این اے 120کا انتخابی معرکہ کل ہو گا
انٹرو
صوبائی دارالحکومت کے حلقہ این اے120 کا ضمنی انتخاب کل17ستمبر2017ء کو ہو رہا ہے جسے مُلک گیر شہرت حاصل ہو گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ محض ایک حلقے کا الیکشن نہیں بلکہ سیاسی طور پر مُلک کے آئندہ منظر نامے کا تعین کرنے کا باعث بنے گا۔ اس میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں اور امیدواروں نے دن رات ایک کر کے خوب انتخابی مہم چلائی۔پورے حلقے کے گلی بازار کوچے اور کونے کونے میں بڑے بڑے ہورڈنگز اور بینر پوسٹر سجائے گئے۔ مختلف علاقوں میں انتخابی جلسے، ریلیاں اور کارنر میٹنگز ہوتی رہیں۔ خوب رَت جگے ہوئے،مزے مزے کے پکوان پکتے اور دستر خوان سجائے جاتے رہے۔ این اے120میں اگرچہ ضمنی انتخاب ہو رہا ہے،لیکن2013ء کے عام انتخابات سے زیادہ گہما گہمی دیکھنے میں آئی، جماعتوں اور امیدواروں کی سرگرمی بھی پہلے سے کہیں زیادہ تھی۔پوری انتخابی مہم میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی شخصیت مرکزی نکتے کے طور پر دکھائی دی۔ مسلم لیگ(ن) انتخابی جلسوں میں سابق وزیراعظم کی نااہلی کو ہدفِ تنقید بنایا گیا تو پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے جلسوں میں نااہلی کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ(ن) کو ووٹ نہ دینے کا مطالبہ کیا جاتا رہا۔ حلقے کے سینکڑوں مقامات پر میاں محمد نواز شریف،عمران خان،بلاول بھٹو زرداری،سراج الحق سمیت دیگر مرکزی قائدین کی قد آدم تصاویر بھی آویزاں ہیں جبکہ گلی محلوں میں مختلف امیدواروں کی حمایت میں ساؤنڈ سسٹم پر مختلف نغمے اور ترانے بھی بجائے جاتے رہے۔ اِس ضمنی الیکشن کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ اصل مقابلہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی امیدوار بیگم کلثوم نواز اور پاکستان تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد کے درمیان ہے تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل میر،جماعت اسلامی کے ضیاء الدین انصاری،آزاد امیدوار محمد یعقوب شیخ،اظہر حسین شیخ،ساجدہ میر نے بھی خاصی سرگرم انتخابی مہم چلائی ہے اور گھر گھر کمپین کر کے بڑی تعداد میں ووٹرز کو اپنا ہمنوا بنایا ہے اِس لئے یہ مذکورہ امیدوار خاصے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
کل ہونے والے ضمنی الیکشن میں مجموعی طور پر 54 امیدوارں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے10نے سکروٹنی کے عمل کے دوران اپنے کاغذات واپس لے لیے۔ان میں سے چار کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے تھا جبکہ6نے آزاد حیثیت میں کاغذات جمع کرائے تھے، جن امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لئے اُن میں پی ٹی آئی کی عندلیب عباس، پاکستان عوامی تحریک کے اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ، پاکستان پیپلزپارٹی کے عزیز الرحمن چن اور زبیر کاردار شامل ہیں جبکہ چھ آزاد امیدواروں نے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کیا ۔
اس وقت مجموعی طور پر44 امیدوار این اے 120سے ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ میاں محمد نواز شریف کی نااہلی سے خالی ہونے والی اِس نشست پر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کو امیدوار نامزد کیا ہے،جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ڈاکٹر یاسمین راشد،پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے فیصل میر، پیپلزپارٹی ورکرز گروپ کی ساجدہ میر،جماعت اسلامی کے ضیاء الدین انصاری، پاکستان جمہوری پارٹی کے ملک منصف اعوان، عوامی نیشنل پارٹی امیر بہادر خان ہوتی،آل پاکستان مسلم لیگ محمد وسیم شاہ، آپ جناب سرکار پارٹی نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ،جماعتی حیثیت میں ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور ان کی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی جانب سے باقاعدہ انتخابی نشانات بھی الاٹ کئے گئے ہیں۔ محمد یعقوب شیخ نے ملی مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور اِس حلقے میں اپنی جماعت کے بینر تلے ہی انتخابی مہم بھی چلاتے رہے تاہم مخالف امیدواروں کے اعتراض پر الیکشن کمیشن نے واضح فیصلہ دیا کہ ملی مسلم لیگ رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں ہے اور اِس کے امیدوار یعقوب شیخ پارٹی کا نام استعمال نہیں کر سکتے اور نہ ہی اُن کی جماعت کو الیکشن کمیشن کی طرف سے باقاعدہ کوئی نشان الاٹ کیا گیا ہے۔اِس فیصلے کے بعد یعقوب شیخ نے آزاد حیثیت میں انتخابی مہم جاری رکھی اور اب وہ آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں تاہم ان کی انتخابی مہم جماعت الدعوۃ کی ذیلی پارٹی ملی مسلم لیگ کے رہنما اور کارکنان ہی چلا رہے ہیں۔ شیخ اظہر حسین اگرچہ آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں تاہم انہیں ایک غیر رجسٹرڈ سیاسی جماعت تحریک لبیک یا رسول اللہ کی حمایت حاصل ہے اور مذکورہ جماعت کے قائدین اور کارکنان ہی اُن کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما حافظ محمد نعمان نے محترمہ بیگم کلثوم نواز کے کورنگ امیدوار کے طور پر کاغذات جمع کروائے تھے، لیکن انہوں نے ابھی تک یہ کاغذات واپس نہیں لیے۔اِس حوالے سے مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہم نے مخالفین کی جانب سے بیگم صاحبہ کے کاغذات پر اعتراضات کی وجہ سے حافظ محمد نعمان کے کاغذات جمع کروائے جو اِسی تناظر میں واپس نہیں لیے گئے۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حافظ محمد نعمان کا نام بیلٹ پیپر پر شائع ہو گا۔ دیگر آزاد امیدواروں میں پرویز گجر، آجاسم شریف، ارشد محمود بٹ، محمد خرم، انعام اللہ خان، پروفیسر طیب جمیل، پرویز اختر گجر،جاوید یوسف، چودھری حسنین گوندل، محمد نوید نواز،محمد ہادی شاہ، میاں لئیق الرحمن، ناصر سلیم، ندیم حفیظ خان،یاسر اسلام شیح، شکیل شاہ گیلانی، عطاء محمد، چودھری عابد حسین چدھڑ،چودھری لیاقت عباس بھٹی،حافظ خالد ولید، ڈاکٹر مرزا محمد اشرف بیگ،سردار مائیکل فارس، سرفراز قریشی، سمیرا علی،سید محمد وسیم، عبدالرحمن محمود، عرفان خالد،علامہ مہر شبیر سیال ایڈووکیٹ،قیصر محمود،محمد اشفاق ملک،محمد زبیر خان نیازی،محمد فاروق راجہ،محمد نوید نواز،نور نعیم خان شامل ہیں۔یہ آزاد امیدواران اپنے اپنے رہائشی علاقوں میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور اِن میں سے بیشتر ایسے ہیں،جنہوں نے تاحال شاید پورے این اے 120 کا دورہ بھی نہیں کیا۔
اِس مرتبہ ایک احسن اقدام یہ ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ووٹرز لسٹوں سے مذہب اور برادریوں کی تقسیم ختم کر دی ہے۔تمام ووٹرز لسٹیں مجموعی طور پر بنائی گئی ہیں۔ اس میں یہ تفریق نہیں کی گئی کہ حلقے میں کون کون سے ذاتیں،برادریاں یا مذاہب رہتے ہیں۔ایسی کوئی تقسیم موجود نہیں ہے جس سے یہ پتا چل سکے کہ کسی حلقے میں کون کون سی برادریاں آباد ہیں یا حلقے میں اقلیتوں جن میں سکھ، ہندو، عیسائی یا قانیوں کی تعداد کتنی ہے ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جب استفسار کیا گیا کہ حلقہ این اے 120میں کون سی بڑی برادریاںیا پٹھان ہیں اور کتنی اقلیتیں ہندو، سکھ، عیسائی یاقادیانی بستے ہیں اس پر بتایا گیا کہ پہلے کبھی تفریق ہوتی تھی لیکن اب سے تفریق ختم کر دی گئی ہے۔ایک مجموعی ووٹرز لسٹ بنائی جاتی ہے حلقے میں کون آباد ہے الیکشن کمیشن کو اس سے غرض نہیں ہے۔این اے 120 میں مجموعی طور پر مختلف برادریاں ہیں جن میں آرائیوں کی اکثریت ہے جبکہ پٹھان و دیگر قومیں بھی آباد ہیں۔
اِس ضمنی الیکشن کے حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 120کے لئے 3لاکھ 35ہزار700 بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام مکمل کر کے پاک فوج کی زیر نگرانی انہیں الیکشن کمیشن کے حوالے کر دیا گیا ہے۔دوسری طرف حلقے کے 220 پولنگ سٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا ہے جہاں فوج تعینات کی جائے گی اور پورا الیکشن فوج کی نگرانی میں کرایا جائے گا ۔الیکشن کمیشن نے پرنٹنگ پریس کارپوریشن آف پاکستان کی طر ف سے بیلٹ پیپرز موصول ہوتے ہی بیلٹ باکس کی تیاری کا کام شروع کر دیاجو گزشتہ شام تک مکمل ہو گیا۔220پولنگ سٹیشن520پولنگ بوتھوں کو حساس قرار دیدیا گیا ہے ۔ انتخابات کے موقع پر پاک فوج کے دو ہزار جوان سکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دیں گے تاکہ کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہ آئے ۔ذرائع کے مطابق الیکشن کے موقع پر ہر پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر پاک فوج کا ایک جوان تعینات ہوگا اور الیکشن میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں کو 100گز کے فاصلے پر اپنے کیمپ لگانے کی اجازت ہو گی۔الیکشن کے دن امیدواروں اور پولنگ ایجنٹوں اور میڈیا کے نمائندوں کو ہی پولنگ سٹیشنوں کا دورہ کرنے کی اجازت ہوگی ۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120میں سامان کی ترسیل آج شروع ہو گی۔تمام انتخابی سامان بیلٹ پیپر، بیلٹ باکسز، مقناطیسی سیاہی اور سٹیشنر ی آج فوج کی کڑی نگرانی میں پولنگ سٹیشنوں پر پہنچا دی جائے گی۔تمام 220پولنگ سٹیشنوں کے پریذائیڈنگ افسران آج رویٹرننگ افسر کے روبرو پیش ہوں گے اور ضروری سامان وصول کریں گے جس کے بعد سامان پولنگ سٹیشنوں پر پہنچا دیا جائے گا۔جہاں پر بھی فوج کڑی نگرانی کرے گی تمام سامان سیل ہو گا جس کو کل صبح 8بجے کھولا جائے گا جس کے بعد پولنگ کا عمل شروع ہو جائے گا۔