نواز شریف فیملی کے پاس نظر ثانی کی دوسری درخواست دائر کرنے کا آپشن موجود ہے

نواز شریف فیملی کے پاس نظر ثانی کی دوسری درخواست دائر کرنے کا آپشن موجود ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار)سپریم کورٹ کی طرف سے پاناما پیپرز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں، داماداوروزیرخزانہ اسحاق ڈار کی نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کئے جانے کے بعد اب ان شخصیات کے پاس دادرسی کا کون سا قانونی راستہ باقی بچا ہے سے متعلق سینئر قانون دانوں کا کہنا ہے نظر ثانی اپیلوں پر ابھی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا تاہم عدالت عظمیٰ نواز شریف کی تا حیات نا اہلی ، احتساب عدالت پر نگران جج کی تعیناتی سے متعلق آبزویشن ضرور دے گی ۔ نوازشریف اور دیگر شخصیات کے پاس نظر ثانی کی دوسری درخواست دائر کرنے کا آپشن بھی مو جو د ہے۔ پاناما کیس کے فیصلہ کیخلاف نظر ثانی کی اپیلوں کے مسترد ہونے کے بعد پید ا ہونے والی صورتحال پر رو ز نا مہ پاکستان کیساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے رکن اور سینئر قانون دان اعظم نذیر تارڑ نے کہا سپریم کورٹ نے نظر ثانی در خو ا ستو ں پر ابھی تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا ،عدالت سے یہ توقع رکھی جانی چاہیے کہ وہ نوازشریف کی تاحیات نااہلی کے حوالے سے ضرور آبز ر و یشن دیگی ،عدالت کہہ سکتی ہے تاحیات نااہلی کا تاثر درست نہیں ،اس معاملے کو کسی مناسب وقت پر دیکھا جاسکتا ہے اور مناسب وقت سے مراد نواز شریف کی طرف سے آئندہ الیکشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرنے کا مرحلہ ہوگا ، عدالت لازمی طور پر یہ آبزرویشن بھی دیگی کہ نگران جج کی تعیناتی کے باوجود احتساب عدالت فیصلہ کرنے میں مکمل طورپر آزاد ہوگی ۔ نوازشریف اور دیگر شخصیات کے پاس نظر ثانی کی دوسری درخواست دا ئر کرنے کا آپشن بھی موجود ہے ۔ نااہلی کے خاتمہ کیلئے نواز شریف کے پاس بہت سے سیاسی آپشن بھی موجود ہیں جن میں آئین میں تر میم کا آپشن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جیسا کہ سپریم کورٹ نے خود کہا ہے جن شقوں پر اعتراض ہے ان میں حکومت ترمیم کرسکتی ہے ۔تاہم پا کستا ن بار کونسل کے وائس چیئرمین محمد احسن بھون کا اس حوالے سے کہناتھا شریف فیملی کے پاس دادرسی کا کوئی قانونی راستہ نہیں بچا ،سپریم کورٹ نے اپنی اوریجنل جیورسڈکشن میں پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس کیخلاف اپیل کا قانون موجود نہیں ۔شریف فیملی کے پاس صرف نظر ثا نی کی درخواستیں دائر کرنے کا ایک راستہ تھا ۔نظر ثانی کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے بچنے کیلئے ا ب کوئی بہانہ بازی قبول نہیں کی جاسکتی ، اگر یہ لوگ نیب عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے تو احتساب عدالت انہیں عدم حاضری کی بنا ء پر 3سا ل کیلئے قید کی سزا سناسکتی ہے جبکہ ان کیخلاف مقدمات بھی اپنی جگہ پر موجود رہیں گے ۔ مسلم لیگ (ن) اسوقت آئین میں ترمیم کرنیکی پو ز یشن میں بھی نہیں ،سردست نوازشریف کی نااہلی کے خاتمہ کیلئے حکومت آئینی ترمیم کے حوالے سے بے بس ہے ۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری آفتاب باجوہ کا اس ضمن میں کہنا تھا شریف فیملی کو اب مناسب وقت کا انتظار کرنا چاہیے ،احتساب عدالتیں ملزموں کی غیر حا ضری میں مقدمات کا ٹرائل نہیں کرسکتیں ،3سال کیلئے عدم حاضری کی بنا پر جو سزا دی جاتی ہے وہ دراصل اشتہاری ہونے کی بنیاد پر سنائی جاتی ہے جب ملزم عدالت میں پیش ہوجائے تو عام طور پر عدم حاضری کی بنا ء پر سنائی گئی سزا اعلیٰ عدالتیں کالعدم کردیتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کرکے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے ،نظرثانی کی درخواستوں کے حتمی فیصلے میں عد ا لت ان نکات کی بھی وضاحت کردے گی جو درخواست گزاروں نے اعتراض کی شکل میں عدالت کے سامنے اٹھائے تھے۔
سینئر قانون دان

مزید :

صفحہ اول -