عرب خاتون کو داعش نے اغوا کرلیا، مسلسل جنسی زیادتی، پھر کچھ عرصے بعد اسے بازار میں بیچ دیا گیا، جب نئے مالک کے پاس پہنچی تو وہ کون تھا؟ دیکھتے ہی خوشی کی انتہا نہ رہی کیونکہ وہ تو۔۔۔
بغداد(مانیٹرنگ ڈیسک) شام و عراق میں شدت پسند تنظیم کے چنگل میں پھنس کر جنسی غلام بننے والی خواتین کی المناک کہانیاں گاہے منظرعام پر آتی رہتی ہیں، جن پر بیتے حالات دنیا کو سوگوار کر دیتے ہیں۔ اب ایسی ہی ایک اور خاتون کی کہانی سامنے آگئی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق30سالہ ریٹا حبیب نامی اس خاتون کو تین سال قبل داعش نے اغواءکیا تھا۔ اس کے بعد اسے کئی بار غلاموں کی منڈیوں میں فروخت کیا گیا اور ہر مالک اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا۔
یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
بالآخر اسے ایک نئے شخص نے خریدا اور جب وہ اس مالک کے پاس پہنچی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ وہ کوئی اور نہیں بلکہ اس کا باپ تھا، جس نے ایک فلاحی تنظیم ’شالما فاﺅنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر اپنی ہی بیٹی کو خریدا تھا۔ ریٹا کے باپ نے شالما فاﺅنڈیشن کے ساتھ مل کراپنی بیٹی کی 20ہزار پاﺅنڈ (تقریباً 33لاکھ روپے) قیمت ادا کی تھی اور تین سال بعد اسے شدت پسندوں کے ظلم و جبر سے آزاد کرانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ریٹا نے باپ کے پاس پہنچنے کے بعد بتایا کہ ”ان تین سالوں میں مجھے 7بار فروخت کیا گیا اور ہر خریدار مجھے روزانہ جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا۔ میرے تمام خریدار پہلے سے شادی شدہ اور بچوں والے تھے۔اگر میں ہر روز کے جنسی تشدد سے تنگ آ کر مزاحمت کرتی تو وہ مجھے بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔“