ملتان ، عوام ایکسپریس مال گاڑی سے جا ٹکرائی ، 4مسافر جاں بحق ،34سے زائد زخمی
ملتان، سکندر آباد( سپیشل رپورٹر، جنرل رپورٹر، وقائع نگار، نمائندہ پاکستان ) ٹرین ڈرائیور کی غفلت یا سسٹم کی خرابی ،ملتان کے علاقے بچ اسٹیشن کے قریب پشاور سے کراچی جانیوالی عوام ایکسپریس اور مال گاڑی میں تصادم کے باعث4افراد جاں بحق اور 34 سے زائدزخمی ہوگئے تصادم اتنا شدید تھا کہ عوام ایکسپریس کی ایک بوگی‘ لیگیج وین ‘پاور وین سمیت3کوچز اور مال گاڑی کے 5ڈبے پٹڑی سے اترے اور الٹ گئے‘ریسکیو ٹیمیں اڑھائی گھنٹے تاخیر سے پہنچیں ۔زخمی آہاوپکار کرتے رہے ٹرین مسافروں اور مقامی افراد نے زخمیوں کو اپنی مد د آپ کے تحت بوگیوں سے باہر نکالا۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے حادثہ کی تحقیقات 72گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تفصیل کیمطابق ٹرین ڈرائیور کی غفلت یا الیکڑک سگنل سسٹم کی خرابی کے باعث پشاور سے براستہ ملتان کراچی جانے والی 14۔ڈاؤن عوام ایکسپریس گزشتہ روز علی الصبح تقریباًسوا تین سے ساڑھے تین بجے کے قریب ملتان کے علاقے بچ اسٹیشن سے تقریباًایک کلومیٹر آگے مقامی آبادی چاہ گنجیاں والا کے نزدیک ریلوے ٹریک پر پہلے سے موجود مال گاڑی پر چڑھ دوڑی جس کے نتیجہ میں4افراد جاں بحق اور34افراد زخمی ہوگئے حادثہ کے وقت زور دار دھماکہ ہوا جس سے دور دور تک مقامی آبادیوں کے افراد ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھے اور جائے وقوعہ پر جاپہنچے اور بوگیوں میں پھنسے زخمیوں افرد کوباہر نکالا رات ہونے اور بروقت اطلاع نہ ملنے کے باعث ریسکیوٹیمیں تقریباًاڑھائی گھنٹے کی تاخیر سے جائے وقوع پر پہنچیں اور ریسکیوآپر یشن تاخیر سے شروع کیا گیا ۔ٹرین حادثہ کی ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ مال بردار گاڑی ملتان سے کراچی جارہی تھی کہ مذکورہ مقام پر مال بردار گاڑی کے نیچے مقامی آبادی کا اصغر نامی نوجوان آگیا جس کی وجہ سے مال گاڑی رک گئی ‘اسی اثناء میں اس کے پیچھے پشاور سے براستہ ملتا ن کراچی جانے والی عوام ایکسپریس ریلوے ٹریک پر موجود مال گاڑی پر چڑھ دوڑی مذکورہ خوفناک تصادم کے باعث عوام ایکسپریس کا انجن مال گاڑی کے اوپر چڑھ گیا اور 4بوگیاں بھی الٹ گئیں جس کے نتیجہ میں 4افراد سردار‘ ناصر اور گل حسن موقع پر ہی دم توڑ گئے اور 34سے زائد زخمیوں کو نشتر ہسپتال ریفر کیا گیا ‘ریسکیو اہلکاروں نے 35سے زائد زخمیوں کو موقع پر ہی طبی امداد دی‘ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ دھماکے کی آواز کئی میٹر دور تک سنی گئی ‘لوگ چیخ و پکار کرتے جان بچانے کے لئے بھاگ رہے تھے ۔حادثہ کے بعد ریسکیو اور ٹریک کی بحالی کے کام میں مدد کے لئے پاک فوج کے دستے بھی پہنچ گئے ڈی سی او نادر چٹھہ خبر ملنے کے بعد صبح سویرے جائے حادثہ پر پہنچے اور زخمیوں کو اپنی نگرانی میں نشتر ہسپتال بھجوایا اس کوموقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی سی او نادر چٹھہ کا کہنا تھا کہ مال گاڑی کے نیچے آکر چاہ گنجیاں والا کا رہائشی 30سالہ نوجوان اصغر اعوان آکر مرگیا جس کی وجہ سے مال گاڑی رک گئی تھی ‘15منٹ بعد عوام ایکسپریس پیچھے سے آکر مال گاڑی سے ٹکرا گئی حادثہ کی وجہ سے 15گھنٹے تک مین لائن پر ٹرینوں کی آمدورفت معطل رہی۔ ابتدائی رپورٹ میں ریلوے انتظامیہ کی جانب سے عوام ایکپریس کے ڈرائیور عبدالرؤف کو حادثہ کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے ۔تاہم اصل صورتحال انکوائری مکمل ہونے کی صورت میں ہی سامنے آئے گی۔ چک نمبر 200 صادق آباد کے رہائشی 40 سالہ سردار ولد الیاس احمد رحیم یار خان کے رہائشی 32 سالہ ناصر ولد اللہ داد، میر پور ماتھیلو کے رہائشی 55 سال گل حسن ولد مراد ککو مردہ حالت میں نشتر ہسپتال لایا گیا ہے۔ سردار اور ناصر کی موت سر پر شدید چوٹ جبکہ گل حسن کی موت گردن کٹ جانے کی وجہ سے ہوئی۔ علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کے رہائشی 22 سالہ عزیز علاقہ اقبال ٹاؤن کے رہائشی 40 سالہ نصیر احمد، سمہ سٹہ کے 33 سالہ اسحاق، میر پور خاص کے 45 سالہ کریم بخش، راولپنڈی کے 28 سالہ رضوان، لاہور کے 22 سالہ علی شیر، شجاع آباد کا 22سالہ اصغر علی، خیر پور کے 28 سالہ شہزاد، میر پور خاص کے 22 سالہ علی بخش، میر پور ماتھیلو کے 22سالہ عبداللہ، گھوٹکی کے 25 سالہ جاوید، گھوٹکی کے 30 سالہ ممتاز علی، نیو کراچی کے 16 سالہ دانش، لاہور کے 25 سالہ فلک شیر، لاہور کے 23 سالہ عثمان، مغل پور لاہور کے 60 سالہ احمد، حیدر آباد کے 38سالہ اسماعیل، ملتان کے 35 سالہ نبیل، قصور کے 26 سالہ فرخ، مغل پورہ لاہور کے 30 سالہ عمران،شاہدرہ لاہور کے 22 سالہ سجاد علی، سکندر آبادملتان کے 32 سالہ منصور، کہروڑ پکا کے 16 سالہ منظور احمد، گھوٹکی کے 30سالہ ظفر، صادق آباد کے 25سالہ شاہد اقبال شادمان لاہور کے 18 سالہ شہباز، ڈیفنس لاہور کے 25 سالہ یوسف، پشاور کے 49 سالہ رحمت اللہ، شیخو پورہ کے 80 سالہ محمد شریف، اٹک کی 45 سالہ زرمی جان، اوکاڑہ کی 50 سالہ بشیراں شجاع آباد کی 28سالہ نسیم، لاہور کا رہائشی 24 سالہ زین کو زخمی حالت میں نشتر ہسپتال داخل کروایا گیا ہے۔ ایمرجنسی وارڈ سے ان مریضوں کو وارڈ نمبر 9وارڈ نمبر 24میں منتقل کیا گیا ہے۔ عثمان، احمد، اسماعیل، نبیل، فرخ، عمران، سجاد علی، منصور، منظور احمد، ظفر کو انکی اپنی درخواست پر ڈسچارج کر دیا گیا۔ جبکہ تین مریض شاہد اقبال، شہباز اور یوسف ڈاکٹروں کو بتائے بغیر اپنی مرضی سے گھر چلے گئے ہیں۔