امریکہ نے 12سالوں میں 327مرتبہ پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ڈرون حملوں میں 2ہزار 8سو25افراد جاں بحق اور35سو47زخمی ہوئے
لاہور(خالد شہزاد فاروقی)وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں چند ماہ کے وقفے کے بعد ہونے والے امریکی ڈرون حملے جس میں اطلاعات ہیں کہ پاکستان میں طالبان دور حکومت کے سابق افغان سفیر اور کئی سال تک امریکہ کی بدنام زمانہ جیل گوانتانامو بے میں قید میں رہنے والے ملا عبد السلام ضعیف کے داماد ملا عصمت ضعیف سمیت 3 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہو گئے ہیں ،کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تازہ ڈرون حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کا شاخسانہ ہے ،ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب امریکہ نے پاکستان کی خود مختاری کو پامال کرتے ہوئے ملکی فضائی حدود میں حملہ کیا ہو ،اس سے قبل امریکی اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں 2005ء4 سے 15ستمبر2017تک امریکہ نے 327ڈرون حملے کئے جن میں 2ہزار8سو 25سے زائد افراد جاں بحق اور3ہزار 5سو50افراد شدید زخمی ہو گئے ،ان امریکی ڈرون حملوں میں مارے جانے والے افراد میں بڑی تعداد عام اور بے گناہ شہریوں کی بتا ئی جاتی ہے۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ ماہ کے آخری عشرے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کی غلطی نہیں دہرائیں گے اور ہر صورت دہشت گردوں کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ جنگ لڑیں گے ،انہوں نے کہا تھا کہ ہم ہر اس ملک سے اتحاد کریں گے جو افغان جنگ میں ہمارا ساتھ دے گا ،امریکی صدر نے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ہندوستان کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی معاشی ترقی میں بھارت بھرپور کردار ادا کرے۔امریکہ کی اس نئی پالیسی کو پاکستان سمیت روس اور چین نے بھی مسترد کر دیا تھا ،پاکستان کا کہنا تھا کہ امریکہ خطے کو ایک بار پھر عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔اب کرم ایجنسی میں تازہ ڈرون حملہ بھی امریکہ کی ’’نئی افغان پالیسی ‘‘ کا حصہ محسوس ہو رہا ہے جس میں پاکستان میں طالبان دور کے سابق افغان سفیر اور امریکہ کی بدنام زمانہ جیل ’’گوانتاموبے ‘‘ میں کئی سال تک قید رہنے والے ملا عبد السلام ضعیف کے داماد ملا عصمت ضعیف اپنے دو ساتھیوں سمیت جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں تین افراد نہیں بلکہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 8سے زیادہ ہے جبکہ زخمی ہونے والے افراد بھی 7ہیں ،جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت یہ تمام افراد ایک گھر میں کھانے کی دعوت پر جمع ہوئے تھے کہ امریکی ڈرون ان پر موت بن کر جھپٹ پڑے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امریکہ نے پاکستان کی سرحدوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈرون حملہ کیا ہو ،ایک امریکی ادارے کے اعدادو شمار کے مطابق اس سے قبل 2005ء4 سے لیکر اب تک امریکہ پاکستان میں327ڈرون حملے کر چکا ہے ،جن میں 2 ہزار 8 سو 25سے زائد افراد جاں بحق اور3 ہزار 5 سو 50 افراد شدید زخمی ہو ئے ہیں ،جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے بارے میں یہ ایک امریکی ادارے کہ اعداد و شمار ہیں جبکہ آزاد ذرائع کا کہنا ہے ان امریکی ڈرون حملوں میں مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے