اس ملک میں لیاقت علی خان کا قتل ہوا ، ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر کیساتھ بھی جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے ،لطیف کھوسہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت کے دوران لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سائفر کو تو وفاقی کابینہ نے ڈی کلاسیفائیڈ کردیا تھا ، اس ملک میں لیاقت علی خان کا قتل ہوا ، ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے ساتھ بھی جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے ، اگر ہم نے اپنی تاریخ سے بھی نہیں سیکھنا تو ۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔
لطیف کھوسہ نے کہاکہ دلائل کیلئے تیار ہوں سماعت ملتوی کرنی ہے تو ٹرائل پر حکم امتناع جاری کردیں،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ آج کھوسہ صاحب دلائل کا آغاز کرلیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے بھی جو تحریری دلائل دینے ہیں دیں،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں پاکستان میں امریکا کی طرح دستاویز ڈی کلاسیفائیڈ کا کوئی قانون ہے؟لطیف کھوسہ نے کہاکہ اس سائفر کو تو وفاقی کابینہ نے ڈی کلاسیفائیڈ کردیا تھا ، اس ملک میں لیاقت علی خان کا قتل ہوا ، ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے ساتھ بھی جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے ، اگر ہم نے اپنی تاریخ سے بھی نہیں سیکھنا تو ۔
لطیف کھوسہ نے کہاکہ یہ سائفر امریکا میں اس وقت کے سفیر اسد مجید نے دفتر خارجہ کو بھجوایا تھا،سابق وزیراعظم چیئرمین پی ٹی آئی ملک کے چیف ایگزیکٹو تھے،چیف ایگزیکٹو کا حلف ایسی صورت حال میں اختیار دیتاہے،یہ تسلیم شدہ ہے یہ اندرونی معاملات میں مداخلت تھی،پاکستان نے سائفر کے معاملے پر امریکا سے احتجاج کیا،میں نے جب یہ کیس دیکھا تو حیران رہ گیا۔