متحدہ اپوزیشن کا خواب اور پیپلزپارٹی کا فیصلہ؟
پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے حزبِ اختلاف کی صفوں میں اختلاف کو واضح کرنے والے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے نہ صرف خود کل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا، بلکہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں مسلم لیگ(ن) کے خلاف ایک بڑا الزام لگا دیا اور اس سے ماضی کی وہ روایت بحال ہوئی، جس کی وجہ سے میثاق جمہوریت ناکام ہوا تھا،قومی اسمبلی میں موجود حزبِ اختلاف کی جماعتیں متحدہ اپوزیشن بنانے کی کوشش کئی بار کر چکی ہوئی ہیں، اِس میں کبھی کامیابی اور کبھی ناکامی ہوتی رہی، حتیٰ کہ اے پی سی کے انعقاد اور رابطہ کمیٹی کے قیام کے باوجود حالات میں بہتری نہ ہوئی۔جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن کو دونوں بڑی جماعتوں سے شکوہ ہے اور اب پیپلزپارٹی کے کھلم کھلا اکیلے پرواز کا اعلان کرتے ہوئے الزام بھی لگایا، اس کا جواب بھی ملے گا۔ یوں متحدہ اپوزیشن کا خواب تاحال شرمندہ تعبیر ہونے کا امکان نہیں۔ یہ سب حزبِ اقتدار کے لئے خوش کن ہے اور وفاقی وزیر شیخ رشید نے اس کا اظہار بھی کر دیا ہے۔ پیپلزپارٹی نے یہ فیصلہ کہا کہ وہ (جماعت) خود اے پی سی بلائے گی۔ اس میں مسلم لیگ(ن) سمیت سب جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا، اگر مسلم لیگ(ن) نے دعوت قبول کی اور شامل ہوئی تو خیر مقدم ورنہ پروا نہیں ہو گی، ادھر مولانا فضل الرحمن یہ کہہ چکے کہ ان کو دونوں جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) سے تحفظات ہیں، جب تک دور نہ ہوئے اے پی سی نہیں بلائیں گے۔یہ صورتِ حال سیاسی طور پر بھی درست نہیں، حکومت مخالف کوئی تحریک چلے یا نہ چلے، متحدہ اپوزیشن عوامی مسائل کے بیان کی وجہ سے امید کا مرکز بن گئی تھی اور ایسا ہوتا بھی ہے تاہم موجودہ روش برسر اقتدار جماعت کے لئے اطمینان بخش ہے اور وہ کسی بڑی مزاحمت کے بغیر اپنا پروگرام آگے بڑھا سکے گی۔