ملتان حادثے کی وجہ ٹرین ڈرائیور کی مبینہ غفلت، ریسکیو آپریشن 4گھنٹے جاری رہا
(سپیشل رپورٹر، جنرل رپورٹر)ٹرین حادثے کے بعد زخمیوں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن میں ملتان کے علاوہ خانیوال‘ وہاڑی اور لودہراں کی ٹیموں نے حصہ لیا ریسکیو آپریشن قریبا4گھنٹے تک جاری رہا آپریشن میں ریسکیو 1122کے 250سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیا جنہوں نے 4گھنٹے کی مسلسل محنت کے بعد 34زخمیوں کو نشتر سمیت مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا جبکہ35مسافروں کو موقع پر ہی طبی امداد دی گئی۔ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ حکومت کو بھجوادی گئی ہے حادثے کی وجہ ٹرین ڈرائیور کی غفلت قرار دی جارہی ہے رپورٹ کے مطابق حادثے میں عوام ایکسپریس کا انجن‘ اے سی سٹینڈرڈ بوگی اور پاور پلانٹ ٹریک سے اترے‘حادثہ ٹرین ڈرائیور کی جانب سے سگنل کو نظر انداز کرنے پر پیش آیا‘فیڈرل جنرل انسپکٹر ریلوے میاں ارشد کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم مقرر کردی گئی ہے جو ٹرین ڈرائیور سے پوچھ گچھ اور دیگر معاملات پر تفتیش کررہی ہے ۔سی ای او ریلوے جاوید انور بوبک نے کہا ہے کہ ٹرین حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 8,8لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے دےئے جائیں گے جبکہ متاثرہ ٹرین کو خانیوال‘لودہراں ‘جہانیاں کے راستے کراچی روانہ کردیا گیا ہے۔ڈائریکٹر ویجی لینس اور قائم مقام ڈی ایس ریلوے صائمہ بشیر نے کہا ہے کہ مال بردار گاڑی کے رکتے ہی سگنل ریڈکردیا گیا تھا مگرڈرائیورنے سگنل نہیں دیکھا جس کے باعث حادثہ پیش آیا تاہم ڈرائیورمحفوظ ہے اور اس نے ریلوے انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے صائمہ بشیر کا کہنا تھا کہ اگر ڈرائیورریڈ سگنل دیکھ لیتا تو شیرشاہ اسٹیشن سے روانہ نہ ہوتا‘انہوں نے مزید کہا کہ جاں بحق اور زخمیوں کے لئے ریلوے انتظامیہ کی جانب سے انشورنس کی رقم دی جائے گی ۔ٹرین حادثہ کے موقع پر ریلوے انتظامیہ کی جانب سے ایمانداری کی مثال بھی دیکھنے کو ملی ‘عوام ایکسپریس اور مال بردار گاڑی کے ما بین تصادم کے نتیجہ میں جاں بحق ہونے والے ایک تاجر کے بیگ سے13لاکھ روپے برآمد ہوئے ریلوے ملتان انتظامیہ نے اتنی بڑی رقم مسافر کے ورثاء کو لوٹا دی ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ خوفناک تصادم کی اصل وجہ مال بردار گاڑی کے سامنے آنے والا نوجوان ہے 30سالہ اصغر اعوان چاہ گنجیاں والا کا رہائشی تھا جو رات گئے ٹرین کے نیچے آگیا اور اس حادثہ کی وجہ سے مال بردار گاڑی رک گئی تھی اسی اثناء میں پیچھے سے آنے والی عوام ایکسپریس نے ٹکر ماردی اور ہر طرف کہرام مچ گیا ۔حادثہ کا شکار ہونے والا عوام ایکسپریس کا انجن نمبر6303تین ہزار ہارس پاور کا تھاجبکہ حادثے میں تباہ ہونے والی انجن اور بوگیوں کا ناکارہ سامان لے جانے کے لئے ریلیف ٹرین خانیوال سے منگوائی گئی تھی اور بوگیوں‘انجن کو ٹریک سے ہٹانے کے لئے بڑی کرین سمہ سٹہ جبکہ چھوٹی کرین خانیوال سے منگوائی گئی تھی۔حادثے کے بعد ڈویژنل ریلوے افسران موقع پر پہنچ گئے قائم مقام ڈی ایس صائمہ بشیر‘ ڈپٹی ڈائریکٹر ویجی لینس صائمہ بشیر‘ ڈی سی او طاہر مسعود مروت‘ ڈی پی او شاہد رضا سمیت دیگر افسران نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی ‘فیڈرل انسپکٹر جنرل ریلوے میاں ارشد بھی جائے حادثہ پر موجود رہے اور تمام آپریشن کی نگرانی کرتے رہے جبکہ ڈی ایس ریلوے ظفراللہ کلہوڑ اور ڈی این ای شہزاد تاحال چھٹیوں پر ہیں۔