مسلح افواج، رکن یا عہدیدار کا تمسخر اڑانے پر 2سال قید، 5لاکھ جرمانہ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی میں پاک فو ج کو بدنام کرنے والوں کیخلاف سخت سزا ؤں کا بل پیش کر دیا گیا جبکہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق انسداد دہشت گردی (تیسری ترمیم) بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی گئی۔ پاک فوج سے متعلق بل کے تحت مسلح افواج یا اس کے کسی بھی رکن کا ارادتاً تمسخر اڑانے اور بدنام کرنے والوں کو2 سال تک قید یا5 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کے تحت تفتیشی طریقہ کار میں نئی تکنیک استعمال کرنے کی شق شامل کی گئی ہیں،تفتیشی افسر عدالت کی اجازت سے 60 دن میں بعض تکنیک استعمال کر کے دہشت گردی میں رقوم کی فراہمی کا سراغ لگائے گا، ان تکنیکس میں خفیہ آپریشنز، مواصلات کا سراغ لگانا، کمپیوٹر سسٹم کا جائزہ لینا شامل ہے۔عدالت تحریری درخواست پر مزید 60 دن کی توسیع دے سکے گی۔ اپوزیشن نے ایجنڈے سے ہٹ کر بل پیش کرنے کیخلاف شدید احتجاج کیا اور”نونو“کے نعرے لگائے۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں ایجنڈے سے ہٹ کر ضمنی ایجنڈا شامل کرنے کیلئے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دیدی۔اس موقع پر اپوزیشن نے ایجنڈے سے ہٹ کر ضمنی ایجنڈا شامل کرنے پر احتجاج شروع کر دیا،ڈپٹی سپیکر نے اس موقع پر حکومتی رکن فہیم خان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ1997میں مزید ترمیم کرنے کا بل انسداد دہشت گردی (تیسری ترمیم) بل 2020 پیش کرنے کی اجازت دیدی جبکہ اپوزیشن ارکان نے نو نو کے نعرے لگائے مگر ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے بل کی منظوری کا عمل جاری رکھا۔بعدازاں ایوان نے بل کی کثرت رائے سے منطوری دیدی۔اجلاس میں ایجنڈے سے ہٹ کر حکومتی رکن امجد علی خان نے مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860اورمجموعہ ضابطہ فوجداری1898 میں مزید ترمیم کرنے کا بل (فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ2020)پیش کرنے کیلئے تحریک ایوان میں پیش کی جسکی ایوان نے کثرت رائے سے منطوری دیدی۔ڈپٹی سپیکر نے بل مزید غوروخوص کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بجھوادیا۔قومی اسمبلی میں ضابطہ فوجداری اور دیوانی مقدمات کے حوالے سے ملزم کی گرفتاری سے قبل اسکی شناخت ظاہر نہ کرنے اورملزم کی قومیت کی تشہیر کی ممانعت سے متعلق 2قرار دادیں بھی متفقہ طور پر منظور کر لیں۔قرار دادوں میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ہائی پروفائل کیسز میں پولیس،تحقیقاتی ادارے اورمیڈیا کو پابند بنایا جائے کہ کوئی بھی معلومات ملزم کی گرفتاری سے قبل لیک نہ کی جائے جبکہ کسی بھی مجرم یا ملزم کیساتھ اس کی قومیت کی تشہیر نہ کی جائے۔اجلاس میں تحریک انصاف کی نصرت واحد،اسمہ قدیر،شاہین ناز سیف نے وفاقی دارلحکومت میں گداگری کی روک تھام سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیاجس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری داخلہ شوکت علی نے کہا کہ حال ہی میں ایک بڑا گینگ گرفتار کیا،گینگ میں ٹھیکیدار بھی پکڑے گئے ہیں جو ان لوگوں کو اسلام آباد کے قریبی علاقوں سے گاڑیوں میں لیکر آتے تھے اور مختلف چوکوں میں چھوڑ کر چلے جاتے تھے۔ جب تک ان کے ساتھ سختی نہیں کی جائے گی یہ باز نہیں آئیں گے۔ بھیک مانگنے والوں کو پکڑنے کی بجائے انہیں موقع پر ہی چالان اور سخت سزا دینے کا قانون بنانا ہو گا۔ وفاقی وزیر فواد چودھری نے اپنے خطاب میں کہا کہ عدالتوں کو ہاتھ جوڑ کر کہنا پڑے گا کہ ججز کو ٹریننگ دیں، بداخلاقی کے کیسز میں صلح نہیں ہو سکتی۔ نظام انصاف کو نافذ کرنے سے معاملہ حل ہوگا۔ بداخلاقی کے مقدمات میں خواتین افسروں کو تفتیشی لگانا چاہیے۔ نظام انصاف میں اصلاحات کی جائیں۔ بداخلاقی کیسزمیں سزائیں صرف پانچ فیصد ہیں۔ اگر سزائیں 85 فیصد تک ہوتیں تو اتنے واقعات نہ ہوتے۔ لاہور سیالکوٹ موٹروے واقعہ نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ عوام چاہتے ہیں کہ ملزمان کو سرعام پھانسی دی جائے۔ عوام کے غصہ میں اضافہ تب ہوتا ہے جب ایسے واقعات پے درپے ہو رہے ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پر ہم کچھ دن ماتم کرتے ہیں اور پھر اگلے واقعہ کا انتظار کرتے ہیں۔ اگر تمام سابقہ واقعات میں سرعام پھانسی دی جاتی تو مستقبل میں کوئی جرات نہ کرتا۔ ہر سال پانچ ہزار اوسط زنا بالجبر کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔جبکہ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اپنے خطاب میں کہاہے کہ وفاقی حکومت سندھ اور کراچی میں تفریق نہیں کرتی،قدرتی آفات پر وفاق اور صوبے کی بحث میں نہیں پڑنا چاہئے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے اسوقت سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورہ پر ہیں،سندھ میں سیلاب اور بارشوں سے 136 افراد جاں بحق ہوئے۔
قومی اسمبلی