آن لائن خریداری پر چیک اینڈ بیلنس کا طریقہ کار متعارف کرایا جائے، صارفین
اسلام آباد (آن لائن)ملبوسات اور دیگر زیب و آرائش کی اشیا کی دکانوں اور سٹالوں پر فروخت میں جعل سازی کا رجحان اب انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن شاپنگ میں بڑھ رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صارفین بالخصوص نوجوان انٹرنیٹ کے ذریعے آئن لائن شاپنگ میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اور جعل سازوں نے انٹرنیٹ پر رسائی اختیار کرلی ہے اور مختلف اشیا کے نمونے انٹرنیٹ پر دکھائی دیتے ہیں، اس کے برعکس آرڈر پر بھجوائے جا رہے ہیں۔ماضی میں زیبائش و آرائش اور کاسمیٹکس کی اشیا جعلی لیبل کے ساتھ فروخت کرنے کا رجحان تھا جو اب آن لائن خریداری میں منتقل ہونے لگا ہے۔ مختلف ایپلی کیشنز کے ذریعے پرکشش سامان کی تشہیر کی جاتی ہے جبکہ آرڈرز بک کرانے پر غیر معیاری اشیا بھجوائی جاتی ہیں لیکن صارف ادائیگی سے قبل اس پیکٹ کو کھولنے کا اختیار نہیں رکھتا اور پیکٹ کھلنے کے بعد ایک دشوار طریقہ واپسی مقرر ہے جس میں پیکٹ کی واپسی کا ڈاک خرچ بھی شامل ہوتا ہے جو صارف کو ادا کرنا پڑتا ہے اور صارف کی ادا کی گئی رقم کی واپسی کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی۔
فروخت کنندہ کو مال بھی واپس آ جاتا ہے اور رقم بھی مل جاتی ہے۔ یہ جعلی دھندہ بغیر کسی چیک بیلنس کے جاری ہے۔ صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ آن لائن خریداری پر چیک اینڈ بیلنس کا کوئی طریقہ کار متعارف کرایا جائے۔