ایران میں خاندانی منصوبہ بندی کے قوانین تبدیل
تہران (بیورو رپورٹ)ایرانی حکومت نے خاندانی منصوبہ بندی کے قوانین تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بحث ایرانی پارلیمنٹ میں شروع ہو چکی ہے۔ ایرانی خبر ایجنسی کے مطابق ”ایرانی مجلس“نے خاندانی منصوبہ بندی کے قوانین پر بحث کے لئے بل منظور کر لیا ہے۔ گزشتہ برس سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے بھی موجودہ قوانین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں مغربی طرز زندگی کے نہایت قریب قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی راستے پر چلتے رہے تو بالآخر ہم بوڑھے لوگوں کا ملک بن جائیں گے۔ ہم 7.5کروڑ لوگوں کا ملک نہیں ہیں۔ ہمارے اندر صلاحیت موجود ہے کہ ہم اپنی تعداد بڑھاکر کم از کم 15کروڑ کر لیں۔ ایران کی جانب سے خاندانی منصوبہ بندی کے قوانین 20سال قبل متعارف کرائے گئے تھے۔لیکن اب معلوم ہوتا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر اس پالیسی کا رخ موڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔1986میں ایران کی شرح پیدائش 3.9 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔ جو کہ بیشتر ممالک کے مقابلے میں کافی زیادہ تھی۔2009میں یہ 1.9فیصد پر پہنچ گئی۔ اس کے بعد سابق صدر احمد ی نژاد کی حکومت کی جانب سے نئے پیدا ہونے والے بچوں کے لئے وظیفوں کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ معلوم ہو تا ہے کہ قوانین پر تازہ بحث کے نتیجے میں خاندانی منصوبہ بندی پر عمل پیرا جوڑوں کے لئے حکومت کی جانب سے میڈیکل مراعات ختم کر دی جائیں گی۔