اینٹی منی لانڈنگ بل کی منظوری ، سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پریشان کن دعویٰ کردیا 

اینٹی منی لانڈنگ بل کی منظوری ، سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ...
اینٹی منی لانڈنگ بل کی منظوری ، سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پریشان کن دعویٰ کردیا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق سپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے رہنما سردارایاز صادق نےکہا ہے کہ  پارلیمنٹ کے آج کے مشترکہ اجلاس میں جو بل پیش کیے گئے وہ غیرقانونی اور غیرآئینی طریقہ کار تھا، حکومت نے جلد بازی سے کام لیا اور آئین و قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر بل منظوری کے لیے پیش کردیے۔

نجی ٹی وی چینل "دنیا نیوز" کے پروگرام ”نقطہ نظر“ میں سینئرتجزیہ کار مجیب الرحمان شامی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سردار ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمنٹ کے آج کے مشترکہ اجلاس میں جو بل پیش کیے گئے وہ غیرقانونی اور غیرآئینی طریقہ کار تھا، پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں جو بل پیش کیے گئے انہیں سینٹ نے مسترد کردیا تھا جس کے بعد لازم تھا کہ ان بلز کو دوبارہ سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کرکے منظوری حاصل کی جائے اور اس کے بعد پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلایاجائے لیکن حکومت نے جلد بازی سے کام لیا اور آئین و قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے قومی اسمبلی کا الگ سے اجلاس بلانے کے بجائے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر بل منظوری کے لیے پیش کردیے۔

سردار ایاز صادق نے مجیب الرحمان شامی کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج جب پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا تو کورم پورا نہیں تھا ، ہم نے اس کی نشاندہی کی جس کے بعد حکومتی اراکین نے کوشش کی کہ وہ اپنے راکین کو لاکر کور م پورا کریں ، چنانچہ ایک گھنٹہ کے بعد بھی ان کے اراکین بمشکل ایوان میں آئے، اس سے صاف پتا چلتا ہے کہ حکومتی اراکین آج ایوان میں نہیں آنا چاہتے تھے اور وہ حکومت سے ناراض ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کئی حکومتی وزراءبھی آج کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے بلوں پر اپنی جو ترامیم پیش کیں وہ حکومتی ترامیم کے بہت قریب تھیں لیکن سپیکر نے ہماری بات سننا گوارا نہیں کیا، اگر وہ سن لیتے تو انہیں سب معلوم ہوجاتاانہیں ڈر اور خوف ہے کہ پتا نہیں ہمارے منہ سے کیا غلط بات نکل جائے ۔

مجیب الرحمان شامی کے ایک اور سوال کے جواب میں سردارایاز صادق نے اپوزیشن جماعتوں کے غیرحاضر اراکین کو بھی خوب کوسا اور کہا کہ جب مراعات لینے کی باری آتی ہے تو یہ لوگ سارے موجود ہوتے ہیں لیکن جب پارٹی کو ان کی ضرورت پیش آتی ہے تو وہ ایوان سے غیرحاضر ہوتے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کواپنے اکاؤنٹ چیک کرنے چاہئیں اور ایسے غیرحاضراراکین کے اس رویے کا سختی کے ساتھ نوٹس لینا چاہیے۔ جب مجیب الرحمان شامی نے سردارایاز صادق سے پوچھا کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر خلاف قانون بلوں کی ایوان میں پیش کش کو روک نہیں سکتے تھے ؟ تو سردارایاز صادق نے کہا کہ جب پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہی غیرقانونی طور پر بلالیاگیا تو پھر وہ اپنے دیگر غیرآئینی و غیر قانونی اقدامات کابھلا کس طرح دفاع کرتے؟۔

اس سے قبل سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر صاحب میں بڑے افسوس سے کہنا چاہتا ہوں گیارہ بج کے پانچ منٹ پر کورم پوائنٹ آؤٹ ہوا تھا ،ایک روایت بھی ہوتی ہے اور ایک رولز بھی ہوتے ہیں، آپ نے رولز کو معطل کردیا پھر آپ کو چاہیے تھا آئین کو بھی معطل کردیتے، اگر ہم قانون اور قاعدے کے مطابق نہیں چلیں گے ، ہر چیز کو بلڈوز کریں گے ، قوانین کے متصادم چلیں گے تو  پھر ہمارا یہاں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ  میں قسم کھا کے کہتا ہوں کہ میں کل کولیگز کو کہہ رہا تھا کہ میرا دل نہیں چاہتا یہاں آ کر بیٹھوں ، مجھے افسوس ہوتا ہے کہ ہم نمائندے ہیں ، عوام کے نمائندے ہیں لیکن ہم اس ایوان کو اتنا بے توقیر نہ کریں کہ کی حیثیت ہی ختم ہو جائے،ایوان کو قانون اور قاعدے کے مطابق چلایا جائے۔