کشمیریوں سے بھارتی مذاکرات کا ڈرامہ کرکے 20 کشمیری کمانڈروں کو شہید کروا دیا گیا
سری نگر (کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے کشمیریوں سے بھارتی مذاکرات کا ڈرامہ کرکے 20 کشمیری کمانڈروں کو شہید کروا دیا تھا۔نیشنل کانفرنس کے ترجمان جنید عظیم متو نے کہاکہ اعتدال پسند جنگجو لیڈرشپ کا خاتمہ کیاگیا۔ ترجمان نے مفتی محمد سعید کی طرف سے سیدصلاح الدین کے بارے تاثرات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مفتی محمد سعید کی حکومت میں اْن0 کمانڈروں کو پْراسرار طور پر ہلاک کیا گیا جو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بات چیت کرنے کیلئے آگے آئے تھی۔ ترجمان نے کہا کہ یہ ساری ہلاکتیں اْس وقت کی گئیں جب یہ سارے کمانڈر حکومت کے ساتھ بات چیت کررہے تھے اور ایک موثر جنگ بندی پر کاربند تھی۔جنید متو نے کہا کہ یہ نیشنل کانفرنس کی حصولیابی تھی جس نے ملی ٹنٹ لیڈر شپ کو نہ صرف مذاکرات کی میزپر لایا بلکہ سیز فائر پر بھی آمادہ کیا تھاتاہم بدقسمتی سے 2002میں مفتی محمد سعید نے وزارتِ اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہونے کے ساتھ ہی اْن تمام کمانڈروں کو مروانے کو اپنی ترجیح دی جو مذاکرات کیلئے آگے آئے تھی۔ترجمان نے کہا کہ مفتی محمد سعید کی طرف سے نیشنل کانفرنس پر لگائے گئے الزامات حقیقت سے کوسوں دور ہے۔
جبکہ سچ یہ ہے کہ مفتی محمد سعید نے 1990میں مرکزی ہوم منسٹری کی کرسی پر براجمان ہونے کے چند ماہ میں ہی کشمیر کو قبرستان میں تبدیل کردیا اور ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر مجبور کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مفتی محمد سعید بھارت کے وزیر داخلہ نہ بنے ہوتے اور نہ ہی انہوں نے جگموہن کو جموں وکشمیر کا گورنر بنایا ہوتا ، تو یہاں ملٹنسی اور خون خرابہ اْس حد تک نہیں پہنچا ہوتا اور نہ ہی ہزاروں قیمتی جانوں کی تلافی ہوئی ہوتی۔ جنید متو نے کہا کہ یہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی سربراہی والی حکومت تھی جس نے 1996میں ریاست جموں وکشمیر میں مفاہمت اور تعمیر نو کا آغاز کیا ، جس وقت ریاست کے لوگ مفتی اور جگموہن کے جبری دور سے باہر نہیں آئے تھی۔ اور یہ عمر عبداللہ کی سربرواہی والی حکومت ہے جس نے ریاست جموں وکشمیر کو مفاہمت ، امن و امان اور تعمیر نو کی نئی منزلوں تک لایا۔ یہ پی ڈی پی ہی تھی جس نے سرحد پار گئے نوجوانوں کی بازآبادکاری کی مخالفت کی جبکہ عمر عبداللہ نے اس پالیسی کو ذاتی طور پر لاگو کرایا اور سینکڑوں افراد کی گھر واپسی کو یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سعید کو جموں وکشمیر میں خونریزی، قتل عاموں اور مظالم میں اپنے رول کا جواب دینا ہوگا۔ پروپیگنڈا، فریبی نعری، جھوٹے بیانات اور منگھڈت کہانیوں سے وہ اپنے گناہوں سے مستثنیٰ نہیں ہوسکتی۔