ایوانوں میں بیٹھے دہشتگرد غاروں میں چھپے دہشتگردوں سے زیادہ خطرناک ہیں ؛سراج الحق
لاہور(نعیم مصطفےٰ سے) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نا اہلی کے بعد صحیح راستے پر نہیں آئے بلکہ تکبر اور غرور کے گھوڑے پر سوار ہیں ۔اپنی سزا کا جائزہ لینے کی بجائے اداروں کو دبانا شروع کر دیا ہے ، توبہ کے بجائے آئین کو نچوڑنے ، توڑنے اور مروڑنے کا آغاز کر چکے ہیں ،کیا آئین ایک کھلونا ہے جو محض ایک شخص کی خاطر تبدیل ہو یہ تو اجتماعی شعور کا نام ہے منتشر ہو گیا تو چاروں صوبوں کو اکٹھا کرنا مشکل ہو جائے گا مختلف النسل لوگوں کو ایک مرکز پر لانا کیسے ممکن ہو گا اگر نواز شریف اور ان کے حواریوں نے آئین کی آرٹیکل کو ختم کرنے کی کوشش کی تو جماعت اسلامی عوامی سطح پر بھرپور مزاحمت کرے گی اگر صادق اور امین ختم کرنا ہے تو جیلوں کے دروازے بھی کھول دیں تاکہ تمام چور لفنگے اور ڈکیت رہا ہو جائیں ۔ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی نے ایثار رانا اور نعیم مصطفےٰ پر مشتمل روزنامہ پاکستان کے سینئر پینل کو تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم ،قیصر شریف اور فرحان شوکت بھی موجود تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2018ء میں عوام جماعت اسلامی کو ووٹ، سپورٹ اور نوٹ سب کچھ دیں گے، ہم عوام کو شعور دے رہے ہیں کہ فیوڈل ازم کا مقابلہ اور استحصال کا خاتمہ ہم ہی کرسکتے ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں جمہوریت، سیاست اور پولیس اسٹیشن سب کچھ یرغمال ہے۔ ریوڑیوں کی طرح الیکشن میں حلقے تقسیم ہوتے ہیں، اربوں خرچ کرکے عملہ خریدا جاتا ہے۔ غاروں میں رہنے والے دہشت گردوں سے ایوانوں میں بیٹھے دہشت گرد زیادہ خطرناک ہیں۔ یہ فیوڈل سیاسی خدا بننے کی کوشش میں ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کرپشن ایک فرد نہیں سسٹم کا نام ہے، میاں نواز شریف اور ان کا ہمنوا ٹولہ اس کا موثر ترین حصہ ہے۔ سزا سے اس مسئلے کو اہمیت ضرور ملی ہے لیکن یہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان مہم شروع کی تھی، اب یہ معاشرے کا اہم موضوع بن چکا ہے۔ ہر پاکستانی سمجھتا ہے کہ اس کے مسائل، مشکلات اور دکھ کا اصل سبب کرپشن ہی ہے، جو مالی بھی ہے، نظریاتی اور اخلاقی بھی۔ انتخابی کرپشن بھی عروج پر ہے، اسی وجہ سے جمہوریت توانا نہیں ہو رہی۔ پہلے لیڈر شپ دیانتدار ہوتی تھی، دائیں بائیں بازو کی سیاست اپنی جگہ پر، لیکن اب قیادت کرپشن کو اپنا جائز باپ سمجھتی ہے۔ کرپشن کے بغیر کسی کی گاڑی چلتی ہی نہیں۔ سیاست میں کرپشن آنے کی وجہ سے ادارے کرپٹ ہوگئے اور اسی وجہ سے لوگ سیاستدانوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آمدنی کا بنیادی ذریعہ منصب بن چکا ہے اور اسی کرپشن کی وجہ سے کچھ لوگ فرش پر اور کچھ عرش پر پہنچ گئے۔ ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ نواز شریف کی زندگی جرنیلوں کی مرہون منت ہے۔ میاں نوازشریف کا فقرہ مجھے آج تک یاد ہے کہ خدا کرے کہ ضیاء الحق کو میری عمر بھی لگ جائے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے رہے ہیں، آج بھی دونوں ایک پیج پر ہے۔ اپنی اپنی باریاں لگا رکھی ہیں، آرٹیکل 62 اور 63ختم کرنے کے لئے بھی دونوں یک زبان ہیں۔ ویسے تو نواز لیگ تنہا ہوچکی ہے۔ عمران خان پر عائشہ گلالئی کے الزامات کے سوال پر امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ ہر شخص کو اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرنا چاہےئے۔ ابھی تو محض الزام تراشی ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، جرم ثابت ہوجائے، پھر بات کی جائے۔ اس سوال پر کہ میاں نواز شریف پر مالی کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، محض اقامہ کی بنیاد پر نااہل کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا نیب میں 15 سے زائد ریفرنس موجود ہیں جب احتساب عدالتوں میں وہ پیش ہونگے تو کرپشن کھل کر سامنے آجائے گی۔ ابھی تو آغاز ہے، معاملہ ختم نہیں ہوا۔ نظر ثانی کی اپیل ان کا حق ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ فوج میاں نواز شریف کو نااہل قرار دلوانے میں کردار ادا کر رہی ہے، اس سوال پر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ایسا کوئی معاملہ ہے، نواز شریف کی ٹیم کو صفائی کا جتنا موقع ملا شاید ہی کسی کو ملا ہو۔ نواز شریف نے اپنے دور اقتدار میں فوج کے پانچ سربراہوں کی تقرری کی، کرپشن بین الاقوامی معاملہ ہے، فوج کا اس میں کیا عمل دخل ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ فوج صورت حال میں کوئی کردار ادا کر رہی ہو۔ ہم سیاست میں اداروں کی مداخلت کے حامی ہیں اور نہ رہیں گے۔ فوج کا اپنا دائرہ کار ہے، سیاست کا اپنا۔ ایک دوسرے کے دائرے میں مداخلت سے ملک کو نقصان ہوا، پاکستان ٹوٹ گیا، جرنیل آنے سے مسائل کا حل نہیں ہوتا بلکہ ان میں اضافہ ہوتا ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ سیاسی لیڈروں کے تعاون کے بغیر کوئی بھی جرنیل حکومت نہ کرسکا۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی جمہوریت کے لئے حقیقی احتساب ضروری ہے۔ احتساب، اصلاحات اور انتخابات تینوں کام ضروری ہے۔ عدالتی، تعلیمی اور انتخابی اصلاحات کی جانی چاہئیں۔ یہ حکمرانوں کا اصل کام ہے، وہ یہ تمام اصلاحات پارلیمنٹ میں لائیں، اگر صادق و امین بننا مشکل ہے تو کیا اس شق کو ختم کر دیا جائے، یہ تو بیوقوفی ہے۔
سراج الحق