10سال مہران ایکسپریس کی بحالی ،عوام کا اظہار مسرت
میرپورخاص (رپورٹ /امجد کاظمی)دنیا بھر میں عوام کو مواصلاتی سہولیات اور تجارت کے لئے ریلوے نظام کو بڑی اہمیت حاصل ہے تقسیم پاک ہند سے قبل جنوبی ایشیاء میں شدید قحط سالی کی صورتحال پیدا ہونے اور اناج کی ترسیل کے ذرائع نہ ہونے کے سبب عوام کو شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑا جس سے نمٹنے کے لئے ہند اور سندھ کے مابین ریلوے لائن بچھانے کا ایک منصوبہ عمل میں لایا گیا جس میں راجستھان کی 3ریاستوں جودھ پور،جسلمیر ،اور بیکانیر کے مہاراجاؤں نے مالی معاونت کے ذریعے بڑا اہم کردار ادا کیا اور پھر راجہ کی ریل کے نام سے ٹرین نے 1892 میں اپنے سفر کا آغاز کیا جو سندھ اور ہند کی عوام کو سفری سہولیات سے اناج ،غلہ اور دیگر اشیا ء کی ترسیل میں اپنا کردار ادا کرتی تھی ٹرین بھارت کے شہر جودھ پور سے روانہ ہوکر میرپورخاص اور بعدازاں حیدرآباد کے درمیان سفر طے کیا کرتی تھی اس طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قیام اکستان کے مختلف ادوار میں میرپورخاص ،حیدرآباد اور کراچی کے مابین ریلوے ٹریک کو میٹر گیج سے براڈ گیج میں تبدیل کردیا گیا میرپورخاص ریلوے اسٹیشن کو جنکشن کی حیثیت حاصل ہے ہاں سے عوام کو سفری سہولیات فراہم کرنے کے لئے ایک درجن سے زائد ٹرینیں حیدرآباد اور میرپورخاص کے درمیان سفر طے کیا کری تھیں جبکہ کراچی اور میرپورخاص کے مابین مہران ایکسپریس اور شاھ لطیف ایکسپریس عوام الناس کو سفر کی سستی اور آرام دہ سہولیات فراہم کرتی تھیں اس طرح میرپورخاص سے نوابشاھ ،میرپورخاص سے نوکوٹ کھوکھرا پار تک ریلوے میٹر گیج ٹرینیں چلا کرتی تھیں جو عوام کے لئے سب سے محفوظ اور سستی سواری ہوا کرتی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پہلے میرپورخاص سے میٹر گیج ریلوے ٹرینوں کا خاتمہ ہوا اس کے بعد میرپورخاص حیدرآباد اور کراچی کے مابین چلنے والی ٹرینیں بھی ریلوے حکام کی عدم دلچسپی کے باعث تعطل کا شکار ہوگئیں تاہم 27دسمبر 2007کو محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے سبب ملک بھر کی طرح میرپورخاص میں بھی محترمہ کی شہادت پر مختلف سرکاری املاک کو مظاہرین کی جانب سے شدید توڑ پھوڑ اور نقصان اٹھا نا پڑا اور ملک کے کئے مقامات پر ریلوے ٹرینوں کو بھی آگ لگا دی گئی لیکن میرپورخاص حیدرآباد کے مابین چلنے والی تمام ٹرینیں اور انجن محفوظ رہے لیکن ریلوے حکام نے ملک کے بڑے شہروں میں ریلوے سروس بحال کرنے کے لئے میرپورخاص سے چلنے والی ٹرینوں کو وہاں منتقل کردیا جسکے سبب ایک لمبے عرصے تک میرپورخاص کے شہری ٹرین سروس سے محرو ہوگئے اس کے بعد ٹرین سروس کی بحالی کے لئے میرپورخاص کی عوام کے علاوہ میڈیا مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے ٹرین سروس کی بحالی کی جدو جہد جاری رکھی لیکن دس سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود میرپورخاص کی عوام کے لئے ٹرین سروس کی بحالی ایک خواب ہی رہی جبکہ محترمہ کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی نے بھاری اکثریت سے ملک کا انتظام سنبھالا پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرادری صدر پاکستان کے منصب پر فائر رہے جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنماء سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہے لیکن افسوس پیپلز پارٹی کی حکومت بھاری اکظریت سے پانچ سال تک اقتدار کے مزے لوٹتی رہی لیکن انہوں نے میرپورخاص کی عوام کے ٹرین سروس کی بحالی کے دیرینہ مطالبے پر کوئی توجہ نہ دی قابل ذکر امر یہ ہے کہ وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے تو ریلوے نظام میں توسیع و ترقی کی بجائے مزید بیڑہ غرق کردیا بلکہ انہوں نے یہاں تک کہ دیا کہ دنیا کے کئی ممالک میں ریلوے نطام ہی موجود نہیں ہے اس لئے ہمارے ملک میں بھی ریلوے کی ضروت نہیں رہی تاہم عوام کے دیرینہ ٹرین سروس کی بحالی کیت مطالبے کو حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے بڑی سنجیدگی سے غور و فکر کیا اور میرپورخاص اور کراچی کے لئے مہران ایکسپریس کی بحالی کا وعدہ کیا لیکن مختلف ناگزیر وجوہات کی بنا پر ٹرین سروس کی بحالی کا وعدہ وفا نہ ہوسکا تاہم 13اپریل کو باقائدہ مہران ایکسپریس کی بحالی کے لئے افتتاحی تقریب گورنر سندگ محمد زبیر کے ہاتھوں کراچی کینٹ اسٹیشن پر انجام پائی ،اس موقع پر عوام نے حکومت کے اس اقدام کو سراہا ۔ مہران ایکسپریس ٹرین 15اپریل کو میرپورخاص پہنچی تو مسلم لیگ کی سینیٹر اسد علی خان جونجو ،ڈویژنل صدر میر امان اللہ تالپور ،ڈویژنل جنرل سیکریٹری آصف معراج راجپوت،چوہدری سجاد ،مسلم لیگ کے ورکروں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے ٹرین کا استقبال کیا ریلوے اسٹیشن پر مسلم لیگ ن کی جانب سے میوزیکل شو کا اہتمام کیا گیا تھا اور شاندار آتش بازی بھی کی گئی اس موقع پر شہر یوں کے چہروں پر خوشی دیدنی تھی ۔