بھارت کو دو ریاستوں میں پانی کا تنازع شدت اختیار کر گیا
بنگلور(آن لائن) ہندوستان کی 2 ریاستوں کرناٹک اورتامل ناڈو میں پانی کی تقسیم کا تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور یہاں فسادات پھوٹنے کے بعد پولیس کے ساتھ ساتھ نیم فوجی دستے تعینات کرکے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ تامل ناڈو ہندوستان کی 28 ریاستوں میں آبادی کے لحاظ سے چھٹی اور کرناٹک 8ویں بڑی ریاست ہے، سمندر کے کنارے واقع ان ریاستوں کی مجموعی اابادی 13 کروڑ 32 لاکھ ہے۔حالیہ دنوں میں ہندوستان کی ایک عدالت نے حکم دیا تھا کہ تامل ناڈو کو 20 ہزار کیوسک دریائی پانی اضافی دیا جائے جس کے بعد کرناٹک میں فسادات نے جنم لیا۔کرناٹک کے ریاستی دارالحکومت بنگلور میں پانی کی تقسیم پر ہنگاموں میں 60 بسوں اور دیگر گاڑیوں کوآگ لگا دی گئی جبکہ ہنگاموں میں ایک شخص ہلاک بھی ہوا۔بنگلور میں مظاہرین سے جھڑپوں میں 17 پولیس اور پیرا ملٹری فورس کے اہلکار زخمی ہوئے۔خیال رہے کہ تامل ناڈو کی جانب سے عدالت میں درخواست دی گئی تھی کہ ان کو کویری دریا سے 50 ہزار کیوسک پانی دیا جائے، کیونکہ ریاست میں بارش نہ ہونے سے خشک سالی کا سامنا ہے، جبکہ سپریم کورٹ نے کرناٹک میں بہنے والے اس دریا سے 12 ہزار کیوسک پانی دینے کا حکم دیا۔کرناٹک نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ ریاست میں پہلے ہی پانی کی کمی ہے ایسے میں تامل ناڈو میں کو پانی نہیں دیا جا سکتا۔دونوں ریاستوں میں اس واقعے کے بعد سے شدید اشتعال پایا جاتا ہے جبکہ مقامی جماعتیں اس صورتحال سے فائدہ اٹھا کر ووٹوں اور عوام کی حمایت کے لیے مزید اشتعال پھیلا رہی ہیں۔عدالتی فیصلے کے بعد کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں ایک بس کمپنی کی متعدد بسوں کو نذر آتش کر دیا گیا، یہ بس کمپنی ایک تامل شخص کی ملکیت تھی، اسی طرح بنگلور میں کئی ٹرک اور گاڑیاں صرف اس لیے جلائی گئیں کیونکہ ان کی نمبر پلیٹس ریاست تامل تاڈو کی تھیں۔دوسری جانب تامل ناڈو میں کسانوں میں شدید غصہ پایا جاتا ہے، کیونکہ ان کے مطابق ریاست میں زراعت کے لیے درکار پانی دستیاب نہیں جبکہ عدالت نے جو فیصلہ دیا ہے اس سے بھی ان کا مسئلہ کسی صورت حل ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا۔تامل ناڈو کے دارالحکومت چنائے میں ایک ریسٹورنٹ پر حملہ کیا گیا، مبینہ طور پر یہ ریسٹورنٹ کرناٹک سے تعلق رکھنے والے شخص کی ملکیت ہے۔چنائے میں کئی گاڑیوں کے ڈرائیورز کو اتار کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، یہ ڈرائیورز کرناٹک سے تعلق رکھتے تھے یا ان کی گاڑیوں کے نمبر ریاست کرناٹک کے تھے۔واضح رہے کہ ان دونوں ریاستوں میں کئی دہائیوں سے پانی کا تنازع چل رہا ہے، جسے حل کرنے کے لیے کبھی بھی مرکزی حکومت نے واضح کردار ادا نہیں کیا، جبکہ اس سے قبل بھی پانی کے معاملے پر ان ریاستوں میں فسادات ہوتے رہے ہیں۔