لودھراں، پولیس اہلکارسمیت15 مسلح افراد کا شہری پرتشدد، مخالفین سے  ڈیل، مدعی پارٹی پر دباﺅ، ایک گرفتار

      لودھراں، پولیس اہلکارسمیت15 مسلح افراد کا شہری پرتشدد، مخالفین سے  ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لودھراں(بیورو رپورٹ)سپر چوک بی کالونی کے رہائشی اوور سیز پاکستانی محمد جاوید نے اپنے بھانجے عبدالقدوس کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مورخہ 15ستمبر 2023کو میرا بھائی محمد ذیشان اپنی زمینوں پر چکر لگانے اور درختوں کی کٹائی(بقیہ نمبر11صفحہ6پر )

 صفائی کی غرض سے گیا تو وہا پر چھپے ہوئے ملزمان مدثر رفیق ،پولیس کانسٹیبل حفیظ اللہ ڈرائیور ایس ایچ او ،عبدالخالق ،یاسین،عبدالرزاق ،رانجھا اور دیگر 8نامعلوم افراد نے اچانک دھاوا بول دیا اور پولیس کانسٹیبل حفیظ اللہ نے میرے بھائی محمد ذیشان کو پکڑ لیا اور کہا کہ آﺅ تمہیں زمین کی تقسیم کی کاروائی کا مزا چکھاتے ہیں اسی دوران مدثر رفیق جوکہ میرا بڑا بھائی ہے نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اسے شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بازو توڑ دیا۔خوف و حراس پھیلانے کیلئے پولیس کانسٹیبل حفیظ اللہ نے پسٹل سے مبینہ فائرنگ شروع کر دی ۔محمد جاوید نے مزید بتایا کہ ہم نے عدالت کے ذریعے میڈیکل بنوایا اور تھانہ قریشی والا پولیس کو اندراج مقدمہ کیلئے درخواست گزاری مگر پولیس نے مقدمہ درج کرنے کی بجائے ہماری ممانی جوکہ ہامری ہی زمین پر قابض ہے کی مدعیت میں جھوٹا مقدمہ درج کر کے میرے بھائی محمد ذیشان کو حوالات میں بند کر دیا۔محمد جاوید کے بھانجے عبدالقدوس نے الزام لگایا کہ میں اپنے ماموں کو کھانا دینے کیلئے گیا تو اے ایس آئی نذیر نے مبینہ طور 6گھنٹے مجھے حوالات میں بند رکھا اور صلح کیلئے دباﺅ ڈالتا رہا ۔میں فرسٹ ایئر کا طالب علم ہوں اور میرا کوئی کریمنل ریکارڈ نہ ہے ۔بغیر کسی وجہ کے تھانے میں بند کرنا کہاں کا انصاف ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ حفیظ اللہ کانسٹیبل جو اپنے آپ کو ڈی پی او کا گن مین ظاہر کرتا ہے ملزمان کے ایما پر ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیا ں دیتا ہے ۔وجہ عناد یہ ہے کہ ہماری وراثتی زمین 18کنال 16مرلے جوکہ میرے والد کے انتقال کے بعد بہن بھائیوں میں تقسیم ہو گئی ہے اس سلسلہ میں ونڈا جات کیلئے ہم نے ڈپٹی کمشنر کو تحریری درخواست دی ۔ جس کا میرے بھائی ملزم مدثر کو رنج تھا اس رنجش کی بنا پر اس نے ہماری ممانی طاہرہ اشرف کے ساتھ مل کر پولیس کانسٹیبل حفیظ اللہ اور تھانہ قریشی والا پولیس سے مبینہ ساز باز ہو کر پہلے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر مقدمہ بھی درجک کروا دیا۔اب ملزمان ہمارے حصے میں آنے والی وراثتی اراضی پر بھی قابض ہونا چاہتے ہیں۔انہوں نے وزیر اعلی پنجاب،آئی جی پنجاب پولیس ،آر پی او ملتان سے اپیل کی ہے کہ ہمیں تحفظ فراہم کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا جائے اور ملزمان سے کے ساتھ مبینہ ساز باز کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف میرے بھانجے طالب علم عبدالقدوس کو غیر قانونی طور حوالات میں بند کرنے کی کسی ایماندار پولیس آفیسر سے انکوائری کرا ئی جائے اور ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔