کورونا وائرس سے خاتون موت کے قریب پہنچ گئی، لیکن پھر آخری لمحات میں ڈاکٹر نے ایسا تجربہ کیا کہ جان بچ گئی، صحت یاب ہوگئی

کورونا وائرس سے خاتون موت کے قریب پہنچ گئی، لیکن پھر آخری لمحات میں ڈاکٹر نے ...
کورونا وائرس سے خاتون موت کے قریب پہنچ گئی، لیکن پھر آخری لمحات میں ڈاکٹر نے ایسا تجربہ کیا کہ جان بچ گئی، صحت یاب ہوگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں کورونا وائرس کی ایک خاتون مریض قریب المرگ تھی کہ ڈاکٹروں نے آخری حربے کے طور پر ایسا تجربہ کیا کہ اس کی جان بچ گئی۔ ڈیلی سٹار کے مطابق اس خاتون کا نام سٹیسی فریسکو ہے جسے کورونا وائرس کی علامات سنگین ہونے پر لندن کے وپس کراس ہسپتال لایا گیا۔ اگلے دن اس کی حالت مزید بگڑ گئی اور اسے انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کر دیا گیا مگر اس کی حالت بگڑتی چلی گئی۔ اس کی موت کو یقینی سمجھتے ہوئے ڈاکٹروں نے اس کے شوہر اور بچوں کو بلا بھیجا تاکہ وہ آخری بار اس سے مل سکیں۔
رپورٹ کے مطابق شوہر اور بچے سٹیسی سے مل کر گئے تو ڈاکٹروں نے آخری حربے کے طور پر خاتون کو بیڈ پر الٹا دیا اور سینے کے بل لٹا دیا۔ انہوں نے یہ کام اس لیے کیا تاکہ سٹیسی کو کچھ زیادہ آکسیجن مل سکے اور شاید اس کی جان بچ جائے۔ ان کا یہ اقدام کام آ گیا۔ سٹیسی کو انہوں نے 12گھنٹے تک اوندھے منہ لٹائے رکھا اور اس کی حالت سنبھلنی شروع ہو گئی۔ اب وہ صحت مند ہو کر گھر واپس پہنچ چکی ہے۔سٹیسی کے شوہر ایڈم کا کہنا تھا کہ ”جب ہمیں ڈاکٹروں نے اطلاع دی کہ سٹیسی کا آخری وقت چل رہا ہے تو میں نے اپنے بچوں کو لیا اور ہسپتال کے لیے نکلا۔ راستے میں میں نے انہیں بتایا کہ ’ہم تمہاری ماں سے آخری بار ملنے اور خداحافظ کہنے جا رہے ہیں۔‘ ہم ہسپتال سے بالکل مایوس اور انتہائی دکھی لوٹے تھے لیکن اگلے ہی دن ہمیں وہ خوشخبری مل گئی جو ہماری زندگی کی سب سے بڑی خوشخبری ہے۔“
رپورٹ کے مطابق ماہرین اس سے قبل تحقیقات میں بتا چکے ہیں کہ اوندھے منہ لیٹنے سے پھیپھڑوں کو آکسیجن کی فراہمی بڑھ جاتی ہے۔ اس کی وجہ انہوں نے یہ بتا رکھی ہے کہ پھیپھڑوں کوجانے والے آکسیجن کے راستے زیادہ ترانسان کی پشت پر ہوتے ہیں۔ جب آدمی سیدھا لیٹا ہے تو دب کر ان میں سے اکثر راستے بند ہو جاتے ہیں اور پھیپھڑوں کو آکسیجن کم ملتی ہے۔

مزید :

برطانیہ -