نریندر بٹر ا کا بیان سپورٹس مین سپرٹ کے خلاف ہے، محمد اخلاق
لاہور(سپورٹس رپورٹر)اولمپئن محمد اخلاق نے کہا ہے کہ ہاکی انڈیا کے سربراہ نریندر بٹر ا کا بیان سپورٹس مین سپرٹ کے خلاف ہے اور پی ایچ ایف کو اس کا جواب دینے کی بجائے اسے نظر انداز کردینا چاہئے ۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد اخلاق نے کہاکہ نریندر بٹرا کی طرف سے پی ایچ ایف سے معافی مانگے کا مطالبہ بلا جواز ہے بلکہ ہاکی انڈیا کو پی ایچ ایف سے معافی مانگنی چاہئے ۔ گزشتہ سال چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں بھارت کی ہاکی ٹیم اور تماشائیوں کا رویہ متعصبانہ تھا ۔بھارتی تماشائیوں نے پاکستانی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں پر بوتلیں پھینکیں اور نازیبا الفاظ کا استعمال کیا لیکن انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا جبکہ بھارتی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کا رویہ بھی قابل اعتراض تھا ۔پاکستانی ٹیم کی طرف سے جواب دینے پر اس کے دو کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی اور ہیڈ کوچ شہناز شیخ کی طرف سے معذرت کروائی گئی لیکن بھارتی تماشائیوں اور بھارتی ٹیم کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔اب ہاکی انڈیا کے سربراہ نریندر بٹرا کی طرف سے پی ایچ ایف سے معافی مانگنے کا مطالبہ بلا جواز ہے ۔ان کا خیال ہے کہ ہاکی انڈیا لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت کے لالچ میں پی ایچ ایف معافی مانگ لے گی جو کہ سراسر غلط ہے ۔پاکستانی کھلاڑیوں کو ہاکی انڈیا لیگ میں کھیلنے کا کوئی شوق نہیں ۔پاکستانی کھلاڑی ملیشین لیگ اور یورپئین لیگ کھیل رہے ہیں ۔محمد اخلاق نے کہاکہ بھارت سے ہاکی سیریز کھیلنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے ۔پاکستانی ٹیم کی تکنیک بھارت سے بہتر ہے ۔دونوں ٹیموں کے مابین میچز سے بھی بھارت کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے ۔محمد اخلاق نے ایک سوا ل کے جواب میں بتایا کہ پی ایچ ایف کو ہاکی کی بہتری کے لئے کوچنگ اور ٹیم کی سلیکشن میں صرف اور صرف میرٹ کو ملحوظ رکھنا چاہئے کیونکہ اگر میرٹ کا خیال نہ رکھا گیا تو ہاکی کی کھیل کی مذید تباہی ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان سپر ہاکی لیگ کا آئیڈیا اچھا ہے لیکن ڈومیسٹک ہاکی ٹورنامنٹس کروانے کے لئے فنڈز نہیں ہیں تو پاکستان سپر ہاکی لیگ کا انعقاد کیسے ہوسکتاہے ۔