بجلی کے خالص منافع کا حق ،وزیر اعلی پرویزخٹک میدان میں آگئے

بجلی کے خالص منافع کا حق ،وزیر اعلی پرویزخٹک میدان میں آگئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

وزیر اعلی خیبرپختونخوا پرویزخٹک نے نیپرا میں دائررٹ کی سماعت کے موقع پر بذات خود خیبر پختونخوا کا مقدمہ پیش کیااور بجلی کے خالص منافع کی مد میں 6 ارب روپے سمیت تمام بقایا جات فوری ادا کرنے کیلئے زور دار آواز اٹھائی واپڈا الیکٹرک سے پن بجلی کے منافع کی شرح میں ردوبدل سے متعلق نیپرا میں رٹ دائر کی گئی تھی جس کی کھلی سماعت کے موقع پر وزیر اعلی خود اسلام آباد میں نیپرا کے آڈیٹوریم ہال پہنچ گئے اورخیبرپختونخوا کامقدمہ موثرانداز میں پیش کیا وزیر اعلی پرویزخٹک نے اس موقع پر کہا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کے منجمد شدہ بجلی کے خالص منافع کے 6ارب بقایا جات کی مد میں146 ارب روپے فوری ادا کرئے جس کیلئے خیبر پختونخوا اسمبلی متفقہ قراردار بھی منظور کر چکی ہے جبکہ صوبے کی تمام اپوزیشن جماعتیں بھی اس مسئلے پرحکومت کی حمایت میں ہیں وزیراعلیٰ نے بجلی کے خالص منافع کی شرح میں ردوبدل کو صوبے کے حقوق کے منافی قراردیتے ہوئے کہا کہ منافع کی شرح میں ردوبدل کیلئے آئینی دفعات کی پاسداری کی جائے کرپشن کاخاتمہ اور میرٹ کی بالادستی تحریک انصاف کا ایجنڈا ہے جسے اسقدر شدت کیساتھ اٹھایا گیا کہ اب یہ ایجنڈا تحریک انصاف کاقومی نعرہ بن چکا ہے مگر وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویزخٹک نے اس میں اضافہ کرتے ہوئے بجلی کے خالص منافع اور صوبے کے حقوق کو بھی شدو مد کیساتھ اٹھاتے ہوئے اسے قومی نعرے میں تبدیل کردیا وفاقی حکومت کے ساتھ تحریک انصاف کے کشیدہ تعلقات کے پیش نظر یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا کہ خیبر پختونخوا وفاقی حکومت سے اپنے حقوق لینے میں کامیاب ہوگا یا نہیں تاہم یہ بات طے ہے کہ صوبے کے حقوق کیلئے مضبوط آواز بلند کر کے پرویز خٹک کی سیاسی مقبولیت میں ا ضافہ ہورہا ہے ۔
دوسری طرف خود تحریک انصاف کے بعض اراکین اسمبلی اور بلدیاتی نمائندے صوبائی حکومت خصوصا وزیر اعلی کی ذات پر تنقید اور الزام لگانے کاکوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے اس کی تازہ ترین مثال معدنیات کے معزول وزیر ضیاء اللہ آفریدی کی پروڈکشن آرڈرکے ذریعے جیل سے اسمبلی اجلاس میں شرکت اورخطاب قابل ذکر ہے ضیا ء اللہ آفریدی جب جیل سے اسمبلی ہال پہنچے تو ان کے حامیوں کی بڑی تعداد نے ڈھول کی تھاپ پر ضیا ء اللہ آفریدی کا والہانہ اسقبال کیا ضیاء اللہ آفریدی جب اسمبلی ہال کے اندر داخل ہوئے تو اپوزیشن سمیت اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد نے ان کا پرتپاک اسقبال کیا اس موقع پر ضیاء اللہ آفریدی نے پرجو ش تقریر میں صوبائی حکومت خصوصاً وزیر ا علی پر کرپشن کے سنگین الزامات لگاتے ہوئے دھواں دھار تقریر کی ضیاء اللہ آفریدی نے اپنے خطاب میں صوبائی حکومت اور صوبائی احتساب کمیشن سمیت کئی اہم شخصیات کو آڑے ہاتھوں لیا اور ا لزام لگاتے ہوئے کہا کہ احتساب میں نہ تو انصاف کے تقاضے پورئے ہورہے ہیں نہ ہی شفافیت ہے بلکہ سب کچھ کسی کے اشاروں پربدنیتی کی بنیاد پر ہورہا ہے جس کا مقصد صرف میری تذلیل ہے صوبائی کابینہ میں سمگلر دھوکہ باز اور کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں جبکہ ان کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کرنے کی بجائے انہیں عزت واحترام اور پروٹوگول دیا جارہا ہے غیر قانونی کان کنی میں 90 فیصد افراد کا تعلق وزیر اعلی پرویز خٹک کے حلقے سے ہے جن کیخلاف مقدمات درج ہوئے نہ ہی انکو گرفتارکیا گیا ڈی جی احتساب کمیشن ایک اہم شخصیت کے پاس سوالنامہ لے کرخود کیوں گئے تھے اسے کیوں نہیں بلوایا ضیا ء اللہ آفریدی نے اپنے خطاب میں واضع کیا کہ انہیں سپیکر کے احکامات کے نتیجے میں نہیں بلکہ اپوزیشن کے دباؤ پر ا سمبلی میں لایا گیا انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے بیسیوں درخواستوں کے باوجود ڈی جی احتساب نے میرے ساتھ ملاقات نہیں جبکہ سینئر وزیر شہرام ترکئی کے چچا کے ساتھ صرف ایک فون کال پر ملاقات کی گئی انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پھنسانے کیلئے احتساب ایکٹ میں غیر قانوکنی غیر آئینی ترامیم کی گئیں مگر میں ان تمام سازشوں کا مقابلہ کرونگا اورانشاء اللہ سرخرو ہو کر رہونگا انہوں نے کہا کہ عمران خان اس اسمبلی میں کور کیمٹی کااجلاس بلوائیں اور اجلاس میں سینئر صحافیوں کی موجودگی میں میں میرا مقدمہ سنا جائے اگرمیرا کوئی قصور ہے تو مجھے سزا دیجائے مجھ پر 42 ارب روپے کرپشن کے الزامات لگائے جارہے ہیں جبکہ میرے محکمے کا کل بجٹ 35 کرڑرو روپے ہے انہوں نے الزامات کی طویل فہرست میں یہ بھی کہا کہ غیر قانونی کان کنی میں جس بند ئے پر ہلاتھ ڈالا گیا وہ وزیر اعلی کے بھائی کا فرنٹ مین نکلا ۔
ضیاء اللہ آفریدی کے سنگین الزامات کے رد عمل میں صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا اجلاس کی صدارت وزیر اعلی پرویز خٹک نے کی اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات نے بیان جاری کرتے ہوئے ضیاء اللہ آفریدی کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا اورکہا کہ ضیاء اللہ آفریدی نے پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑا دیں وزیراطلاعات مشتاق غنی نے کہا کہ اجلاس میں وزیر اعلی کی غیر موجودگی کے دوران بے سروپا الزامات اور کابینہ کی تضحیک کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا کابینہ کے اجلاس میں شرکاء نے اسمبلی میں ضیاء اللہ آفریدی کی تقریر کی پرزور مذمت کی اور اس بات پر ا فسوس کا اظہار کیا گیا کہ سپیکر صوبائی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی کے اجلاس میں ا پنی تقریر کے دوران ضیاء اللہ آفریدی نے صوبے کی پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑا دیں کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعلی پرویز خٹک پر مکمل اعتماد کااظہاربھی کیا گیا۔
دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں خصوصا عوامی نیشنل پارٹی نے ضیاء اللہ آفریدی کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو سنگین قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت پر تنقید شروع کردی اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک غلام بلور ہارون بلور اوردیگر نے صوبائی حکومت سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ معزدل وزیر کی جانب سے اسمبلی فلور پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کے بعد صوبائی حکومت کے پاس حکمرانی کا اخلاقی جواز اورحق باقی نہیں رہتا ۔

مزید :

ایڈیشن 1 -