10بلین ٹری سونامی منصوبے میں بے ضابطگیاں
میڈیا رپورٹس کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے تحریک انصاف کی حکومت کے فلیگ شپ 10بلین ٹری سونامی منصوبے کے تین سال کے خصوصی آڈٹ کے دوران تین ارب 49کروڑ 35لاکھ روپے سے زیادہ کی سنگین بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں کا سراغ لگایا ہے۔دستاویزات کے مطابق مالی سال 2019ء سے 2021 ء کے دوسالوں کے خصوصی آڈٹ کے دوران انکشاف ہوا کہ لگ بھگ 17ہزار ہیکٹر پر مختلف سرکلوں میں سابق ملین اور بلین ٹری سونامی پراجیکٹوں کے انکلوژرز کو10بلین ٹری سونامی کے حصے کے طور پر دکھایا گیا تھا،فرضی انکلوژرزکے باعث قومی خزانے کو 30کروڑ 55 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا جبکہ انکلوژرز کے قیام میں دھوکہ دہی کا احتمال زیادہ ہے، پہلے سے موجود درختوں اور علاقے کو اِس منصوبے میں شمار کرنے اور ان کی فرضی بلنگ کی ادائیگیوں نے پورے سسٹم پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔عالمی ادارے اور مختلف بین الاقوامی تنظیمیں اب بلوچستان،جنوبی پنجاب اور سندھ میں تاریخ کے بد ترین سیلاب کی دوسری وجوہات کے ساتھ شجرکاری نہ کئے جانے کو بھی ایک اہم وجہ قرار دے رہی ہیں۔ ”سرسبز اور شفاف پاکستان“ منصوبے کو تہہ و بالا کر نے کے ذمہ دار عناصر کو قانون کے مطابق سخت سزا دلوائی جانی چاہیے۔