شہباز شریف کی دھاک، ٹرمپ کی منادی
غزہ میں ہوئے مظالم کی عصرِ حاضر میں مثال نہیں ملتی۔ غزہ جنگ بندی میں پاکستان نے اپنا فرض ادا کیا، لیکن کچھ لوگ غزہ کے معاملے پر سیاست کرنا چاہ رہے تھے۔ دیکھنا چاہیے کہ غزہ میں معصوم بچوں کا خون بہہ رہا تھا، تنقید کرنے والے اس وقت کہاں تھے؟
وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میری جگہ خود کو رکھ کر سوچیں، کیا آپ غزہ جنگ بند کرانے والے کو سلام نہ کرتے؟ غزہ میں جنگ بندی میں اہم کردار پر میں صدر ٹرمپ اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ شرم الشیخ میں معاہدہ ہوا، غزہ میں لوگوں نے خوشی منائی، فلسطینی جنگ بند ہونے پر اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے۔ اس جنگ کو بند کرانے والے کا شکریہ ادا نہ کیا جائے گا؟
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان کا مؤقف ہے کہ فلسطین کی ریاست قائم ہونی چاہیے۔ فلسطین کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور آواز اٹھاتے رہیں گے۔
بلاشبہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ امن سربراہی اجلاس میں غزہ جنگ بندی معاہدے پر ثالث ممالک مصر، ترکیہ، قطر اور امریکا نے دستخط کرکے مظلوم فلسطینیوں کے زخموں پر مرہم رکھا ہے۔ غزہ امن سربراہ اجلاس میں 28 ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے شرکت کرکے اس کو سند بخشی ہے۔
وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اس کانفرنس میں بھی ہمیشہ کی طرح عالمی لیڈروں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ وزیراعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچے، جہاں ایئرپورٹ پر مصر کے وزیر ڈاکٹر اشرف صبحی نے وزیراعظم پاکستان کا استقبال کیا۔ نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں شامل تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم پاکستان نے اپنے بیان میں کہا کہ تاریخی "غزہ امن منصوبہ" مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کی جانب اہم قدم ہے۔ ہم شریک میزبانوں صدر السیسی اور صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں۔ یہ لمحہ صدر ٹرمپ کی غیر معمولی قیادت اور اُن کے عزمِ صمیم کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن کے حصول کے لیے ٹرمپ کی یکسو جدوجہد نے خونریزی اور تباہی کا خاتمہ ممکن بنایا۔ یہ ایک نسل کُش باب کے اختتام کی علامت ہے، ایسا باب جس کے دوبارہ کھلنے سے عالمی برادری کو ہر قیمت پر روکنا ہوگا۔ بہادر اور ثابت قدم فلسطینی عوام ایک آزاد فلسطین کے حقدار ہیں، وہی فلسطین جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق ہو، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
شرم الشیخ کے کانگریس سینٹر پہنچنے پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا خود استقبال کیا۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی شرم الشیخ میں منعقدہ امن سربراہ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں ٹرمپ نے وزیراعظم کے ساتھ گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں میں خوشگوار جملوں کا تبادلہ ہوا۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا علمبردار قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے جنوبی ایشیا میں امن قائم کرکے لاکھوں زندگیاں بچائیں۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے فلسطینی صدر محمود عباس، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف، آرمینیا کے وزیراعظم نکول پاشنیان، اردن کے شاہ عبداللہ دوم، بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ، اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، انڈونیشیا کے صدر، جرمن چانسلر، اسپین کے وزیراعظم، اٹلی کی وزیراعظم، اور سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود سے ملاقاتیں کیں اور فلسطینی عوام سے یکجہتی اور ان کی سفارتی و اخلاقی مدد جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے شرم الشیخ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ آج ایک اہم دن ہے، انتھک محنت کے بعد غزہ میں امن کے لیے کامیاب ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا ہے، وہ سب سے زیادہ نوبیل انعام کے مستحق ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر ٹرمپ امن کے علمبردار ہیں، انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن قائم کرکے لاکھوں جانیں بچائیں۔ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے تعریفیں سن کر امریکی صدر کا دل باغ باغ ہوگیا اور انہوں نے شہباز شریف سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور حیران ہوتے ہوئے مائیک پر کہا کہ "مجھے اس کی توقع نہیں تھی۔"
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرکاء کو یہ کہنے پر مجبور کیا کہ "چلو اب گھر چلیں، اب میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں بچا۔"
امریکی صدر نے بھی وزیراعظم شہباز شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "شکریہ، آپ نے کافی اچھے انداز سے گفتگو کی۔"
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرم الشیخ میں پریس کانفرنس میں آرمی چیف عاصم منیر کو "فیورٹ فیلڈ مارشل" قرار دیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور اپنے فیورٹ فیلڈ مارشل عاصم منیر، جو کہ یہاں موجود نہیں ہیں، کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ امن معاہدہ تاریخی ہے، معاہدے کے لیے سب کا شکر گزار ہوں، سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ معاہدہ بڑی کامیابی ہے۔ دوست ملکوں کے تعاون سے غزہ امن معاہدہ ممکن ہوا۔ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواہش ہے پاکستان اور بھارت بہترین ہمسائے بن کر رہیں۔امریکا میں موجود میری ٹیم نے بھی امن عمل میں اہم خدمات انجام دیں۔
شرم الشیخ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن روانگی سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر جاری بیان میں یہ بات دو ٹوک انداز میں کہہ کر پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی ہے کہ "1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام پاکستان کی مشرقِ وسطیٰ پالیسی کی اساس ہے اور رہے گا۔"
وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے قتلِ عام رکوانے کے لیے قدم اٹھانے کا وعدہ کیا اور اسے پورا کیا۔
وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی میں اہم کردار پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی امن کے لیے غیر معمولی خدمات کو سراہتے رہیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی ترجیح غزہ پر مسلط نسل کُشی کے فوری خاتمے کی تھی۔ ہم نے دیگر برادر اسلامی ممالک کے ساتھ اس مؤقف کو دو ٹوک انداز میں پیش کیا۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کی آزادی، عزتِ نفس اور خوشحالی پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
یہ امر بھی انتہائی قابلِ تحسین ہے کہ پاکستان سے غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے 100 ٹن سامان کی 24ویں امدادی کھیپ مصر بھجوادی گئی ہے۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف کی ہدایت پر فلسطین کے شہریوں کے لیے مزید امدادی سامان روانہ کیا گیا، اور 100 ٹن سامان کی 24ویں امدادی کھیپ الخدمت فاؤنڈیشن کے تعاون سے بھیجی گئی ہے۔
امدادی سامان علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور سے روانہ کیا گیا، جس میں راشن بیگز بشمول آٹا، چاول، کوکنگ آئل، چنے، تیار کھانا اور ڈبہ بند فروٹ شامل ہیں۔
اب تک 24 امدادی کھیپوں کے ذریعے بھیجی گئی امداد کا مجموعی وزن 2327 ٹن ہے۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف کی قیادت میں حکومتِ پاکستان اور اہلِ پاکستان دامے، درمے، سخنے اپنے مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں، جس کی جتنی بھی تحسین کی جائے کم ہے۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں
