امریکہ اور کینیڈا میں ہی نہیں پورے یورپ میں لوگ چھٹیاں بڑے اہتمام سے گزارتے ہیں اورچھٹیوں میں خرچ کرنے کیلئے پیسے جمع کرتے ہیں 

Oct 16, 2024 | 09:49 PM

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:55
ایک روز میزبان فیملی کی بڑی لڑکی جس کا نام Dawn تھا اور دوسری بیٹی کم نے البیان قصبہ کے نوجوانوں کی دعوت کر دی۔ ان میں ایسے طلباء کو بھی بلایا گیا جو دوسرے گھرانوں کے مہمان تھے اور ان تمام سے مجھے متعارف کرایا گیا۔ مجھے اپنے خیالات کے اظہار کا موقع بھی دیا گیا۔ جس کے بعد مجھ سے بہت سے سوالات کئے گئے جن کا میں نے تسلی بخش جواب بھی دیا۔ اس محفل میں مجھے خاص طور پر ایک لڑکی کی گفتگو یاد ہے۔ اس نے میرے قریب آ کر مجھ سے سوال کیا کہ آپ کون سے ملک سے ہیں۔ میں نے جواب دیا کہ پاکستانی ہوں۔ اس پر اس نے کہا ایسٹ یا ویسٹ۔ میں حیران ہوکر اس کو جواب دیا کہ ویسٹ پاکستان سے ہوں۔ اس نے مزید سوال کیا لاہور یا کراچی سے۔ یہ سوال میرے لئے حیران کن تھا کہ ایسے ہجوم میں جہاں لوگ پاکستان کے بارے میں نہیں جانتے تھے وہاں کسی کا ایسٹ ویسٹ، لاہور اور کراچی کا سوال کرنا حیرت انگیز تھا۔ بعد میں میں نے اس لڑکی سے پوچھا کہ آپ کس ملک کی رہنے والی ہیں۔ جس پر اس نے بتایا کہ وہ ناروے کی رہنے والی ہے۔ جب میں نے یہ سوال کیا کہ آپ پاکستان کے بارے میں اتنا کیسے جانتی ہیں؟ تو اس نے بتایا کہ اُس کا والد ناروے کے سفارت خانے میں قونصل جنرل تھا اور وہ بچپن کے چند سال پاکستان میں ہی رہی ہے۔ اس نے بتایا کہ آج کل وہ امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔
میرے میزبان خاندان نے مجھے مختلف جگہوں کی سیر بھی کرائی۔ امریکہ اور کینیڈا میں ہی نہیں پورے یورپ میں لوگ چھٹیاں بڑے اہتمام سے گزارتے ہیں اور اپنی بچت جو وہ ہمیشہ کرتے رہتے ہیں درحقیقت وہ چھٹیوں میں خرچ کرنے کے لئے پیسے جمع کرتے ہیں۔
ایک روز میری میزبان خاتون نے مجھے کہا کہ میں نے بازار میں پاکستانی کھانوں کی کتاب ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر وہ نہیں ملی۔ البتہ ہندوستانی کھانوں کے بارے میں ایک کتاب موجود تھی جو میں نے خرید لی ہے۔ اس خاتون نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ آپ کو کوئی پاکستانی کھانا پکا کر کھلاؤں۔ خاتون نے بہت سا گوشت بوٹیاں بنوا کر خریدا تھا۔ مجھے خود بھی کھانے پکانے کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھیں البتہ کھانے کے لئے کوئی تجربے کی ضرورت نہیں مگر مجھے تھوڑا بہت علم جو گھر میں کھانا پکتے ہوئے دیکھا تھا اس کے مطابق میں نے اسے کہا کہ مرچ، نمک، ہلدی وغیرہ ڈال کر پہلے گوشت کو گلایا جاتا ہے۔ پھر گھی ڈال کر بھون لیا جاتا ہے۔ میں نے گوشت پکانے کے لئے پیاز کاٹا، مصالحے بتائے جو موجود تھے وہ ڈال لئے۔ اتفاق سے یہ سب کچھ جب تیار ہو گیا اور گھر والوں نے کھایا تو سب نے اس کی تعریف کی۔ یہاں تک کہ صاحب خانہ خاتون نے پیالیوں میں تھوڑا تھوڑا ڈال کر قصبہ میں اپنے دوستوں کے گھروں میں بطور سوغات تقسیم کیا کہ یہ ہم نے پاکستانی ڈش بنائی ہے۔اس خاتون نے یہ پاکستانی ڈش جہاں جہاں تقسیم کی وہاں وہاں مجھے بھی ساتھ لے گئی کہ یہ پاکستانی ڈش ہمارے اس پاکستانی مہمان نے پکانے میں مدد کی ہے۔
ہر ملک میں اس کے کلچر اور روایات کے مطابق بدامنی جھگڑا فساد وغیرہ ہوتا رہتا ہے۔ دُنیا کے ہر ملک میں بھی جھگڑے فساد اور بدامنی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ برطانیہ خصوصاً لندن میں کچھ عرصہ قبل بہت سخت فسادات ہوئے تھے جن میں کافی لوٹ مار بھی ہوئی اور توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ اس وقت کے برطانوی وزیراعظم جو کہ فرانس یا سپین میں چھٹیاں منانے کے لئے فیملی کے ساتھ گئے ہوئے تھے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں