وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تصویر والے جھنڈے کا معاملہ کیا ہے ؟

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تصویر والے جھنڈے کا معاملہ کیا ہے ؟
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تصویر والے جھنڈے کا معاملہ کیا ہے ؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کھاریاں(ڈیلی پاکستان آن لائن) گورنمنٹ گریجویٹ کالج کھاریاں کی عمارت پر قومی پرچم کی جگہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تصویر والا جھنڈا لہرانے کا معاملہ سامنے آیا، جس نے سیاسی حلقوں اور سوشل میڈیا پر کافی تنقید کی جارہی ہے۔

یہ واقعہ 14 اکتوبر 2025 کو منظر عام پر آیا، جب سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر میں کالج کی عمارت پر مریم نواز کی تصویر والا جھنڈا دکھائی دیا، جسے ناقدین نے ’قومی پرچم کی بے حرمتی‘ اور ’سیاسی پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے۔

محکمہ تعلیم پنجاب کا موقف
سرکاری کالج کی عمارت پر وزیراعلیٰ  پنجاب مریم نواز  کی تصویر  والا جھنڈا لگانے پر کالج  پرنسپل کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا۔گورنمنٹ گریجویٹ کالج کھاریاں کی عمارت  پر  وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تصویر والا جھنڈا لگایا گیا تھا جس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل تھی۔

ڈائریکٹر کالجز شعیب عاشق بٹ کی جانب سے کالج پرنسپل کو جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہےکہ کالج کی عمارت  پر وزیراعلیٰ پنجاب کی تصویر  والاجھنڈا مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر لگا یا گیا۔ شوکاز نوٹس کے مطابق یہ عمل غفلت اور بدانتظامی کے  زمرے میں آتا ہے۔ شوکاز نوٹس کے بعد کالج کی عمارت سے پرچم  ہٹوا دیا گیا ہے۔

مریم نواز کی تشہیر پر عوامی اور سوشل میڈیا تنقید
مریم نواز کی تصویر کا استعمال سرکاری مہمات میں پہلے بھی  کئی بار تنازعات کا باعث بنتا رہا ہے۔ ان کے ایک سالہ دورِ حکومت میں متعدد مواقع پر سوشل میڈیا اور عوام نے ان کی تصاویر کے بے جا استعمال پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ مارچ 2024 میں مریم نواز کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سرکاری بسوں، اسپتالوں اور ترقیاتی منصوبوں کے اشتہارات پر ان کی تصاویر نمایاں کی گئیں، جنہیں اپوزیشن نے ذاتی تشہیرقرار دیا تھا۔

سوشل میڈیا صارفین نے اسے عوامی وسائل کا غلط استعمال کہا، حالیہ پنجاب کے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی پیکجز پر مریم نواز کی تصاویر چھاپی گئیں، جس پر پی پی پی اور پی ٹی آئی نے اعتراض کیا کہ ’امداد کو سیاسی تشہیر سے جوڑنا غیر مناسب ہے۔‘

اس سے پہلے لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں مریم نواز کے پوسٹرز لگائے گئے، جن پر ان کی تصویر کے ساتھ ہیلتھ ریفارمزکے نعرے درج تھے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اسے “شوبازی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں کو ذاتی برانڈنگ سے پاک رکھنا چاہیے۔