دوا ساز کمپنیوں کی ڈاکٹروں کو رشوت
لندن (بیورو رپورٹ)نشریاتی ادارے ”بی بی سی“ کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ کی سب سے بڑی دواساز کمپنی ”گلیسکو سمتھ کلائن“مریضوں کی تربیت کے لئے مخصوص رقم سے پولینڈ کے حکام کو رشوت دیتی رہی۔ اس بات کا انکشاف کمپنی کے سابق ملازم ”جارک وزنی وسکی“نے کیا ہے۔ انہوں نے 2012تک کمپنی کے ساتھ آٹھ سال بتائے۔ان کا کہناہے کہ رقم دی تو میڈیکل ٹریننگ کے نام پر جاتی تھی لیکن ساتھ ہی کمپنی کی ”سیل“بڑھانے کے لئے مطالبات بھی پیش کر دیئے جاتے تھے۔اس طرح سب کو معلوم ہوتا تھا کہ دراصل کیا ہو رہا تھا۔ ان کے مطابق انہوں نے کمپنی سے اس بارے میں شکایت کی تو رفتہ رفتہ انہیں سائیڈ لائن کر دیا گیا۔ ان انکشافات کے بعد تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور 11ڈاکٹروں سمیت دوا ساز کمپنی کے ایک ملازم کو بھی نامزد کر دیا گیا ہے۔ یا درہے کہ اس سے قبل یہ سکینڈل بھی سامنے آچکا ہے کہ کمپنی نے عراق میں حکومتی ڈاکٹروں کو سیلز مین کے طور پر بھرتی کیا۔ اسی طرح چین میں بھی ڈاکٹروں اور حکومتی اہلکاروں کو 30کروڑ پاؤنڈ رشوت دینے کے الزام کی تفتیش کی جارہی ہے۔ عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ دواساز کمپنیوں کی جانب سے یہ رویہ اپنانا تشویشناک ہے۔ خاص طور پر تیسری دنیا کے ممالک میں جہاں کرپشن پہلے ہی کافی زیادہ ہے،یہ کمپنیاں حالات کا ناجائز فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔