پاکستان کیساتھ مستقبل میں طویل عرصے معاشی تعاون جاری رکھیں گے ، امریکہ
واشنگٹن(این این آئی)امریکا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات جاری رکھتے ہوئے مستقبل میں طویل عرصے تک معاشی تعاون جاری رکھے گا۔یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کانگریس میں جاری بحث کے بعد کی جس میں پاکستان پر پابندی لگانے پر بھی غور کیا گیا اور پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان میں سرحد پار دہشت گرد حملوں کے حوالے سے فوری اقدامات کرے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ ہم نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تمام گروپ جن سے دونوں ملکوں کو طویل مدتی سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں، پاکستان افغانستان کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائی کرے۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے نشاندہی کی کہ پاکستان سے مضبوط سویلین اور سیکیورٹی تعاون امریکی کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کو درپیش اہم مسائل جیسے توانائی، معیشت، ترقی، سیکیورٹی، تعلیم اور صحت کے حل کیلئے مل کر کام کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی اور شہری اداروں کی ترقی میں امریکا کا مشترکہ مفاد ہے اور پاکستان کے ساتھ تعاون اور سفارتی تعلقات مستقبل میں طویل عرصے تک جاری رہیں گے۔رواں ہفتے امریکی سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوران متعدد اراکین نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ حقانی نیٹ ورک کو افغانستان میں حملے کرنے کیلئے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔ اس موقع پر چند سینیٹرز نے پاکستان پر پابندی کی تجویز پیش کی تاہم اسے یہ کہہ کر مسترد کر دیا گیا کہ پابندی سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکیں گے۔جب اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے آفیشل سے بحث پر اظہار خیال کا کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکی سویلین تعاون سے کافی موثر نتائج ملے ہیں جس کے پاکستان کے شہریوں کی مدد کرتے ہوئے سیکیورٹی اور پالیسی پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ امریکا نے 2009 سے اب تک پاکستان کی مالی مدد کی ہے اور پاور پلانٹس، پاور لائن، ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کو اپ گریڈ کرنے میں مدد ملی اور 2400 میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوا۔سینیٹ میں بحث دوران یہ مدعا بھی اٹھایا گیا کہ امریکی تعاون سے صرف پاکستانی فوج مضبوط ہوئی ہے ٗ شہریوں کیلئے دی جانے والی امداد کے پاکستانی معاشرے پر کوئی مثبت اثرات مرتب نہیں ہوئے۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات جاری رکھنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی وجہ سے پاکستان کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس میں آٹھ اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال پر حلے، لاہور میں ایسٹر پر حملے، آرمی پبلک اسکول پر حملے، باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردی سمیت متعدد اندوہناک واقعات کا تذکرہ بھی کیا گیا اہم سینیٹرز نے افغانستان میں ہونے والے سرحد پار حملوں پر سینیٹرز نے تشویش کا اظہار کیا۔امریکی آفیشل نے کہا کہ ہم پاکستان کے اعلیٰ حکام پر یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان کو اس کے پڑوسیوں پر حملہ کرنے والوں سمیت تمام دہشت گردوں اور ان کی محفوظ پناہ گاہوں کو نشانہ بنانا ہو گا۔