کیا اس طرح جلا ہوا ٹوسٹ کھانا کینسر کا سبب ہوتا ہے؟ ماہرین نے تشویشناک حقیقت بتادی، آپ بھی استعمال سے پہلے یہ خبر ضرور پڑھ لیں

کیا اس طرح جلا ہوا ٹوسٹ کھانا کینسر کا سبب ہوتا ہے؟ ماہرین نے تشویشناک حقیقت ...
کیا اس طرح جلا ہوا ٹوسٹ کھانا کینسر کا سبب ہوتا ہے؟ ماہرین نے تشویشناک حقیقت بتادی، آپ بھی استعمال سے پہلے یہ خبر ضرور پڑھ لیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سٹاک ہوم(مانیٹرنگ ڈیسک) سویڈن میں پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے کے بعد کی جانے والی تحقیق میں جھلسے ہوئے برگر، چپس اور ٹوسٹ وغیرہ جیسے کھانوں کا ایک ایسا نقصان دہ پہلو سامنے آیا ہے کہ آپ ان کھانوں سے تائب ہو جائیں گے۔ سویڈن اور ہالینڈ کے سرحدی علاقے ہالینڈسس میں کاریگر تعمیراتی کام کے لیے ایک ٹنل کھود رہے تھے۔ اس علاقے میں کافی تعداد میں گائیں تھیں۔ کچھ دنوں بعد ان گائیوں میں عجیب طرح کی علامات نمودار ہونے لگیں۔ وہ بہت کمزور ہو گئیں اور لڑکھڑا کر چلنے لگیں اور اکثر کی موت واقع ہونے لگی۔ اس پر وہاں تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔ تحقیقات میں پتا چلا کہ یہ گائیں آلودہ پانی پی رہی ہیں جس میں ایکریلیمائیڈ (Acrylamide)نامی زہریلے مادے کی آمیزش ہے۔ ماہرین نے اس مادے کی پانی میں ملاوٹ کا ذریعہ تلاش کرنے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ اس تعمیراتی منصوبے میں کاریگر پولیمر ایکریلیمائیڈ استعمال کر رہے تھے۔ وہاں سے یہ کیمیکل پانی میں شامل ہو رہا تھا۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق یہاں سے ماہرین کو خیال آیا کہ کہیں مزدور اور کاریگر بھی اس کیمیکل سے متاثر نہ ہو رہے ہوں۔ جب ان کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان میں سے اکثر کے خون میں بھی ایکریلیمائیڈموجود تھا حالانکہ وہ یہاں سے پانی نہیں پیتے تھے۔

نئی تاریخ رقم ہوگئی، اب گُردوں کی پتھری کسی کیلئے مسئلہ نہیں رہے گی، سائنسدانوں نے ایک ایسے پھل میں گردوں کی پتھری کا علاج دریافت کرلیا کہ جان کر آپ بھی قدرت پر عش عش کر اُٹھیں گے
ماہرین نے ان میں اس مادے کی موجودگی کا سراغ لگانا شروع کیا اور ان کی خوراک کا تجزیہ کیا تو انکشاف ہوا کہ آلو کے چپس، برگر اور ٹوسٹ وغیرہ سمیت ہر اس کھانے کی چیز میں یہ مادہ پایا جاتا ہے جو کسی حد تک جلی ہوئی ہو۔ اس کے علاوہ کافی میں بھی یہ مادہ پایا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مادہ انسانوں اور جانوروں میں تیزی کے ساتھ کینسر کا باعث بنتا ہے۔ مزید تحقیق میں معلوم ہوا کہ یہ کاربوہائیڈریٹ کے حامل کھانوں میں پایا جاتا ہے۔ ایسے کھانے جن میں پروٹین ہوتا ہے ان میں یہ مادہ نہیں ہوتا۔ بالخصوص وہ کھانے جو 120ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ درجہ حرارت پر پکائے جاتے ہیں ان میں ایکریلیمائیڈ وافر مقدار میں پیدا ہو جاتا ہے۔ ان کھانوں میں بیکری کی اشیائ، ٹوسٹ، تیل میں فرائی کئے گئے کھانے، کافی و دیگر اشیاءشامل ہیں۔ ایکریلیمائیڈ ان کھانوں کو گرم کرنے کے دوران ان میں موجود قدرتی امائنو ایسڈ اور کاربوہائیڈریٹس کے ری ایکشن سے وجود میں آتا ہے۔ پانی میں ابالے گئے کھانوں، ڈیری کی مصنوعات، گوشت اور مچھلی وغیرہ میں یہ زہریلا مادہ بہت کم پیدا ہوتا ہے۔

مزید :

تعلیم و صحت -