درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کو ثابت نہ کیا تو میرٹ پر دلائل نہیں سنیں گے،چیف جسٹس پاکستان کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیس میں ریمارکس

درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کو ثابت نہ کیا تو میرٹ پر دلائل نہیں سنیں گے،چیف ...
درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کو ثابت نہ کیا تو میرٹ پر دلائل نہیں سنیں گے،چیف جسٹس پاکستان کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیس میں ریمارکس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کو ثابت نہ کیا تو میرٹ پر دلائل نہیں سنیں گے،نجی کمپنیاں بتائیں متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کے بجائے ہائیکورٹ سے رجوع کیوں کیا؟

نجی ٹی وی چینل اے آر وائی  نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیس کی سماعت  ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی سرزنش کردی ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ایک ہزار سے زائد اپیلیں ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف دائر ہوئیں،آپ دلائل میں 1090نمبر درخواست کا حوالہ دے رہے ہیں،آپ کو چاہئے تھا کورٹ سٹاف کو دلائل دے کر پہلے بتا دیتے،ایک ہزار سے زائد درخواستوں سے اس کو نکالنا دوران کیس آسان نہیں،پروفیشنل ازم تو جیسے ختم ہو گیا ہے، روسٹرم پر آکر تقریریں کریں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کسی اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض ہے،کسی کو اعتراض نہیں تو میرٹ پر دلائل دیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت کی معاونت اور فیڈریشن کی نمائندگی اٹارنی جنرل آفس کرے گا۔

بجلی کی ترسیلی  کمپنیوں ڈسکوز کے وکیل منور سلام نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ معاملہ یہ تھا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیا ہے اور چارج کیوں ہوتی ہے،لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے اپنے اختیار سے باہر جا کر فیصلہ دیا،فیصلے میں کہا بجلی کے 500یونٹ سے زائد استعمال پر اضافی چارجز وصول کئے جائیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہائیکورٹ کے سامنے درخواست میں تو یہ استدعا کی ہی نہیں گئی تو فیصلہ کیسے دیا گیا؟ہائیکورٹ کے فیصلے  میں 500یونٹ کی حد کس بنیاد پر مقرر کی گئی؟وکیل نے کہاکہ جج  نے بنیادی آئینی ڈھانچے پر انحصار کرنے کے باوجود اٹارنی جنرل کو بغیر نوٹس فیصلہ دیا،اسی عرصے میں ایک اور جج نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے متعلق درخواستیں خارج کی تھیں،فیصلے میں کہا نیپرا کا فورم مکمل نہ ہو تو وہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سمیت کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کیا ہے؟ وکیل ڈسکوز نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور اس کا اطلاق غیرقانونی قرار دیا،فیصلے میں کہا صارف کی گنجائش سے زیادہ ایڈیشنل چارجز بل میں شامل نہیں کئے جا سکتے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اس طرح تو آپ کہیں گے میری بجلی کا بل دینے کی کوئی گنجائش ہی نہیں،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کیا ہائیکورٹ نیپرا کااختیار استعمال کر سکتی ہے؟چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کو ثابت نہ کیا تو میرٹ پر دلائل نہیں سنیں گے،نجی کمپنیاں بتائیں متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کے بجائے ہائیکورٹ سے رجوع کیوں کیا؟چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ وقفے کے بعد عدالت کو آگاہ کریں۔