مطالبات نہ مانے گئے تو 2ستمبر پنجاب ہاوس کے سامنے دھرنا دینگے،علامہ ناصر عباس

مطالبات نہ مانے گئے تو 2ستمبر پنجاب ہاوس کے سامنے دھرنا دینگے،علامہ ناصر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات پر وعدے کے مطابق عمل نہ کیا گیا تو پھر 2ستمبر کو وزیر اعلیٰ ہاوس پنجاب کے سامنے دھرنا دیا جائے گا جس میں میرے سمیت تمام مرکزی رہنما اور ملک بھر سے کارکنوں کی بڑی تعداد شامل ہو گی۔۔حکومت کسی مغالطے میں نہ رہے۔ ہمارا احتجاجی کیمپ ابھی تک قائم ہے ۔ تسلیم شدہ مطالبات پر عمل درآمدمیں حکومتی سست روی ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے ۔حکومت فوری طور پر ہمارے تحفظات کا ازالہ کرے۔نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں علامہ ناصر عباس نے کہا کہ جب تک اس کے تمام نکات پر عمل نہیں کیا جاتا تب تک دہشت گردی کے خلاف مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔عوام کو لفظوں کے ہیر پھیر میں الجھانے کا وقت اب گزر چکا ہے۔ اب ملکی حالات عملی اقدامات کا تقاضہ کر رہے ہیں۔ضرب عضب کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔ تحریک انصاف کے سربراہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اپنے صوبے کے لوگوں کو نظر انداز کرنا کی پالیسی عمران خان کے لیے سیاسی نقصان کا باعث بنے گی ۔خیبرپختونخواہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد شہدا کے گھروں کی طرف جانے کے لیے عمران خان کے پاس وقت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ طرز عمل عوام کے لیے تکلیف اور اضطراب کا باعث ہے۔عمران خان کو اپنے رویہ پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ نریندر مودی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کر کے خطے کی صورتحال خراب کرنا چاہتا ہے۔کشمیر ،گلگت بلتستان اور بلوچستان کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم کا حالیہ خطاب پاکستان کے داخلی معاملات میں براہ راست مداخلت ہے جس کی سخت الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہ مودی کی تقریر سے پاکستان میں جاری دہشت گردی کے محرکات واضح ہو چکے ہیں۔اب مزید کسی ثبوت کی ضرورت نہیں۔بھارت کی اس سنگین سفارتی خلاف ورزی کے حوالے سے عالمی فورمز پر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ننگی جارحیت نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔بھارتی افواج کی وحشیانہ درندگی کے مناظر میڈیا پر موجود ہیں۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اس زیادتی کا سختی سے نوٹس لیں۔