ڈپٹی کمشنر تھرپارکر نے تھر کو قحط زدہ علاقہ قرار دینے کی سفارش کردی

ڈپٹی کمشنر تھرپارکر نے تھر کو قحط زدہ علاقہ قرار دینے کی سفارش کردی
ڈپٹی کمشنر تھرپارکر نے تھر کو قحط زدہ علاقہ قرار دینے کی سفارش کردی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

عمرکوٹ (سید ریحان شبیر) ضلع تھرپارکر میں مطلوبہ بارشیں نہ ہونے کےبعد تھرکو قحط زدہ علاقہ قرار  دینے کےلیے ڈپٹی کمشنر تھرپارکر غلام قادر جونیجو نے حکومت      سندھ  کے  رلیف کمشنر کراچی/حیدرآباد سے   تھر کو قحط زدہ علاقہ قرار دینے کی  سفارش کردی  تفصیلات کےمطابق صحارا اور گوبی کے  بعد دنیا کے  تیسرے بڑے ریگستان صحرائے تھرمیں مطلوبہ بارشیں نہ ہونے کےباعث تھرمیں ایک بار   پھر سنگین قحط سالی کے آثارپیدا ہوچلے ہیں غریب تھری باشندے قحط سالی کےباعث اپنے بے زبان جانوروں کےساتھ تھرسے بیراج  علاقوں کی  جانب نقل مکانی پرمجبور ہورہے ہیں       تھر میں اگر وقت پر  باران رحمت کانزول ہوجائے تو  ٹھیک ہے  مطلوبہ بارشیں نہ  ہو تو  پھر تھر میں قحط سالی کےخطرات پیدا ہوجاتے ہیں تھر میں "پانی "زندگی اور موت کا مسئلہ بن جاتا ہے اس سال تھر میں مطلوبہ بارشیں نہ ہونے کےباعث تھرپارکر کے  ڈپٹی کمشنر غلام قادر جونیجو نے  اپنے ایک لیٹر کمشنر میرپورخاص کے  تھرو حکومت سندھ کے  سینیئرممبر بورڈ آف  روینیو رلیف کمشنرسندھ کراکراچی/حیدرآباد سے گزارش کی  ہےکہ تھر کو آفت زدہ /قحط زدہ علاقہ ڈکلئیر قراردیا    جائے ڈپٹی کمشنرتھرپارکر غلام قادر جونیجو نے  تھرپارکر کی  مختلف تحصیلوں مٹھی اسلام کوٹ ننگرپارکر  چھاچھرو ڈاھلی ڈپیلو کلوئی سمیت تھرپارکر کی  مختلف دیہوں کو قحط   زدہ  قرار  دے  کر  امدادی رلیف فراہم کرنے کی  سفارش کی  گئی  ہے مطلوبہ بارشیں نہ  ہونے کےباعث  تھر میں پینے کے پانی کابحران سنگین ہوچلا ہے۔صحرائے تھر میں انسانی زندگی کے لیے "پانی"زندگی اور موت کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

غریب تھری باشندوں کو جینے کےلیے    دور دراز  علاقوں سے   خچروں ،اونٹوں اور گدھوں پر مٹکے ڈرم اور کین لاد کر میلوں پیدل پانی بھر کر لانا پڑتاہے غریب تھری باشندے پینے کے صاف پانی کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہے تو تب کہیں پانی کا ایک قطرہ وہ اکٹھا کرپاتے ہیں   تھرکی خواتین اپنے سروں پر بھاری مٹکے رکھ کر پانی کیلیے کئی میل کی مسافت طے کرتی ہیں بعض اوقات تو تھر میں انسان اور جانور اونٹ گدھا خچر ایک ہی گھاٹ پر پانی پینے پر مجبور ہوتےہیں  تھر میں قدرت کا نظام ہے کہ اگر مطلوبہ اوقات میں باران رحمت کا نزول بارشیں ہوجائے تو تھر ایک جنت نظیر وادی کا روپ دھار لیتا ہے۔ تھر میں مطلوبہ بارشیں ہوجائیں تو تھر کشمیر سے زیادہ حسین منظر پیش کرتا ہے اور اگر تھر میں مطلوبہ بارشیں نہ ہوتو شدید قحط سالی ہو جاتی ہےصحرائے تھر میں شدید قحط سالی کے دوران انسانوں کے ساتھ بے زبان جانور بھی بیراج علاقوں کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں تھر میں حکومت سندھ اپنے طور کام کررہی ہے مگر زیادہ تر معاملات پرسیاسی انداز میں توجہ دی جاری ہےوفاقی حکومت کا تو تھر کی طرف کوئی دھیان نہیں ہے تھر میں پانی کا زیادہ تر انحصار بارشوں پر کیا جاتا ہے غریب تھری باشندوں کا واحد ذریعہ معاش مال مویشی کی تجارت پر ہے  تھر میں لوگوں نے پانی کے حصول کے لیے کنویں کھود رکھے ہیں لیکن اس وقت ان کنوؤں میں پانی زیادہ تر خشک ہوچکا ہے یا پھر پانی انتہائی خشک اور زہریلا ہوچکا ہے ہیلتھ ماہرین کے مطابق تھر کے زیر زمین پانی میں سنکھیا شامل ہے۔

اسی وجہ سے غریب تھری باشندے پینے کے پانی کا زیادہ تر انحصار بارشوں کے پانی پر کرتے ہیں  جب اچھی بارشیں ہوتی ہے تو تھر کے باشندے تالابوں جسے تھر کی مقامی زبان میں "ترائی "کہتے ہیں، اس میں بارش کا پانی ذخیرہ کرلیتے ہیں  تھر میں زمین دوز ٹینک بنائے جاتے ہیں جس میں پانی ذخیرہ کیاجاتا ہے پھر یہ کئی روز کا بوسیدہ پانی تھری باشندے استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں  تھر میں بارشیں ماہ جون سے اگست تک بارشوں کا سلسلہ رہتا ہے اگست تک اگر تھر میں مطلوبہ بارشیں ہوجائیں تو ٹھیک ہے ورنہ پھر ضلعی انتظامیہ تھر میں قحط ڈکلیئر کردیتی ہے جس کے بعد تھر میں امدادی کارروائیاں شروع کی جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ حکومت سندھ نے تھر میں پینے کے کھارے پانی کو میٹھا کرنے کے بڑی تعداد میں آراو پلانٹ لگائے گئے ہیں مگر یہ تھر میں آبادی کے لحاظ سے نہ کافی ہیں  جس میں سے تو اکثر وبیشتر تو صیح کام نہیں کررہے ہیں ان تھری باشندوں کے بقول اکثر وبیشتر آراو پلانٹ سیاسی سفارشی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں  تھر میں غربت بھوک افلاس بیروزگاری کے باعث غریب تھری باشندے شدید مشکلات کا شکار ہے ہر سال تھر میں غذائی قلت کے باعث سینکٹروں بچے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں لیکن سندھ کی ترقی کا نعرہ لگانے والوں کو یہ سب نظر نہیں آرہا سندھ میں گذشتہ دس سال سے پیپلزپارٹی کی حکومت تھی اب مزید پانچ سالہ دورحکومت میں آرہی ہے سندھ میں مسلسل تیسری بار پیپلزپارٹی حکومت میں ہے لیکن افسوس سے تحریر کرنا پڑتا ہے کہ آج بھی تھر کے غریب تھری باشندے اس دور جدید میں جب انسان چاند اور مریخ پر پہنچ چکا ہے تھر کے غریب تھری باشندے پینے کے صاف پانی سے محروم ہے تھری مصوم پھول غذائی قلت سے موت کے منہ میں جارہے ہیں تھر میں  غربت بھوک افلاس کا راج ہے نئی حکومت کے قیام عمران خان کے اقتدار میں آنے سے غریب تھری باشندوں کو امید ہےکہ نئے پاکستان کے ساتھ نیا تھر بھی بن جائے جہاں تھری باشندوں کو روز گار پینے کا صاف پانی اور زندگی کی دیگر بنیادی سہولیات مل جائے ۔