”یہ میری بے عزتی کرتے ہیں خدا کے لیے مجھے بچالو“ ساری رات دارالامان میں سرکاری ملازمین کی بے سہارا خاتون کے ساتھ زیادتی، بھاگ کر سڑک پر آگئی، رو رو کر کیا کہانی سنائی ؟ ویڈیو دیکھ کر چیف جسٹس بھی غصے سے آگ بگولہ ہوجائیں گے
ڈیرہ غازی خان (ڈیلی پاکستان آن لائن) کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ بے سہارا خواتین کو عدالتی حکم پر جس جگہ رکھا جاتا ہے اسے دارالامان کیوں کہتے ہیں ؟ شاید اس جگہ کو دارالامان اسی لیے کہتے ہیں کیونکہ وہاں امن ہوگا اور دکھیاری خواتین کو امان اور حفاظت ملے گی ۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے دارالامان جانے والی خواتین کتنی محفوظ ہیں؟ اس نام نہاد تحفظ کی جگہ پر سرکاری ملازمین خواتین کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں ؟ یہ درد تو وہی خواتین جانتی ہیں جو ان جہنموں کا ایندھن بنی ہوتی ہیں اور قدرتی شرم و حیا اور معاشرے کے خوف کے باعث کچھ بھی بول نہیں پاتیں لیکن اب ایک خاتون پر جب حد سے زیادہ ظلم ہوا تو وہ نہ صرف بولی بلکہ سوئے ہوئے ضمیروں کو جھنجھوڑ کر بھی رکھ دیا۔
سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی ویڈیو گردش کر رہی ہے جو دارالامان سے بھاگ کر سڑک پر آئی ہے جسے دارالامان کے ملازمین سڑک پر گھسیٹ رہے اور واپس لے جانے کی تگ و دو کر رہے ہیں لیکن خاتون ہے کہ روتی جارہی ہے اور پاس موجود لوگوں کو دہائیاں دے رہی ہے۔
ہاتھوں پر مہندی ، آنکھوں میں آنسو، زبان پر دہائیاں اور پیٹ میں درد ، خاتون نے جب اپنی داستان بیان کی تو ہر آنکھ اشکبار ہوگئی۔ خاتون نے روتے ہوئے بتایا ’یہ میری بے عزتی کرتے ہیں، رات کو بھی میرے ساتھ زیادتی کی ہے، میں واپس نہیں جانا چاہتی کیونکہ ان لوگوں نے مجھے وہاں پر بے عزتی کرنے کے لیے رکھا ہے‘۔
دکھیاری خاتون ایک راہگیر کے پاﺅں سے لپٹی تو دوسرے کے آگے ہاتھ جوڑے اور کہا ’ مجھے خدا کے لیے وہاں سے نکالو، یہ والا مجھے لے جائے گا، خدا کے لیے مجھے بچالو انہوں نے میرے ساتھ بہت برا کیا ہے مجھے ڈاکٹر تک لے جاﺅ‘۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ جنوبی پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں پیش آیا ہے۔ ویڈیو جس جگہ کی بھی ہو لیکن اس خاتون کو انصاف ضرور ملنا چاہیے اور صرف اسی تک یہ سلسلہ محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ تمام دارالامانوں کے سروے کیے جائیں اور ایسے جنسی بھیڑیوں کو نشان عبرت بنایا جائے جو لاچار و بے سہارا خواتین کی مجبوریوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔
۔۔۔ ویڈیو دیکھیں ۔۔۔