فاٹا تک اعلیٰ عدالتوں کی توسیع
وفاقی کابینہ نے فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا دائرہ کار بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔کابینہ کے فیصلے کی منظوری کے بعد تیار کیا جانے والا بل پارلیمینٹ میں پیش کیا جائے گا۔بتایا گیا ہے کہ فاٹا سے مرحلہ والا ایف سی آر قانون کا خاتمہ ہو گا۔ دیگر قوانین کے نفاذ کے لئے بھی کام ہو گا۔ وفاقی کابینہ کا یہ فیصلہ بجا طور پر خوش آئند ہے۔ اکیسویں صدی میں فاٹا میں لوگ صدیوں پرانے قبائلی جرگے اور پولیٹیکل ایجنٹ کے صوابدیدی قوانین کے تحت زندگی بسر کر رہے ہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں سے قبائلی علاقوں کے لوگوں کو بھی جدید دور کی سہولتیں مہیا کرنے کے لئے حکومتی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے باتیں تو ہوتی رہی ہیں،لیکن عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔2013ء کے انتخابات کے بعد قبائلی علاقوں میں رہنے والوں سے سیاست دانوں کی طرف سے وعدے پورے کرنے پر توجہ دی گئی اور اب اعلیٰ عدلیہ کے دائرہ کار میں توسیع کے فیصلے کی منظوری دی گئی ہے۔قبائلی علاقوں میں لوگ مقامی روایات خصوصاً جرگہ سسٹم اور پولیٹیکل ایجنٹ کے صوابدیدی اختیارات کی وجہ سے محدود آزادانہ زندگی بسر کر رہے ہیں۔انصاف کے معاملے میں انہیں اکثر محتاجی کا سامنا ہوتا ہے۔وفاقی کابینہ نے بنیادی مرحلہ طے کر دیا ہے، پارلیمینٹ سے منظوری کے بعد فاٹا میں رہنے والے جب قومی دھارے میں شامل ہوں گے تو انہیں بہت سی سہولتیں اور مراعات حاصل ہو جائیں گی،اِسی حوالے سے اس فیصلے کے خوش آئند ہونے اور مفید نتائج برآمد ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔