مہمند ،ضلع بھر کے زنانہ ومردانہ کالجوں میں سہولیات کا فقدان
مہمند ( نمائندہ پاکستان) ضلع مہمند میں میل و فی میل کالجوں کی ابتر صورت حال کو درست کیا جائے۔ کالج کی سطح پر باتھ رومز، ہاسٹلز، کمپیوٹر لیبز، سپورٹس گراؤنڈزاور پینے کے پانی کی کمی دور کیا جائے۔ بعض کالجز میں لکچررز کی بھی کمی ہے۔ کسی قسم کے چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہیں۔ کالجوں کی سطح پر آگاہی سیمینارز کی ضرورت ہے۔ تعلیم کے حصول کیلئے طلباء کو دور دراز علاقوں سے آنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹرانسپورٹ کیلئے بندوبست کی جائے۔ تفصیلات کے مطابق قبائلی ضلع مہمند میں میل و فیمیل کالجوں اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں طلباء و طالبات کیلئے تمام سہولیات ناپید ہوچکے ہیں۔ اور ان تعلیمی اداروں میں تعینات عملے کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ کیونکہ مذکورہ تعلیمی اداروں میں جو ہاسٹلز ہیں وہ کئی سالوں سے بند پڑے ہیں۔ واش رومز کا کوئی نظام نہیں، پینے کیلئے پانی میسر نہیں جس کی وجہ سے ان کالجوں میں گندگی کے ڈھیر پڑے نظر آرہے ہیں۔ کالجوں کی سطح پر طلباء اور طالبات کی آگاہی کیلئے سیمینارز منعقد کئے جائے۔ ان موجود سپورٹس گراؤنڈز ویران ہو گئے ہیں۔ اکثر تعلیمی اداروں میں بجلی اور شمسی نظام نہ ہونے کی وجہ سے کمپیوٹر لیبز بند پڑے ہیں۔ جبکہ بعض کالجوں میں بعض مضامین کے لیکچررز کی تعینات ممکن نہ ہوسکا اور اُن مضامین کو دوسرے لیکچررز کے حوالے کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے اُن مضامین میں طلباء کی کارکردگی آچھی نہیں ہے۔ بجلی کی طویل اور ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کلاسوں میں گرمی کی وجہ سے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ لکڑوڈگری کالج کو دوبارہ غلنئی سے منتقل کر دیا گیا ہے مگر تاحال اس پر عمل در آمد نہ ہوسکا۔ ضلع مہمند کے مختلف کالجوں میں تقریباً2 ہزار تک طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ مگر صحیح سر پرستی نہ ہونے کی وجہ سے ان طلباء و طالبات کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔ اعلیٰ حکام کالجوں کے دورے کر کے ان کی مشکلات سے آگاہی حاصل کر کے ان کیلئے چیک اینڈ بیلنس کا نظام متعارف کرایا جائے۔ اور ان کالجوں کی مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔ تاکہ ضلع مہمند بھی دوسرے اضلاع کے برابر ہو سکیں۔