دنیا بھر میں مسلمان زیر عتاب، دہشتگردی کا نشانہ ہیں،سردارمسعودخان

دنیا بھر میں مسلمان زیر عتاب، دہشتگردی کا نشانہ ہیں،سردارمسعودخان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مظفر آباد(بیورورپورٹ) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں مسلمان زیر عتاب اور دہشتگردی کا نشانہ ہیں۔ میانمار میں بدھ مت کے پیروکار، مقبوضہ کشمیر میں قابض ہندو فوج، فلسطین میں یہودی، چیچنیا میں روسی، عراق میں عیسائی افواج مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں۔ لیکن پھر بھی دہشتگردی کا الزام صرف مسلمانوں پر ہے۔ گزشتہ ایک صدی کے دوران مسلمانوں نے کوئی جنگ نہیں چھیڑی۔ ہم ہمیشہ دوسروں کی جنگیں لڑتے رہے۔ دنیاں کے کئی حصوں میں بیرونی طاقتوں نے مسلمانوں پر جنگیں مسلط کیں۔ افغانستان، عراق، صومالیہ، لیبیا، شام اور دیگر کئی ممالک میں ہونے والی جنگیں اس کی مثال ہیں۔ اس وقت عرب دنیا میں بیرونی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کی وجہ سے مسلمانوں کو باہم دست و گریباں کیا گیا ہے۔ دشمن کے پروپگینڈے اور ذرائع ابلاغ کے موثر استعمال کی وجہ سے مسلمانوں نے بھی خود کو دہشتگرد اور عالمی امن کو تباہی کا ذمہ دار سمجھنا شروع کر دیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں مقامی ہوٹل میں سکالرز فاؤنڈیشن آزاد کشمیر کے زیر اہتمام قومی امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے رکن قانون ساز اسمبلی پیر علی رضا بخاری، بریگیڈئیر پروفیسر ڈاکٹر محمد خان، محمد طیب کمشنر مظفرآباد ڈویژن، چیئرمین فاؤنڈیشن سید افتخار کاظمی، ڈاکٹر بدر منیر، پنڈت بھگ لال، خاور سموئیل نواب، طاہرہ احمد، میجر (ر) محمد علی یوسفزائی، ایما نتوئل گلزار، نصرت شہناز درانی، پروفیسر سردار ابراہیم خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اسلام کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ امن و سلامتی کا مذہب ہے۔ بدقسمتی سے بعض گمراہ عناصر اسلام کا نام استعمال کرتے ہوئے دشمن کا آلہ کار بن کر ایسی کارروائیاں کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے دین کو بدنام کر دیا جاتا ہے۔ لیکن جب دہشتگردی غیر مسلم کرتے ہیں تو کوئی اُن کے مذہب کا نام نہیں لیتا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پائیدار عالمی امن کیلئے مسلمانوں کے تنازعات مسئلہ کشمیر، فلسطین کو حاصل کرنا ہو گا۔ غیر مسلم اقلیت کو انصاف فراہم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ امن و ہم آہنگی کیلئے بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف حق کے طور پر لینا ہو گا۔ کوئی خیرات کے طور پر مسلمانوں کے ساتھ انصاف نہیں کرے گا۔ ہمیں دنیا کی برابری کیلئے اپنی معیثت کو مضبوط کرنا ہو ا۔ علم کی شمشیر کی دھار تیز نہیں ہو گی تو آپ کوئی جنگ نہیں جیت سکتے۔ مسلمان امن و ترقی کیلئے اتحاد و اتفاق اور تدبر سے کام لیں۔ دشمن کی سازشوں کو سمجھنا اور اُن سے ہوشیار رہنا ہو گا۔