عمران خان آج وزیراعظم منتخب، اپوزیشن کی طرف سے شہباز شریف میدان میں اُتریں گے ، پیپلز پارٹی کا مسلم لیگ (ن) کے صدر کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ

عمران خان آج وزیراعظم منتخب، اپوزیشن کی طرف سے شہباز شریف میدان میں اُتریں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک ،آئی این پی) قومی اسمبلی میں پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم کا انتخاب (آج)جمعہ کو ہوگا۔قائد ایوان کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف میں مقابلہ ہو گا ،دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد منظورکر لئے گئے ہیں،قائد ایوان کا انتخاب خفیہ رائے شماری کی بجائے ایوان کی ڈویژن کیلئے ذریعے ہوگا،ہر امیدوار کیلئے قومی اسمبلی ہال سے ملحقہ ایک ایک لابی مختص ہوگی، جو رکن جس امیدوار کو ووٹ دینا چاہے گا اس لابی میں چلا جائے گا جس کے بعد اراکین کی گنتی کے بعد اکثریت حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا نیا وزیراعظم ہوگا،قومی اسمبلی میں ابھی تک330ارکان نے حلف اٹھایا ہے جن میں سے وزیر اعظم منتخب ہونے کیلئے 166ووٹ درکار ہوں گے۔جمعرات کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق وزارت عظمی کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے مقررہ وقت تک صرف 2ممبران قومی اسمبلی عمران خان اور شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد نامزدگی فارم درست قرار دیتے ہوئے منظور کیے گئے۔وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس (آج)جمعہ کی سہ پہرساڑھے 3بجے شروع ہوگا جس کے دوران ایوان کی دو حصوں میں تقسیم سے قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔۔قومی اسمبلی کے قواعد کے مطابق 342کے ایوان میں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کسی بھی امیدوار کو سادہ اکثریت یعنی 172ووٹ لینا ہوتے ہیں، اگر 172کی اکثریت نہ ملے تو ایوان کے اکثریتی ارکان سے انتخاب ہوتا ہے۔قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے چناو کے لیے جیت عددی برتری رکھنے والی جماعت کی ہی ہوگی، ایوان زیریں میں موجودہ پارٹی پوزیشن کو دیکھا جائے تو 152نشستیں پاکستان تحریک انصاف کے پاس ہیں جبکہ سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ایوان میں 81نشستیں ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کی 54نشستیں، متحدہ مجلس عمل 15، متحدہ قومی مومنٹ 7، بلوچستان عوامی پارٹی 5، بی این پی مینگل 4، پاکستان مسلم لیگ ق 3، جی ڈی اے 3، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی ایک ایک نشست ہے جبکہ 4نشستیں آزاد امیدواروں کے پاس ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کی سپورٹ کو دیکھا جائے تو اس کے پاس 152نشستیں ہیں اور اسے متحدہ قومی مووومنٹ 7، پاکستان مسلم لیگ ق 3، بلوچستان عوامی پارٹی 5، بی این پی مینگل 4، جی ڈی اے 3، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے ایک ایک ممبر کی حمایت حاصل ہے جس سے ان کی ایوان میں عددی قوت 176بنتی ہے۔چار آزاد امیدواروں کا جھکاو بھی پاکستان تحریک انصاف کی جانب ہوسکتا ہے، اگر ایسا ہوا تو پی ٹی آئی وزارت عظمی کے لیے 180ارکان کی حمایت حاصل کرسکتی ہے۔ہم خیال جماعتوں کو دیکھا جائے تو پاکستان مسلم لیگ ن کے پاس 81نشستیں ہیں جبکہ انہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے 54، متحدہ مجلس عمل کے 15 اور عوامی نیشنل پارٹی کے 1 ممبر کی سپورٹ حاصل ہے اور اپوزیشن کی عددی قوت 151بنتی ہے جبکہ 4آزاد امیدواروں کس سے ہاتھ ملائیں گے یہ واضح نہیں۔وزیر اعظم کی نشست کے حصول کے لیے قومی اسمبلی میں کسی بھی امیدوار کو آئین کے آرٹیکل 91کی شق 4کے تحت ایوان کے مجموعی ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔342کے ایوان میں 2نشستوں پر انتخابات ملتوی ہوئے جبکہ 6نشستیں پی ٹی آئی ، 2نشستیں ق لیگ اور 1نشست ن لیگ کے حمزہ شہباز کی جانب سے ایک سے زائد نشستوں پر کامیابی کے باعث خالی ہوئی۔ ایک نشست این اے 215پر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن عدالت عظمی کی جانب سے جاری کرنے کا حکم دے دیا گیا مگر اب تک ایسا ہوا نہیں اور یوں یعنی ایوان 330کا ہوگا۔وزیراعظم کے چناو کے روز اگر 330ممبران موجود ہوتے ہیں تو اس حساب سے جیت کے لیے 166ممبران کی سپورٹ چاہیے ہوگی ۔ یعنی پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو وزیراعظم منتخب ہونے میں کوئی مشکل پیشں نہیں آئے گی اور اپوزیشن کے مقابلے میں ان کی پوزیشن مضبوط ہے۔دریں اثناپیپلز پارٹی نے وزارت عظمی کیلئے شہباز شریف کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی زیرصدارت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کے امیدوار کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی اور خورشید شاہ سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی نے وزارت عظمی کے امیدوار شہباز شریف کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے اعلی سطحی اجلاس میں وزیراعظم کے انتخابی عمل کا حصہ نہ بننے پر بھی مشاورت ہوئی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہناہیکہ پیپلز پارٹی نے(ن) لیگ کو وزارتِ عظمی کے امیدوار پر اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا۔اسلام آبادمیں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے (ن) لیگ کو وزارتِ عظمی کے امیدوار پر اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھاکہ(ن) لیگ نے امیدوار نہ بدلا تو پیپلز پارٹی اپنا فیصلہ کرے گی۔
عمران وزیر اعظم