بھارت کی فغانستان کے لیے ایک ارب ڈالر امداد اور بڑھکیں
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ
جب سے سی پیک پاکستان میں جاری ہے اُس وقت سے بھارت امریکہ پاکستان کے خلاف دن رات کیے ہوئے ہیں۔امریکہ کے زیر اثر افغانی حکومت کو بھارت کی جھولی میں ڈال دیا گیا ہے اور جو کچھ اشرف غنی کے دورہ بھارت کے دوران کیا جارہا ہے یقینی طور پاکستانی حکمرانوں کو اِس معاملے کو زیادہ سیریس لینا چاہیے۔بھارت اور افغانستان کے درمیان مطلوب دہشت گردوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پاگیا ہے، سول اور کمرشل شعبوں میں تعاون سمیت تین معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔ خطے میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی کو فروغ دینے پر نریندر مودی اور اشرف غنی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے افغان صدر اشرف غنی نے ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر بات کی۔ بھارت اور افغانستان کے درمیان سول اورکمرشل شعبوں اور خلائی تحقیق سے متعلق منصوبوں میں تعاون بڑھانے کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ نریندر مودی اور اشرف غنی نے خطے میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی کے فروغ پر تشویش کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے میں امن، استحکام اور خوش حالی کے لیے سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ہے۔ مودی نے سے ملاقات کے دوران افغانستان کو تعلیم، صحت، زراعت اور دیگر شعبوں کو مضبوط بنانے کیلئے امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ بعدازاں جاری 12 نکاتی مشترکہ اعلامیے میں بھارت نے افغانستان کے لئے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔ کسی ملک کی نشاندہی کیے بغیر مودی اور اشرف غنی نے مشترکہ اعلامیے میں دہشت گردوں کی مدد اور ان کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ بھارت کے خارجہ
سیکرٹری ایس جے شنکر نے کہاکہ دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورت حال پر بات چیت کی سیاسی مقاصد کیلئے دہشت گردی یا تشدد کے فروغ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے بھارت اور افغانستان کے خلاف دہشت گردوں کی حمایت، مدد اور انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کو سب سے بڑا خطرہ ان سے ہے جو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے دہشت گردی کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جانی چاہئے کیونکہ دہشت گردی سے خطے میں امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ بھارت نے افغانستان کو چاہ بہار کی ایرانی بندرگاہ استعمال میں لانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اگلے پانچ برسوں میں باہمی تجارت 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم ظاہر کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے علاقے کے حالات پر بات چیت کی اور علاقے میں ’سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی اور تشدد کے مسلسل استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ ’یہ مسئلہ علاقے میں امن و استحکام اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے بلا تفریق تمام طرح کی دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے پر زور دیا اور پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ تمام تشویش رکھنے والے بشمول انڈیا اور افغانستان کو نشانہ بنانے والے دہشت گردی کی سپانسر شپ، تعاون، محفوظ مقامات اور پناہ گاہیں فراہم کرنا بند کریں۔‘ اس سے قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی دو دنوں کے دورے پر دہلی پہنچے جہاں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ ترجمان وکاس سوروپ نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے افغان صدر اشرف غنی کا ان کے دوسرے سرکاری دورے پر استقبال کیا۔ وکاس سوروپ نے اس
دورے کو ’بھارت اور افغانستان کے درمیان گہری ہوتی ہوئی دوستی‘ سے تعبیر کیا دونوں کی تصاویر پوسٹ کیں۔ دونوں رہنماوؤں نے دونوں ممالک کے درمیان ہر سطح پر مسلسل قریبی صلاح و مشورے پر خوشی کا اظہار کیا جس کے سبب دونوں ممالک کے درمیان سٹرٹیجک شراکت اور مختلف جہتی تعاون کو فروغ ملا ہے۔ مودی نے ’متحد، خود مختار، جمہوری، پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان‘ کے لیے تعاون کا اعادہ کیا اور مختلف پروگرامز کے لیے ایک ارب ڈالر مختص کرنے کی بات کہی۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی سے لڑنے اور سکیورٹی اور دفاعی تعاون میں اضافے کا اعادہ کیا جیسا کہ ان کے درمیان سٹرٹیجک تعاون کے معاہدے میں طے پایا تھا۔ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی کی وزیر خارجہ اور افغان کے وزیر خارجہ کی سربراہی میں جلد سٹرٹیجک پارٹنرشپ کونسل کا اجلاس ہوگا جس میں چار جوائنٹ ورکنگ گروپ کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔ یہ گروپس دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ملزموں کی سپردگی کے معاہدے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ افغان صدر اشرف غنی نئی دہلی پہنچنے پر بھارتی بولی بولنے لگے اور پاکستان کا نام لئے بغیر بڑھکیں لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھارت اور افغانستان کے راستے بلاک کرے گا خود بلاک ہو جائے گا۔ بھارت اور افغانستان کا راستہ روکنے والے ملک کا اپنا راستہ رک جائیگا۔ افغانستان میں قیام امن میں ناکام ہونے والے صدر نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔ دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت کے مصداق پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دینے والے افغان صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی میں اچھے برے کی تفریق درست نہیں۔ اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان میں معاشی انقلاب سے نالاں دونوں رہنماؤں نے اگلے پانچ برسوں میں باہمی تجارت دس ارب ڈالر تک لے جانے
کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ افغانستان کے غیرمقبول صدر اشرف غنی نے بھارتی تاجروں اور دفاعی ادارے کی تقریب سے بھی خطاب کیا جہاں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ چاہ بہار معاہدے سے بھارت پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے تجارتی اشیاء سمندری اور زمینی راستوں سے افغانستان پہنچا سکے گا۔ اشرف غنی اور مودی نے ملاقات میں دونوں ممالک کے اہم ائرپورٹس منسلک کیے جانے کی تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا۔بیاں کردہ دورئے کی کاروائی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کٹھ پُتلی صدر اشرف غنی کس طرح بھارت کی زبان بول رہے ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے اکنامک کاریڈور کی مکمل حفاظت اور تکمیل کے حوالے سے عزم کی وجہ سے بھارت کی نیند اُڑ چکی ہے۔ بھارت ماتا کو اکھنڈ کرنے کا خواب دیکھنے والے مودی کو شائد یہ خبر نہیں کہ پاک فوج اور پاکستانی عوام اپنی دھرتی حفاظت جانتے ہیں۔ جہاں تک افغانستان کے صدر کے دورہ بھارت کا تعلق ہے ۔ یہ بھارت نے اپنی عوام کو طفل تسلیاں دینے کے لیے اشرف غنی کو بھارت بُلا پاکستان کے خلاف زہر اُگلا ہے ۔ لیکن عملی طور پر انشاء اللہ بھارت کو منُہ کی کھانی پڑئے گی۔