مہنگائی، مسائل، کپاس ،جننگ انڈسٹری بحرانوں کا شکار

  مہنگائی، مسائل، کپاس ،جننگ انڈسٹری بحرانوں کا شکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان (نیوز رپورٹر)کوارڈینیٹر وفاقی ایوان ھائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) ملک طلعت سہیل نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کپاس کی قیمت کم از کم حسب وعدہ 8500کرے اور آرمی چیف جنرل آصف منیر ڈالر اور اسمگلنگ کی روک تھام کی کی طرح معیشت کی بنیادی ضرورت کپاس کے معاملات بھی بہتر بنانے میں حکومت کی مدد کریں انہوں نے کہا کہ کپاس ھماری معیشت کی بنیاد ہے۔ اس کی پیداوار میں اضافہ کے بغیر ملکی ترقی ناممکن ہے۔اللہ کے کرم سے امسال کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ نامساعد حالات کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری(بقیہ نمبر23صفحہ6پر )

 میں اتنی سکت نہ ہے کہ وہ موجودہ فصل کو سنبھال سکے۔ہائی بنک مارک اپ,بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کی وجہ سے صنعت ایک حد سے زیادہ مال خریداری کی طاقت نہیں رکھتی ہے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاٹن جننگ انڈسٹری سینڈ وچ بنی ہوئی ہے۔روئی کی محدود خریداری اور اس کی بروقت ادائیگی ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بھی مسئلہ ہے۔ کپاس کی کاشت کے وقت حکومت نے اس کی کم از کم امدادی قیمت 8500 روپے فی من کا وعدہ کیا ہے جبکہ اس قیمت کو یقینی بنانے کیلئے تاحال روئی کی قیمت اور خریداری کا کوئی نظام واضح نہ ہے۔جس وجہ سے کپاس اور جننگ انڈسٹری کابحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔تاحال حکومت صرف لفظوں سے کھیل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کے حالات کے مطابق کپاس کی قیمت لگ بھگ 7000روپے ہے جوکہ کاشتکاروں پر ظلم ہے۔ Tcp کو فعال کیے بغیر دستیاب حالات میں کوئی حل ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند ماہ بعد یہ روئی ٹیکسٹائل ملز کو فروخت ہو جائے گی کیونکہ کپاس کی پیداوار ابھی بھی ٹیکسٹائل سیکٹر کی کھپت سے زائد نہ ہے صرف مسئلہ مالی بحران کا ہے ٹی سی پی کی خریداری سے کپاس کے کاشتکار،جینگ اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بحالی میں مدد ملے گی نہوں نے کہا کہ ملکی معاشی، زرعی اور کپاس کی بحالی کے لیے ہم ہمیشہ کی طرح اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز اور صوبائی وزیر تجارت ایس ایم تنویر براہ راست ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ ہیں وہ کپاس کی بحالی اور ملکی معیثت میں اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں انہیں ہنگامی بنیادوں پر اس بحران کے حل کیلئے عملی اقدامات لینے چاہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بحران کے حل میں تاخیر ملک دشمنی ہے انہوں نے کہا کہ میں آرمی چیف سے درخواست کرتا ہوں کہ جس طرح انہوں نے سمگلنگ اور دوسرے شعبوں میں اپنا کردار ادا کر کے ملکی کرنسی کو کنٹرول کیا ہے جو بے لگام گھوڑے کی طرح 400 روپے فی ذالر کی طرف دوڑ رہی تھی کو ریورس گیر لگایا ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ روئی پر اپنی توجہ مرکوز کریں تاکہ معیشت میں مضبوط بنیاد فراہم ہو۔ کپاس کے کاشتکاروں کو ان کی فصل کا معقول معاوضہ یقینی بنا کر ہی آئندہ اس کی پیداوار میں اضافہ کا خواب شرمندہ تعبیر بنا سکتے