پاکستان فشر فوک فورم کی طرف سے دو روزہ ورکشاپ کا آغاز
کراچی(اکنامک رپورٹر)سندھ میں ماہی گیر کے متعلق پالیسی تشکیل دینے کیلئے پاکستان فشر فوک فورم کی طرف سے دو روزہ ورکشاپ کا آغاز ہوگیا ۔ ورکشاپ کے پہلے دن مختلف سول سوسائٹی تنظیموں، ماہی گیر نمائندوں، فشریز سے منسلک افسران اور صحافیوں کی بڑی تعداد میں شرکت، تجویز کردہ فشریز پالیسی ڈرافٹ پر بحث مباحثے کے بعد ڈرافٹ پیش کیا گیا، دوسرے روز صوبائی وزیر فشریز سمیت مختلف حکومتی عملدار اور سول سوسائٹی کے نمائندے ڈرافٹ کو حتمی شکل دیں گے: تفصیلات کے مطابق سندھ میں ماہی گیری کے متعلق فشریز پالیسی تشکیل دینے کیلئے پاکستان فشر فوک فورم کی طرف منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کل سے کراچی کی مقامی ہوٹل میں شروع ہوگیا ہے، ورکشاپ کے پہلے روز سندھ بھر سے مختلف سول سوسائٹی تنظیموں و ماہی گیروں کے رہنماﺅں اور فشریز ڈپارٹمنٹ سے وابستہ افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی
، جس میں پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین محمد علی شاہ کی طرف سے تجویز کے طور پر سندھ فشریز پالیسی کا ڈرافٹ پیش کیا گیا، جس پر ورکشاپ میں موجود مختلف گروپس میں ڈرافٹ پر بحث مباحثہ کیا گیا، جس کے بعد ڈرافٹ کو حتمی شکل دی گئی۔ تجویز کردہ سندھ فشریز پالیسی کا ڈرافٹ آج دوسرے دن حتمی طور پر پیش کیا جائیگا، جس میں صوبائی وزیر فشریز جام خان شورو، میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی، پاکستان کوسٹ گارڈ، نیوی، فشریز و محکمہ جنگلات کے افسران ، ماحولیاتی ماہرین سمیت سول سوسائٹی کے رہنما شرکت کریں گے۔ ورکشاپ میں شامل گروپس کے نمائندوں نے تجویز کردہ فشریز پالیسی کے متعلق کہا کہ فشریز پالیسی میں چھوٹے ماہی گیروں کے روزگار اور بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضمات دی جائے، اوور فشنگ اور بڑی کشتیوں کے بنانے کا سلسلہ بند کیا جائے، قیدی ماہی گیروں کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے، مچھلی کے نسل کش جالوں کے خاتمے پر سختی سے عمل کیا جائے، ماہی گیروں کو سوشل سیکورٹی فراہم کی جائے، آلودگی کیخلاف سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے فشریز کے ڈپٹی سیکریٹری مجتبیٰ وڈہر، پاکستان فشر فوک فورم کے چیئرمین محمد علی شاہ، علی ارسلان، ای این آئی پاکستان کے راج کمار، ایس پی او کی رحیمہ پنہور، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے محمد معظم خان، آکسفیم جی بی کے نسیم خان نے کہا کہ ملکی سطح پر موجود قومی پائیدار فشریز پالیسی تشکیل دینے کے بعد اس پر ابھی تک عمل نہیں ہوسکا ہے، کیونکہ اس میں متعدد فنی خرابیاں موجود ہیں، جبکہ ملک میں صوبائی سطح پر فشریز پالیسی موجود نہیں، جس کی وجہ سے سمندر، دریاءاور جھیلوں کی بقا اور مچھلی کا شکار کرنے والے ماہی گیروں سمیت ملکی معیشت کو نقصا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ فشریز پالیسی تشکیل دینے کے بعد اس پر عمل کا سوال موجود رہے گا، اس کیلئے سول سوسائٹی تنظیموں اور حکومت کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اس موقع پر سندھ فشریز ڈپارٹمنٹ کے حضور بخش کھوسو، شرکت گاہ سے ثنا فضل، پاکستان نیوی سے ایم اے مغص اور جنید علی نے خطاب کیا۔