ایسا بھی ہوتا ہے!

ایسا بھی ہوتا ہے!
 ایسا بھی ہوتا ہے!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گزشتہ چند ماہ سے پوری دنیا کورونا بحران سے دو چار ہے۔ عالمی طاقتیں تمام تر ٹیکنالوجی، حکمت،وسائل اور قوت کے باوجود کورونا کے سامنے سرنگوں ہو رہی ہیں کرہ عرض پر موجود 7ارب انسان جگہ جگہ چھپے خدا سے پناہ مانگ رہے ہیں اور خوف سے کانپ رہے ہیں۔ دہشت گردی، جنگوں، جرائم، دشمنیوں اور حادثات میں حیرت انگیز کمی آئی ہے۔ لیکن پاکستان میں گزشتہ دنوں چند ایسے بدنما واقعات رونما ہوئے ہیں جس سے کئی انسانی رویے اور جبلت بھی عیاں ہوئے ہیں۔ کورونا بحران کے دوران پوری دنیا میں مذہبی رسومات بھی بندش کا شکار ہوئی ہیں۔ مسجد، مندر، کلیسا اور گردوارہ سب کے در بند ہیں۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں مقدس ترین مقامات اپنے مہمانوں کو خوش آمدید کہنے سے قاصر ہیں۔ چند دن پہلے ہم نے پاکستان کے شہر کراچی میں ایک ایسا عجب منظر دیکھا جو اسلامی تعلیمات اور انسانی روایات سے متصادم تھا۔

کراچی کے علاقے کورنگی ٹاؤن کی خاتون ایس ایچ او اشرف خان فرنٹیئر کالونی کی حقانی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کرنے والے افراد کو منع کیا،واضح رہے کہ حکومت نے شہریوں کی حفاظت کے پیش نظر با جماعت نمازوں اور جمعتہ المبارک کی ادائیگی پر پابندی لگا رکھی ہے، مگر اہل علاقہ نے اس کے برعکس با جماعت نماز جمعہ ادا کرنی چاہی تو لیڈی ایس ایچ او مسٹر اشرف خان نے پر امن اور مہذب طریقے سے منع کرنے کی بھرپور کوشش کی جس سے نمازی مشتعل ہو گئے اور انہوں نے پتھراؤ کرکے لیڈی پولیس افیسر کو زخمی کر دیا، مزید پولیس طلب کر لی گئی مقدمات درج کر لئے گئے اور کیمروں کی مدد سے کافی ملزمان شناخت کر لئے گئے۔ اس واقعہ میں ملوث لوگ انسانیت سے عاری ہیں اور انہوں نے مذہب کے نام پر غیر انسانی غیر آئینی اور غیر اسلامی حرکت کی۔ اسلام میں تو خواتین پر بھی تشدد کی مکمل ممانعت ہے، ہم کون سے اس کے پیروکار ہیں۔ سوال یہ ہے کیا ہم مسلمان ہیں۔ پاکستانی ہیں۔ اس واقعہ سے ہمارے ملک اور قوم میں موجود ان شرپسندوں کا بھیانک چہرہ کھل کر سامنے آ گیا ہے،ان لوگوں نے قوم اور ملک کے مفاد کے برعکس ایسی حرکت کی ہے جس سے دنیا بھر میں ہماری بدنامی ہوئی ہے۔جگ ہنسائی ہوئی ہے دنیا نے اس کی مذمت کی ہے۔ حکومت کو چاہئے ایسے جرائم کا سد باب کرے اور ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔


اسی بحران کے دوران دوسرا واقعہ شمالی وزیرستان میں رو نما ہوا جہاں پاک فوج کے جری، بہادر اور جانباز سپاہی امن اور دفاع وطن کے لئے دہشت گردوں سے نبرد آزما ہوئے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ہندو دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ دہشت گرد صرف پاکستان کے دشمن نہیں بلکہ انسانیت کے دشمن ہیں۔


اس نازک دور میں بھی پاک فوج پر حملوں نے ثابت کر دیا کہ دہشت گردوں کا کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ ان کا کوئی دین اور ایمان نہیں،افسوس ناک واقعہ بھی پاکستان میں رونما ہوا ہے، پاک فوج شجاعت اور بہادری سے تمام محاذوں پر لڑ رہی ہے۔ دہشگردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا رہی ہے اور کرونا کے خلاف جنگ میں قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ملک کو محفوظ بنا رہی ہے،اب جبکہ دنیا باہمی اختلافات اور تنازعات کو یکسر نظر انداز کر کے صرف کورونا سے برسر پیکار ہے، اقوام عالم میں ایک ایسا بدنام ملک بھی ہے جس کا نام بھارت ہے جو تمام عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی کشمیر میں دہشت گردی کی اور اندھا دھند گولہ باری کی، جس سے معصوم عورتیں اوربچے ہلاک ہوئے ہیں۔پاک فوج وہاں بھی سربکف ہے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کررہی ہے۔ بھارت پر حکمران وحشی درندے نریندر مودی نے کئی ماہ سے کشمیر کو لاک ڈاؤن کیا تھا جس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔ دنیا کے تمام ممالک نے اس کی شدید مذمت بھی کی ہے۔ لائن آف کنٹرول پر پاک فوج نے جانوں کا نظرانہ پیش کر کے آزاد کشمیر کی سول آبادیوں کو محفوظ بنایا ہے۔پوری قوت ان تینوں واقعات سے یہ ثابت ہوا کہ جہاں انسانیت ایک نیا جنم لے رہی ہے وہاں ابلیس کے پیروکار بھی سرگرم عمل ہیں پاکستان کے عوام اور حکومت میڈیا کو چاہئے وہ دہشت گردوں اور بھارتیوں کے ناپاک عزائم کو میڈیا پر اجاگر کریں تاکہ دنیا بھارت اور دہشتگردوں کا اصل چہرہ دیکھ سکے۔اس وقت تمام قوم متحد و متفق ہو کر دفاع پاکستان کا حصہ بنیں۔(ڈاکٹر سعید الٰہی پنجاب کے سابق وزیر صحت اور ہلال احمر پاکستان کے سابق چیئرمین رہے ہیں)

مزید :

رائے -کالم -