شیطانی میڈیا اور کلٹ کے خلاف سپہ سالار نے دل جیت لیے

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات دیکھ کر پاک فوج کے سپہ سالار نےان کے سامنے اپنا دل کھول کر رکھ دیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی 10 نسلیں بھی بلوچستان اور پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، جب تک غیور عوام افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کوکوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔اسلام آباد میں پہلے اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب میں جنرل عاصم منیر کا کہنا تھاکہ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات دیکھ کر بہت متاثر ہوا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ آپ کیلئے ہمارے جذبات اس سے بھی زیادہ مضبوط ہیں، آپ صرف پاکستان کے سفیر ہی نہیں، پاکستان کی وہ روشنی ہیں جوپورے اقوام عالم پرپڑتی ہے۔ جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ جان لیں یہ برین ڈرین نہیں برین گین ہے، بیرون ملک پاکستانی برین گین کی عمدہ ترین مثال ہیں، آپ سب نے پاکستان کی کہانی اپنی اگلی نسل کو سنانی ہے، وہ کہانی جس کی بنیاد پر ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان حاصل کیا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھاکہ کیا دشمنوں کا یہ خیال ہےکہ مٹھی بھر دہشت گرد پاکستان کی تقدیرکا فیصلہ کرسکتے ہیں؟بلوچستان پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے اور جب تک غیور عوام ساتھ کھڑے ہیں آپ کی فوج ہرمشکل سے باآسانی نبرد آزما ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کوبے بہا وسائل سے نوازا ہے جس پرہمیں ہروقت شکرادا کرنا چاہیے، ہم آج مل کرواضح پیغام دے رہے ہیں جوپاکستان کی ترقی کے راستے میں حائل ہوگا ہم مل کراُس رکاوٹ کو ہٹادیں گے، آپ جس ملک میں بھی ہوں، یاد رکھیں آپ کی میراث ایک اعلیٰ معاشرہ، نظریہ اور تہذیب ہے، نامساعد حالات کے آگے بطورمسلمان اورپاکستانی نہیں گھبراتے۔ ہم کبھی بھی مشکلات اوردشواریوں کے سامنے نہ جھکے ہیں، نہ جھکیں گے ۔قوم اپنے شہدا ءکونہایت عزت اور وقار کی نظر سے دیکھتی ہے اور شہدا ءکی قربانی لازوال ہے جس پر کبھی ملال نہ آنے دیں گے، ہم پاکستان کو اس مقام پرلے جانا چاہتے ہیں جس کا خواب قائدِاعظم نے دیکھا تھا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا اوورسیز پاکستانیز سےکہناتھاکہ آپ ہمیشہ اپنا سرفخر سے بلند رکھیں کیونکہ آپ کا تعلق کسی عام ملک سے نہیں، آپ ایک عظیم اور طاقتور ملک کے نمائندے ہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا ہے اور ہمیشہ رہے گا، پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ پاکستان کی ترقی کا سفر جاری ہے، سوال یہ نہیں کہ پاکستان نے کب ترقی کرنی ہے، سوال یہ ہےکہ پاکستان نے کتنی تیزی سے ترقی کرنی ہے۔اپنے خطاب کے اختتام پر آرمی چیف نےشرکا ءکیساتھ مل کر “پاکستان ہمیشہ زندہ باد” کا نعرہ لگایا۔جو اس بات کی عکاسی کررہا تھا کہ افواج پاکستان کے دل اوورسیز پاکستانیوں کیساتھ دھڑکتے ہیں۔
دوسری طرف اس امر میں کوئی شک نہیں کہ ایک گروہ یاسیاسی جماعت جب کلٹ بن جائے تو ملک کوخانہ جنگی اور خون خرابہ میں دھکیل دیتی ہے۔ امریکہ سے تعلق رکھنے والے جم جونز کا تعلق ایک ایونجلسٹ گروپ سے تھا، جہاں اس نے چند لوگوں سے اپنے گروپ کو شروع کیا اور بتدریج اپنی کرشماتی شخصیت کے بل بوتے پر ایک قابل تعظیم رتبہ حاصل کر لیا تھا۔ آج بھی دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں کلٹس گروپ ہیں اور ان کے قائد اپنی کرشماتی شخصیت کے سحر میں لاکھوں لوگوں کو جکڑ کر بے بس کر رہے ہیں۔ جو مداری کی طرح اپنے پر ایمان لانے والوں کو نچاتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کلٹ گروپس صرف مذہبی ہی نہیں بلکہ سیاسی اور دوسرے مقاصد کے لیے بھی بنائے جاتے ہیں۔ کلٹ ابتدائی طور پہ کسی شخصیت یا لیڈر جنہیں اکثر مرید اپنا مرشد بھی کہتے ہیں، سے کشش کے نتیجہ میں تشکیل پاتے ہیں اور جن کا خاص ایجنڈا ہوتا ہے۔ کلٹ کا مقصد اپنے ممبران کو ان کے قریبی دوستوں اور خاندان والوں سے علیحدہ کرنا ہے۔
مثلاً ہم جانتے ہیں کہ تحریک طالبان سے وابستہ افراد نے کس طرح اپنے گھر والوں کو اپنے لیڈر سے وابستگی کی وجہ سے چھوڑا تھا کیونکہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ ان کی قربانی کسی بڑے مقصد کے لیے ہے حالانکہ اصل میں وہ انہیں اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ کلٹ کا یہ دعویٰ کہ ان کے پاس ہر سوال کا جواب موجود ہے۔ یعنی کہ وہ دانشوری کے اعلی مقام پہ ہیں۔ اپنے ممبران کو اپنے تابع بنانے اور کنٹرول کرنے کے لیے وہ ہر قسم کا حربہ استعمال کر سکتے ہیں۔ وہ بار بار اپنے جھوٹ کو اتنا دہراتے ہیں کہ اصل اور جھوٹ کے درمیان تفریق مٹ جائے۔
بانی پاکستان قائداعظم نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایاتھا:’’ اگر تم کسی سیاسی جماعت کے چکر میں پڑ گئے اور انھیں اس بات کی اجازت دی کہ وہ تمہاری مدد سے اپنا الو سیدھا کریں تو تم سخت نقصان اٹھاؤ گے’’نوجوان جب کلٹ کے ہاتھوں برین واش ہو جائیں تو انہیں قائد اعظم کا فرمان بھی مذاق لگتا ہے۔کلٹ کے ہاں اصول اور دلیل کی گنجائش بالکل بھی نہیں ہے،ان کا بیانیہ یہ ہے کہ باقی سب چور ہیں اور اکیلا عمران خان دیانت دار ہے۔ جو عمران کا مخالف ہے وہ کرپٹ ہے، خائن ہے، ملک دشمن ہے، امریکی ایجنٹ ہے چنانچہ اس وقت عمران خان اور ان کے اتحادیوں کے علاوہ سب غدار ہیں۔ ان سے ملک کو خطرہ ہے۔بلا شبہ تحریک انصاف ایک ’کلٹ‘ بن چکی تھی۔
سوشل میڈیا فیک نیوز کے بعد اب شیطانی میڈیا کی صورت اختیار کر گیا ہے جس میں سر بازار پگڑیاں اچھالنا اور جھوٹ کو سچ کا لبادہ اڑھ کر عام سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے جلد اس فسطائیت پر مبنی جھوٹی فیکٹریوں کو ناصرف بند کرنے بلکہ انکے سہولتکاروں کو بھی آڑے ہاتھوں لینے کے عزم کا اظہار کر کے سمندر پار پاکستانیوں کو دوٹوک پیغام دے دیا کہ جو جھوٹ بہتان ٹھونسا جا رہا ہے، اب اسکو دفن کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔
تحریک انصاف سے وابستہ اوورسیز پاکستانیوں کا ایک گروہ یہ دھمکیاں لگاتا پھرتا تھا کہ پاکستان میں ترسیلات زر نہیں بھیجیں گے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے وزیراعظم میاں شہباز شریف کی حکومت نے پاکستان میں ترسیلات زر کا نیا سنگ میل عبورکرلیا ہے۔ تحریک انصاف کے اوور سیز گروہ کے نعرے سنیں تو یہ کلٹ اور یہ فرقہ واریت مزید عیاں ہو جاتی تھی۔ عمران نہیں ہے تو ’رمیٹنس‘ بھی نہیں ۔ گویا ’رمیٹینسز‘ یہ اپنے اہل خانہ کی بجائے اپنی ساری آبائی یونین کونسل کو بھیجتے ہیں جو اب نہیں بھیجیں گے۔ گویا ا ن کی وفاداری کا مرکز اب فرد واحد ہے جو اس سے اختلاف کی جسارت کرتا ہے ،وہ فرد ہو یا ادارہ، کسی کو امان نہیں۔کلٹ کے ایک سابق وزیر فواد چودھری کہاتھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج بھی اقتدار میں ہوتے۔ سچ کہتے ہیں کلٹ کے مرشد کی گندگی بھی تبرک لگتی ہے جو مرشدسے جڑگیا، پاک ہوگیا۔ جو چھوڑ گیا نجس و ناپاک ہو گیا؟۔
مرشد توشہ شریف سے متعلق ان کے مرشد مولانا طارق جمیل نے فرما دیا ہے’’ ریاست مدینہ کے حکمران ایک ایک پیسے کے جوابدہ ہیں ،تحائف منصب کو ملتے ہیں، ذات کو نہیں ، ریاست مدینہ میں تحائف بیت المال میں جمع کئے جاتے تھے۔کلٹ کے پیروکار برین واش بلکہ ہپنا ٹائز ہوتے تھے۔ ان کے ساتھ گفتگو گالم گلوچ سے مار دھاڑ کو پہنچ جاتی تھی۔اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کو اس کلٹ سے بتدریج نجات مل رہی ہے اور اس کا خاتمہ ہو کر رہے گا،ان شا اللہ۔
۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔