ہندوستان کی افغانستان کو ایک ارب ڈالر امداد کی پیش کش

ہندوستان کی افغانستان کو ایک ارب ڈالر امداد کی پیش کش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


نئی دہلی(آن لائن) ہندوستان نے افغانستان کو معاشی مدد فراہم کرنے کے سلسلے میں ایک ارب ڈالر کی امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی جانب سے یہ پیش کش ایسے موقع پر کی گئی ہے جب افغانستان کے صدر اشرف غنی افغانستان کے دورے پر موجود ہیں۔ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے افغان صدر سے ملاقات کے دوران جنگ متاثرہ ملک کو تعلیم، صحت، ذراعت اور دیگر شعبوں کو مضبوط بنانے کیلئے امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔مشترکہ جاری اعلامیے میں ہندوستان نے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا لیکن اس موقع پر افغانستان کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اسلحہ فراہم کرنے کی نشاندہی نہیں کی گئی، جو اس قبل رپورٹ کیا جارہا تھا۔کسی ملک کی نشاندہی کیے بغیر مودی اور اشرف غنی نے مشترکہ اعلامیے میں دہشت گردوں کی مدد اور ان کی حمایت کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔خیال رہے کہ انھوں نے اس موقع پر کسی ملک کا نام نہیں لیا تاہم اس سے قبل دونوں ہی ممالک خطے میں دہشت گردی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے آئے ہیں۔ہندوستان کے خارجہ سیکریٹری ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ 'دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورت حال پر بات چیت کی اور سیاسی مقاصد کیلئے دہشت گردی یا تشدد کے فروغ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا'۔
انھوں نے کہا کہ 'دونوں رہنماؤں نے ہندوستان اور افغانستان کے خلاف دہشت گردوں کی حمایت، مدد اور انھیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔یاد رہے کہ افغانستان عرصہ دراز سے پاکستان پر طالبان کی حمایت کرنے کا الزام جبکہ ہندوستان جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں کی حمایت کا الزام لگاتے آئے ہیں تاہم اسلام آباد نے دونوں ممالک کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔خیال رہے کہ 2001 میں نیٹو اور امریکی فوج کے افغانستان پرحملے اور اس دوران طالبان کی حکومت کے اختتام سے لے کر اب تک ہندوستان نے یہاں 2 ارب ڈالر کی 'سرمایہ کاری' کرچکا ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ رواں سال جون میں نریندر مودی نے افغانستان کے دورے کے موقع پر 29 کروڑ ڈالر مالیت کے ہائیڈرو الیکڑک ڈیم کے منصوبے کا افتتاح کیا تھا اس کے علاوہ ہندوستان کی جانب سے 9 کروڑ ڈالر سے کابل میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کے کام آغاز بھی کیا تھا۔

مزید :

عالمی منظر -