گوانتا موبے سے قیدیوں کی سب سے بڑی منتقلی
واشنگٹن(آن لائن)امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے گوانتاناموبے جیل سے 15 قیدیوں کو متحدہ عرب امارات واپس بھیج دیا ہے جو صدر براک اوباما کے دورِ اقتدار کے دوران سب سے بڑی منتقلی ہے۔امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ان 15 قیدیوں میں سے 12 کا تعلق یمن سے، جب کہ تین کا تعلق افغانستان سے ہے۔پینٹاگون کے مطابق گوانتاناموبے جیل سے ان 15 قیدیوں کی رہائی کے بعد اب وہاں قیدیوں کی تعداد کم ہو کر 61 رہ گئی ہے۔گوانتاناموبے جیل کے قیدیوں میں سے متعدد کو ایک دہائی سے زائد عرصے تک بغیر کسی جرم یا مقدمے کے لیے قید رکھا گیا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حکومت گوانتاناموبے جیل میں باقی رہ جانے والے قیدیوں کو امریکہ منتقل کرنا چاہتی ہے تاہم کانگریس نے اس کی مخالفت کی ہے۔پینٹاگون کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’امریکی حکومت انسانی بنیادوں پر گوانتانامو بے کے حراستی مرکز کو بند کرنے کی حالیہ امریکی کوششوں کی حمایت کرنے پر متحدہ عرب امارات کی حکومت کی شکر گزار ہے۔‘گوانتاناموبے جیل جنوب مشرقی کیوبا میں واقع امریکی بحری اڈے پر واقع ہے۔امریکہ کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے امریکہ میں 11 ستمبر 2011 کے حملوں کے بعد غیر ملکی مشتبہ شدت پسندوں کے لیے گوانتاناموبے کا حراستی مرکز قائم کیا تھا۔گوانتاناموبے جیل پر سالانہ چار کروڑ 45 لاکھ ڈالر کی لاگت آتی ہے اور ایک موقعے پر یہاں 700 قیدیوں کو رکھا گیا تھا۔خیال رہے کہ امریکی صدر براک اوباما 2002 میں قائم کی جانے والی گوانتاناموبے جیل کو اپنے عہدہ صدارت چھوڑنے سے قبل بند کرنا چاہتے ہیں۔