بدامی باغ پولیو واکر کے بھیس میں آنے والی عورت نے ڈیڑھ ماہ کا بچہ اغواءکر لیا
لاہور ( لیاقت کھرل) بادامی باغ کے علاقہ میں پولیو ورکر کے بھیس میں آنے والی ایک نوسر باز عورت نے غریب محنت کش کے معصوم شیر خوار اکلوتے بیٹے کو اغوا کر لیا ۔ متاثرہ خاندان اور اہل محلہ پولیس ایمرجنسی 15 پر کال کر کے گھنٹوں انتظار کی سولی پر لٹکے رہے،والدہ پر سکتہ طارق اور متاثرہ خاندار سمیت اہل علاقہ سراپا احتجاج، پولیس نے جائے وقوعہ کا محض کارروائی کے طور پر معائنہ کیا اور پولیس نے فنگر پرنٹ لیے اور نہ ہی نوسر باز جعلی پولیو ورکر عورت کا سراغ لگا سکی۔ متاثرہ خاندان کا وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے سامنے احتجاجی دھرنے کا اعلان۔ ”پاکستان“ کی ٹیم کے متاثرہ خاندان کے گھر جانے پر اس بات کا انکشاف ہوا کہ حنیف پارک میں پولیو ورکر کے بھیس میں ایک برقعہ پوش عورت بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لئے گزشتہ ہفتہ سے چکر لگا رہی تھی اور اہل محلہ نے شک پڑنے پر چار روز قبل مقامی پولیس کو اطلاع بھی کی۔گزشتہ روز وہی عورت پولیو کے قطرے پلانے کی آڑ میں دوبارہ آ گئی اور چار سے پانچ گھروں میں پولیو کے قطرے پلانے کے بعد آلو چنے کی ریڑھی لگانے والے محنت کش محمد احمد کے گھر آ گئی اور ڈیڑھ ماہ کے شیر خوار محمد یاسین کو پولیو کے قطرے پلانے کے بہانے گود میں لے لیا، اور شیر خوار بچے کی آنکھیں خراب دیکھ کر انجکشن لگانے کے بہانے گھر کے قریب واقع میڈیکل سٹور پر لے گئی اور وہاں سے شیرخوار کو اغواءکر کے رفو چکر ہو گئی۔ والدہ نے شک پڑنے پر باہر نکل کر میڈیکل سٹور پر جا کر دیکھا تو میڈیکل سٹور کے مالک نے بتایا کہ ایک عورت شیرخوار بچہ اٹھا کر جا رہی تھی ۔ والدہ پر سکتہ طاری ہو گیا۔ گھر کے قریب چوراہے میں بے ہوش ہو کر گر پڑی، متاثرہ خاندان اور اہل محلہ نے پولیس ایمرجنسی 15 پر کال کر کے پولیس کو مدد کے لئے بلانے کی کوشش کی تو پولیس گھنٹوں تاخیر سے آئی اور پولیس کے آنے سے قبل نوسر باز عورت فرار ہو چکی تھی۔واقعہ پر متاثرہ خاندان اور اہل محلہ سراپا احتجاج بن گئے ۔ ”پاکستان“ کی ٹیم کے پہنچنے پر متاثرہ خاندان کے افراد غم سے نڈھال شیرخوار بچہ کی والدہ آمنہ بی بی ، والد محمداحمد اور خالہ شکیلہ بی بی نے بتایا کہ نوسرباز عورت نے پولیو کے قطرے پلانے سے پہلے حفاظتی ٹیکہ لگانے کا جھانسہ دیا اور ایک برتن میں پانی گرم کروایا اور پولیو کے قطرے پلانے اورحفاظتی انجکشن لگانے کی بجائے غریب والدین کو جھانسہ دیا کہ شیرخوار کی آنکھیں خراب ہیں اور آنکھوں سے پانی بہہ رہا ہے۔ وہ میڈیکل سے انجکشن لا کر لگا دیتی ہے اور انجکشن کے بہانے شیرخوار کو اغوا کر کے رفوچکر ہو گئی۔ شیرخوار بچہ کی پھوپھو عاصمہ بی بی ، چچا محمد زاہد اور محلے داروں اسد علی، دلاور حسین، سلیم خان، خاتون شکیلہ بی بی ، نورین اختر، زبیدہ بی بی اور دیگر نے بتایا کہ نوسر باز عورت ایک ہفتہ سے چکر لگا رہی تھی اور اس بارے پولیس کو اطلاع بھی کی لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی تھی ۔ واقعہ کے چار گھنٹے بعد اس پی سٹی انوسٹی گیشن عمارہ اطہر اور ایس پی آپریشن امتیاز سرور متاثرہ خاندان کے گھر گئے تو متاثرہ خاندان اور اہل محلہ نے پولیس کے تاخیر سے آنے پر شدید احتجاج کیا۔ دونوں پولیس افسران محض کارروائی کے طور پر معائنہ کر کے چلے گئے اور پولیس نے متاثرہ خاندان کے گھر سے نوسرباز عورت کے ہاتھوں استعمال ہونے والے برتن اور چھوڑی جانے والی سرنجوں کے تھیلے کے نہ تو فنگرز پرنٹ لیے اور نہ ہی پولیس افسران کرائم سین کا مکمل طورپر جائزہ لے سکی، جس پر متاثرہ خاندان اور اہل علاقہ پولیس کے خلاف سراپا احتجاج بنے رہے ۔ اس حوالے سے ایس پی سٹی امتیاز سرور نے بتایا کہ ملزمہ کا سراغ لگانے کے لئے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ۔ انچارج انوسٹی گیشن تجمل حسین بٹ نے بتایا کہ ملزمہ کے سراغ اور شیرخوار بچہ کی بازیابی کے لئے سی آئی اے پولیس کی مدد بھی حاصل کی جا رہی ہے اور ملزمہ کا جلد سراغ لگا لیا جائے گا۔