تبدیلی کا پہلا تھپڑ

تبدیلی کا پہلا تھپڑ
تبدیلی کا پہلا تھپڑ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملک میں تبدیلی نظر آنی چاہیے مگر اس انداز میں نظر آنی چاہئے جو ھمارے وہم و گمان میں بھی نہ ہو۔چلتے روڈ پر روزانہ سینکڑوں معاملات ہوتے رہتے ہیں۔ گاڑیاں لگتی رہتی ہیں کبھی کبھار ہاتھا پائی کی نوبت بھی آجاتی ہے۔ برتری اور کمتری کی جنگ میں اکثر برتر جیت جاتا ہے اور اپنی راہ لیتا کبھی کبھار متوقع سیٹلمنٹ نہ ہو پائے تو قانون کے محافظ ثالثی کے فرائض سر انجام دیتے ہیں اور حصہ بقدرے جثہ لے کر یہ جا وہ جا۔
کیا ہوا جو اگر ایک نو منتخب MPA نے گارڈز کے جھرمٹ میں کالی پجارو سے اتر کر ایک کلٹس والے صاحب کو پے درپے ہاتھ جڑ دیئے اور وہ بھی مسکرا مسکرا کر گال پیش کرتے رہے کمتر اپنے سے برتر کو ایسے ہی خراج تحسین پیش کر سکتا ہے۔یہ معاملہ بھی با آسانی روز ہونے والے معاملات کی طرح اڑن چھو ہو سکتا تھا مگر یہ کم بخت سوشل میڈیا بڑی خراب چیز ہے کسی انقلابی احمق نے سوشل میڈیا پر ویڈیو اپلوڈ کر دی جس سے پتہ چلا وہ معتبر ہستی نامی گرامی ڈاکٹر کے فرزند ہیں اور تبدیلی کی علمبردار جماعت تحریک انصاف کے نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی ہیں۔اگر وہ سیاسی شخصیت نہ بھی ہوتے بھلا کسی پراڈو یا پجارو کا کسی پرانی کلٹس سے کیا مقابلہ بنتا ہے۔اب بنیاد کا پتھر چوبارے میں تو نہیں لگ سکتا نا۔
واقعہ رونما ہوگیا صرف متاثرہ شخص جانتا تھا مگر سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ڈاکٹر عمران شاہ صاحب ۔ فردوس شمیم نقوی کے ہمراہ داؤد چوہان صاحب کے گھر جا پہنچے جہاں پہنچ کر معافی مانگ لی گئی مگر تصاویر دیکھنے کے بعد ابھی تک سمجھ نہیں آرہا ہے کے معافی کس نے مانگی ہے کیونکہ 
اڑی اڑی رنگت کہہ رہی ہے فسانہ 
بظاہر یوں لگتا ہے کہ لال قلعہ فتح کیا تھا واپسی پر دو غلام بھی ساتھ لے آئے۔آپکو ووٹ دینے والے ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں کے منتظر ہیں جو انہیں سیاسی مداریوں کے پیدا کردہ حبس سے نجات دلا سکے مگر آپکی شروعات رخسار پر تھپڑ سے شروع ہوئی ہے جس سے آپکا انصافی چہرہ مسخ ہوا ہے اسکے خدوخال سنوارنے ہیں تو مظلوم کی حالت سنوارنی ہوگی انہیں آپکے تھپڑوں کی نہیں آپکی محبت کی دلا سے کی ضرورت ہے۔
فتح مندی چہرے سے چھلک رہی تھی بادشاہ ویسے بھی غلاموں کو معاف کر دیا کرتے ہیں۔کراچی جیسے شہر نے ہر گلی میں لاش دیکھی ہے لوگ روز یتیم ہوتے تھے تڑپتی سسکتی زندگی کا طویل دور دیکھا ہے۔ اپنوں کے ہاتھ سب سے زیادہ دکھ اپنوں نے اٹھائے ہیں ۔ان سب کے مقابلے میں یہ تھپڑ کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔
اصل بات یہ ہے کہ دشمن کی گولی اتنی بری نہیں لگتی جتنا کسی دوست کا پھول مارنا برا لگتا ہے اہلیانِ کراچی نے اپنے مینڈیٹ کا اکثریتی حصہ تحریک انصاف کو تھپڑ کھانے کے لئیے تو نہیں دیا کہ سر عام کسی کی عزت نفس کے ساتھ کھلواڑ کیا جائے۔انصاف کے نام پر قائم ہونے والی جماعت کو سب سے پہلے اپنی جماعت میں اوپر سے نیچے تک انصاف نافذ کرنا ہوگا۔اگر کسی کو ھٹا کر آپ آگے آگئے ہیں تو اپنی روش بدلنی ہوگی کیونکہ گردش حالات میں دن رات بدلتے رہتے ہیں ۔ 
آپ اپنے ممبر کی رکنیت معطل کریں یا نہ کریں یہ آپکی جماعت کا اندرونی مسئلہ ہے سب کو برابری کے حقوق دینا آپکے منشور کا حصہ ہے اور وہ بلا تفریق ہر پاکستانی کا حق ہے امید ہے کہ آپ عوام کو اسکے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کرینگے۔

۔

نوٹ:  روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 

مزید :

بلاگ -