شہباز گل کے مزید 2روزہ جسمانی ریمانڈ کی نظرثانی درخواست منظور
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کے حکم کیخلا ف نظر ثانی درخواست پر فیصلہ سنا دیا ہے ، عدالت نے شہباز گل کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے ۔
نجی ٹی وی "ایکسپریس نیوز "کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری نے پولیس کی نظرثانی درخواست پر فیصلہ سنایا ،عدالتی فیصلے کے بعد پی ٹی آئی رہنما شہباز گل دوبارہ 2 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مطمئن ہیں شہباز گل سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی اس لیے کیس کی تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید 48 گھنٹوں کے لیے شہباز گل کو پولیس کے حوالے کیا جائے۔
اس سے قبل سماعت کے دوران عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے اب سنا دیا گیا ہے، سماعت کے دوران شہباز گل کے وکلا سلمان صفدر اور فیصل چودھری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کے ریمانڈ میں چند پہلوؤں کو خفیہ قرار دیا گیا ہے،جبکہ اس بات کا تعین ضروری ہے کہ پولیس کو ملزم شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ شہبازگل کے خلاف درج مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے ، ہمیں کیس کا ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا ،شہباز گل نے گرفتار ی کے وقت اپنا موبائل جیب میں ڈالا جو ویڈیو میں واضح ہے ، پولیس کے پاس ہی تو موبائل فون ہے، تو پھر موبائل کیوں مانگ رہے ہیں؟۔
شہباز گل کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ کیس میں کمپلیننٹ کیا عدالت میں موجود ہے ؟ مجھے محصوص نہیں ہو رہا،کمپلیننٹ ایک مجسٹریٹ ہے جس نے بیورو کریسی اور فوج کی طرف سے کیس فائل کیا ہے ، وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر بغاوت کا مقدمہ درج نہیں کیا جا سکتا،عدالت پراسیکیوشن سے معلوم کرے کہ کیا وفاقی کابینہ کی اجازت لی گئی تھی؟۔
وکیل صفائی نے مزید کہا کہ شہباز گل کا کیس صرف الفاظ اور تقریر پر مبی ہے ، اور تقریر تو پولیس کے پاس موجود ہے، پراسیکیوشن کے مطابق شہباز گل نے تقریر تسلیم کر لی، پھر باقی کیا رہا؟پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے 24گھنٹوں میں تحقیقات بھیج دیں، تفتیشی افسر نے کیو ں تفتیش مکمل نہیں کی ؟تقریر کا مخصوص حصہ مقدمے میں درج کیا گیا جو نامناسب ہے ،ٹی وی اینکر نے سوال پوچھا جس پر جواب دیا گیا ، اس میں پہلے سے کیسے کچھ پلان ہو سکتا ہے؟شہباز گل نے سوال کا لمبا جواب دیا، اس میں کچھ باتیں غلط کہہ دی گئیں ،ملزم شہباز گل سیاسی رہنما ہیں لیکن بہت ووکل ہیں اتنا ووکل نہیں ہونا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ ملزم نے تقریر میں مریم نوا ز، نواز شریف ، ایاز صادق سمیت 9ن لیگی رہنماوں کے نام لیے تھے ،صاف ظاہر ہے کہ کیس کے ذریعے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، پراسیکیوشن زیادہ زرو ردے رہی ہے کہ شہباز گل نے کسی کے کہنے پر تقریر کی ، کچھ چیزیں غلط تو ہو سکتی ہیں لیکن وہ بغاوت ، ساز ش یا جرم میں نہیں آتیں ،
شہباز گل کی تقریب محب وطن تقریر ہے ، اس کے کچھ حصے نکال لیے گئے۔
پراسیکیوشن کو جسمانی ریمانڈ مبینہ شریک ملزم تک پہنچنے کیلئے چاہیے ،شہباز گل کیخلاف جو دفعات لگائی گئیں وہ سزائے موت اور عمر قید کی ہیں ،وکیل صفائی نے جج سے مکالمہ کیا کہ آپ بتائیں کیا اس تقریر پر سزائے موت کی دفعات بنتی ہیں ؟ ،وکیل صفائی نے بتایا کہ مجسٹریٹ نے 3دن کا جسمانی ریمانڈ دیا تھا ، فورا استدعا مسترد نہیں کی تھی ۔
نجی ٹی وی "سماء "کے مطابق شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ کیس سیدھا سادہ جوڈیشل کرنے والا اور واضح ہے، پولیس نے اب تک نجی چینل سے کوئی معلومات حاصل نہیں کی ، مجسٹریٹ نے بہترین فیصلہ کیا جو قوانین پر مبنی تھا، سب کومعلوم ہے شہبازگل کا کیس اہم ہے، تفتیشی افسر کو بھی معلوم ہونا چاہیے تھا، ضمانت کا کیس ہے، جسمانی ریمانڈ پر دلائل دیے کر عدالت کا وقت ضائع کر رہا ہوں۔
اس سے قبل درخواست گزارکی عدم موجودگی پر ایڈیشنل سیشن جج نے سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کیا تھا ،پولیس حکام کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے ،سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت کو شہباز گل پر مقدمے کے الزاما ت بتائے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر نے واضح لکھا کہ محض ریکوری نہیں مختلف پہلوؤں پر تفتیش بھی کرنی ہے، ملزم پولیس کے سامنے اقرار کر چکے ہیں کہ ان کا ایک موبائل ڈرائیور کے پاس ہے، ابھی ملزم کی مزید تفتیش مکمل کرنا ضروری ہے، ڈیوٹی مجسٹریٹ نے کیسے فیصلہ دے دیا کہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ نہیں چاہیے؟۔
سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ پیمر اسے انٹرویو کی مزید تفصیلا ت لےکر ایف آئی اے کو بھیج دی ہیںِ ڈیوٹی مجسٹریٹ کو تمام پہلوؤں کو دیکھنا چاہیے تھا لیکن استدعا مسترد کر دی گئی ،ملزم بار بار جھوٹ بول رہا ہے، پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے۔