ایٹمی ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر نظر ثانی ہو سکتی ہے:بھارت

ایٹمی ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر نظر ثانی ہو سکتی ہے:بھارت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) بھارت مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل دنیا کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی دھمکیوں پر اتر آیا،بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے انڈیا فی الوقت جوہری ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے لیکن مستقبل میں حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا اور اس پالیسی پر نظر ثانی ہو سکتی ہے۔جمعہ کو بھارت کے جوہری تجربے کی جائے مقام پوکھران میں انڈیا کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی موت کی پہلی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکا مزید کہناتھا آج تک ہماری جوہری پالیسی جوہری ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے پر مبنی ہے لیکن مستقبل میں کیا ہوگا، اس کا فیصلہ حالات دیکھ کر کیا جائے۔بعد ازاں راج ناتھ سنگھ نے اپنی ٹویٹ میں اسی بات کو دہراتے ہوئے کہا پوکھران وہ مقام ہے جہاں ہم نے انڈیا کو جوہری طاقت بنانے کیلئے اٹل جی (سابق انڈین وزیر اعظم)کے پختہ عزم کو دیکھا تھا، لیکن ہم اب بھی اسی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں، البتہ مستقبل میں کیا ہوگا، وہ حالات پر منحصر ہے حالات کے مطابق اس پر نظر ثانی ہو سکتی ہے، ایک اور ٹویٹ میں کہاانڈیا کا جوہری صلاحیت کا ایک ذمہ دار ملک بننا ہر شہری کیلئے باعث فخر ہے اور پوری قوم اٹل جی کا یہ احسان کبھی نہیں چکا سکتی۔پوکھران وہی مقام ہے جہاں پہلے 1974 میں اندرا گاندھی کے دور حکومت میں انڈیا نے پہلی بار جوہری تجربہ کیا تھا اور اس کے بعد 1998 میں اٹل بہاری واجپائی کے دور میں دوسری بار یہ تجربے کیے گئے تھے۔یہ پہلا موقع نہیں جب کسی انڈین وزیر دفاع نے جوہری ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی یعنی نو فرسٹ یوز (این ایف یو) کے بارے میں بات کی ہو۔نریندر مودی کے سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر نے 2016 کے نومبر میں بھی این ایف یو کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا انڈیا کو اس پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی کیا ضرورت ہے۔بعد ازاں وزارت دفاع کی جانب سے جاری کی گئی باضابطہ وضاحت میں کہا گیا تھا کہ وہ بیان منوہر پاریکر نے ذاتی حیثیت میں دیا تھا۔یاد رہے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کو راجیہ سبھا میں پیش کیے جانے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے ختم کر دیا گیا تھا اور مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے بھارتی یونین میں شامل کر لیا تھا۔پاکستان نے بھارتی فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کشمیر کو ایک متنازع علاقہ قرار دیا تھا اور بین الاقوامی برادری سے بھارتی اقدامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
 راج ناتھ سنگھ

مزید :

صفحہ اول -