سسرال کی مار زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ بن گئی:ثمر خان

سسرال کی مار زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ بن گئی:ثمر خان
سسرال کی مار زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ بن گئی:ثمر خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


دیر( مانیٹرنگ ڈیسک) انسان کو زندگی میں بعض اوقات ایسے مسائل یا پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑجاتاہے جو اس کی بقیہ ماندہ زندگی کے مقصد کا تعین کردیتاہے ، ایسا ہی کچھ لوئردیر سے تعلق رکھنے والی پیراگلائیڈرثمر خان کیساتھ ہوا جس نے ایک لڑکے سے منگنی کرلی لیکن سسرال کے مطالبات نہ ماننے پر لڑکے نے اپنی ماں کیساتھ مارمار کر بے ہوش کردیا اور پھر پھینک دیا ، جب ثمر کو ہوش آئی تو وہ ہسپتال میں موجود تھی ، ہسپتال سے گھرآجانے کے بعد بھی زندگی میں سکون نہ ملاتوپاک فوج کے پیراگلائیڈنگ کورس کا حصہ بن گئی اور آج وہ پاکستان کی پہلی لڑکی ہیں جوسارا شمالی پاکستان سائیکل پر گھومی۔ نیوز ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق ثمر خان ہمارے معاشرے کے لیے ایک تحفہ اور مشعل راہ ہیں ، ثمر خان نے بتایاکہ وہ بڑے خواب لیے بغیر سادہ سی زندگی گزاررہی تھی ، کسی بھی عام لڑکی کی طرح، میری زندگی اس وقت بدل گئی جب میں نے ایک ایسے لڑکے سے منگنی کرلی جو مجھے پسند کرتا تھا۔پھر دونوں خاندانوں کی مرضی سے ہم نے ملناشروع کردیا، ایک دن اس نے کچھ رشتہ داروں سے ملاقات کیلئے مجھے اپنے گھر بلایا ، میں جب وہاں پہنچی تو دیکھا کہ صرف اس کی ماں اور بہن موجودتھیں جنہوں مطالبات کی ایک لمبی فہرست میرے سامنے رکھ دی، جس میں پشتومیں نہ بولنے ، سوشل میڈیا اور موبائل فون استعمال نہ کرنے جیسے مطالبات بھی شامل تھے ، جب میں نے پوچھا کہ میں اپنی مادری زبان اور اپنے دوستوں کو کیسے چھوڑ سکتی ہوں تومنگیتر ناراض ہوگیا، گالیاں دیناشروع کردیں اور پھر دونوں ماں بیٹے نے مجھے پیٹناشروع کردیا، اس کی بہن نے مجھے بچانے کی کوشش ہی نہیں کی ، مجھے کچھ پتہ نہیں تھا کہ کیا ہورہاہے ، حتی کہ میری فیملی کو کہیں مل گئی جہاں مجھے کار سے پھینکا گیاتھا، مجھے ہوش آئی تو آئی سی یو میں تھی ،اس واقعے کے بعد میرے والدین نے میری منگنی ختم کردی اور میں نے دنیا سے اپنا ناطہ توڑ دیاتھا۔ ان لوگوں نے اس پر بھی بس نہیں کی اور میری زندگی میں مسائل پیداکرناشروع کردیئے ، میں بچوں کوقرآن مجید پڑھاتی تھی اوراس شخص پر میں نے اعتماد کیا اور علیحدگی سے قبل اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی اسے فراہم کردیں، اس نے میرے اوپر الزامات لگانے کے لیے میرے ہی اکاؤنٹس سے بچوں کے خاندان سے رابطہ شروع کردیئے اور کہاکہ میں لوئردیر سے دہشتگردوں اور طالبان سے وابستہ فیملی سے تعلق رکھتی ہوں۔سخت بے چینی کے وقت مجھے علم ہوا کہ یہاں کوئی ایسا نہیں جس پر میں اعتماد کرسکوں، میں اپنی توجہ اس مسئلے سے ہٹانا چاہتی تھی اور ایک دن مجھے پاک فوج کی طرف سے پیراگلائیڈنگ کورس آفر کیے جانے کا علم ہوا، میں نے اپنی فیملی کو بتایاکہ میں اس میں شامل ہوناچاہتی ہوں، پہلے پہلے انہوں نے مجھے اجازت نہیں دی کیونکہ ان کاخیال تھا کہ میں اچھا نہیں سوچ رہی اور تاحال ڈری ہوئی ہوں لیکن بعد میں وہ سمجھ گئے کہ یہ میرے لیے ضروری ہے۔ کورس میں شمولیت کے بعد میری زندگی بدل گئی، اچھے لوگوں سے ملی جنہوں نے اس دردناک فیز سے نکلنے میں میری مدد کی، ایک لڑکی نے مجھے سائیکل چلانا سکھائی، یہ میرے لیے نئی چیز تھی اور ہم نے اسلام آباد سے خنجراب پاس تک سائیکلوں پر جانے کا فیصلہ کیا۔ یہ میرے لیے زندگی بدل دینے والا دورہ تھا، لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہوا حالانکہ میرا تعلق لوئردیر سے تھا تو میں جواب دیتی ہوں کہ میں نے اپنے جنون کیساتھ اپنی روایات کو بھی اپنایا جس سے مجھے اپنے علاقے میں بھی عزت ملی۔لوئردیر میں ہی مقیم میرے انکل نے بھی میری مدد اور حوصلہ افزائی کی۔ میں وہ پہلی پاکستانی لڑکی ہوں جس نے عمومی سوچ کو بدلا اور سارے شمالی پاکستان میں سائیکل سواری کی ،اب میرا ارادہ ایک سپورٹس کمپلیکس بنانے کا ہے کیونکہ ہم میں زندگیاں بدلنے کی صلاحیت موجود ہے۔