ایک عظیم خبر ، سعودی عرب سی پیک کا حصہ بن گیا

ایک عظیم خبر ، سعودی عرب سی پیک کا حصہ بن گیا
ایک عظیم خبر ، سعودی عرب سی پیک کا حصہ بن گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ ایثار رانا


 پاکستان کیلئے برا چاہنے والوں کیلئے ایک مزید بری خبر یہ ہے کہ سی پیک کے حوالے سے وہ جس غلط فہمی کا شکار تھے وہ نہ صرف رفع ہوچکی بلکہ اب سی پیک مزید آب و تاب اور وسعت سے آگے بڑھے گا۔ سی پیک کے حوالے سے سب سے عظیم خبر یہ ہے کہ اس میں اب ہمارا برادر اسلامی ملک سعودی عرب بھی حصہ دار بننے جا رہا ہے۔ یہ خبر یقیناًسی پیک کے دشمنوں کیلئے ایٹم بم سے کم نہیں۔ سعودی عرب کے سی پیک کا حصہ بننے سے اب اس حوالے سے فنانشل ٹائم کی ایک گمراہ کن خبر اپنی موت آپ مر گئی بلکہ اب اس کے استحکام اور کامیابی کے تین سٹیک ہو لڈر بن گئے۔ سعودی عرب کے آنے سے اب سی پیک پہلے سے زیادہ تیزی سے مکمل ہوگا۔ مزید خوشخبری یہ ہے کہ سعودی عرب گوادر میں آ ئل سٹی بنانے جا رہا ہے۔ یہ قدرت کا کرشمہ ہے کہ پاکستان کو ہمیشہ ایسی قیادت ملی جس نے اس کے خزانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا لیکن اللہ کی خاص مہربانی ہے کہ اس نے دھرتی کو ایک ایسے اہم سٹریٹجک پوزیشن پر براجمان کیا ہے کہ مدعی لاکھ برا چاہے وہ اس کی حیثیت اور اہمیت کم نہیں کرسکتا۔ گو بھیک اور امداد اور قرضے مانگ کر جینا کوئی اتنا غیرت مند لائف سٹائل نہیں۔ موجودہ پی ٹی آئی سے اپنی عملی بیس روزہ حکومت کا فوری حساب مانگنا دانشمندی نہیں۔ ہاں اگر یہ بھیک کا ٹھیکرا پانچ سال بعد بھی ہاتھ میں رہا تو یقیناًاس کے ذمہ دار عمران خان ہو نگے ۔ پاکستان کو اپنی مشکلات کا مقابلہ کرنے کیلئے 9 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، وہ اسے کہیں نہ کہیں سے مل ہی جائیں گے۔ امریکہ یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ وہ ہمارے تمام راستے بند کر دے۔ ویسے بھی سی پیک میں چین کی شمولیت کے بعد چین اور سعودی عرب پاکستان میں معا شی و سیاسی استحکام کے پابند ہیں۔ دونوں ممالک پاکستان کو یہ یقین دہانی کراچکے ہیں کہ اگر انہیں آئی ایم ایف یا ورلڈ بنک سے قرضہ نہیں ملتا تو اپنا کردار ادا کریں گے۔ ویسے بھی پاکستان نے دنیا بھر سے اتنا قرضہ لے لیا ہے کہ کوئی یہ نہیں چاہے گا کہ اسے کچھ ہو۔ لگتا ہے ایسے کہ آنیوالے دو سال حکومت کیلئے مزید مشکلات کے ہیں، اگر ان دو سالوں میں اس نے سیاسی شورش برپا نہ ہونے دی تو یقیناًپاکستانی عوام کی طرح اس کا مستقبل تابناک نظر آتا ہے۔
تجزیہ ایثار رانا

مزید :

تجزیہ -