سانحہ پشاور میں بھارت ملوث ہے،منصوبہ کے تحت دہشتگردی کیلئے سقوط ڈھاکہ کے دن کا انتخاب کیا گیا

سانحہ پشاور میں بھارت ملوث ہے،منصوبہ کے تحت دہشتگردی کیلئے سقوط ڈھاکہ کے دن ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                          لاہور( خصوصی رپورٹ )مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے سانحہ سقوط ڈھاکہ کے حوالہ سے جماعةالدعوة کے سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ پشاور میں معصوم بچوں کا قتل کرنے والوں کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سقوط ڈھاکہ کی طرح سانحہ پشاور میں بھی انڈیا ملوث ہے۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت ایسی دہشت گردی کیلئے 16دسمبر کے دن کا انتخاب کیا گیا۔ جہاد ہمیشہ ظلم کے خاتمہ اور امن و امان کے قیام کیلئے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کے دوران کفار کے بچوں اور عورتوں کے قتل سے بھی منع کیا ہے۔ بچوں کو قتل کرنے والے جہاد نہیں فساد برپا کر رہے ہیں۔ ایسی کاروائیوں کو جہاد اور مجاہدین کے کھاتے میں نہ ڈالا جائے اور نفرتوں کے بیج بو کر دشمنوں کوسازشوں کا موقع نہ دیا جائے۔دہشت گرد ظالمانہ اقدامات سے باز آجائیں اور حکومت اپنی ذمہ داری نبھائے۔سیاسی جماعتیں ملک سے سیاسی افراتفری ختم کرنے کیلئے کردار ادا کریں۔ حکومت کو ایک بڑی آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے۔ ذاتی معاملات چھوڑ کر قومی سطح پر اتحادویکجہتی کی فضا پیدا کر کے پاکستان کے دفاع اور بقا کی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید،پیر اعجاز ہاشمی، حافظ عبدالرحمن مکی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، حافظ عبدالغفار روپڑی ،پیر سید ہارون گیلانی ،مولانا امیر حمزہ، مولانامحمد امجد خان، قاری محمد یعقوب شیخ،شیخ نعیم بادشاہ ، ملک منصف اعوان ایڈووکیٹ، نورمحمد سرفراز ایڈووکیٹ، جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ، شرافت خاں ایڈووکیٹ، علی عمران شاہین، مولانا عبدالوحید شاہ و دیگر نے ایوان اقبال میں ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ اللہ کے دشمنوںنے پشاور میں دہشت گردی کیلئے سقوط ڈھاکہ کے دن کا انتخاب کیا ہے۔یہ پاکستان کی تاریخ کا انتہائی افسوسناک سانحہ ہے جس میں کثیر تعداد میں معصوم بچے شہید ہوئے ہیں۔ جو سقوط ڈھاکہ کے ذمہ دار ہیں وہی سانحہ پشاور میں ہونے والی بربریت کے ذمہ دارہیں۔ ہم سانحہ مشرقی پاکستان سے پہلے کی سازشوں کاجائزہ لیں توہم واضح طور پر دیکھتے ہیں کہ آج بھی وہی سازشیں کی جارہی ہیں۔انڈیا نے مکتی باہنی کو سازش کے تحت پروان چڑھایا۔ اس وقت بھی کچھ لوگ مشرقی پاکستان میں لوگوں کے گلے کاٹ رہے تھے اور فوج کے خلاف لڑرہے تھے۔ وہ خود کو حق پر سمجھتے تھے اور کلمہ پڑھنے والے ہی ایک دوسرے کا قتل کر رہے تھے۔وہ شعور نہیں رکھتے تھے کہ ان سازشوں میں انڈیا ملوث ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت بھی کچھ لوگ سازشوں کا شکار ہیں۔ وہ نہیں سمجھتے کہ بھارت اور اس کی پشت پناہی کرنے والے کیا خوفناک سازشیں کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ بیرونی قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔ سقوط ڈھاکہ کی طرح آج ہونے والا سانحہ پشاور قومی سانحہ ہے۔ ہم برملا کہتے ہیں کہ اس میں انڈیا ملوث ہے۔ دکھ اس بات کا ہے کہ ہمارے حکمران بھارت کا نام نہیں لے رہے۔ وہ بتائیں کیا انہیں ان سازشوں کا ادراک نہیں ہے۔ معصوم بچوں کا قتل کرنے والوں کا جہاد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ جہاد اور اسلام نہیں بلکہ فساد ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ پوری قوم اس وقت سخت صدمہ سے نڈھال ہے لیکن ان حالات میں بھی ہمیں شعور کا دامن نہیں چھوڑنا اور نہ ہی دشمن کی سازشوں کا شکار ہونا ہے۔اگر جماعتوں کے قائدین ایسے سانحات سے بچنا چاہتے ہیں تو پھر سب کو سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔ ملک سے سیاسی افراتفری کو ختم کرنا ہو گا۔ حکومت کو ایک بڑی آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے۔ ذاتی معاملات چھوڑ کر قومی سطح پر اتحادویکجہتی کی فضا پیدا کر کے پاکستان کے دفاع اور بقا کی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ ہم قیام پاکستان کے بعد سے مسلسل جنگ لڑ رہے ہیں تاہم اس کے صورتیں مختلف ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جہاد ہمیشہ ظلم کے خاتمہ اور امن و امان کے قیام کیلئے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کے دوران کفار کے بچوں اور عورتوں کے قتل سے بھی منع کیا ہے۔پشاور میں بچوں کا قتل جہاد نہیں اور ایسی کاروائیاں کرنے والے مجاہد نہیں بلکہ فسادی ہیں۔اللہ کے دشمنوں کی سازشوں کے شکار لوگوں کو اگر یہ سمجھ نہیں آتی تو پھر حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا نبھائیں‘ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہوگی۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم حقائق کو تسلیم کریں۔جہاد ایک مقدس فریضہ ہے۔میڈیا میں یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ حملہ آور عربی بول رہے تھے۔ہم پوچھتے ہیں کہ کیا یہودی اور دیگر غیر مسلم عربی نہیں بولتے۔ عربی ایک زبان ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ ایسی کاروائیوں کو جہاد اور مجاہدین کے کھاتے میں نہ ڈالا جائے اور نفرتوں کے بیج بو کر دشمنوں کا سازشوں کا موقع نہ دیا جائے۔حکومت اور میڈیا کے ذمہ داران کو ان سازشوں کا نوٹس لینا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن جائے ہم نے متحد ہو کر دشمنوں کی سازشیں ناکام بنانا اور اس دہشت گردی کو ختم کرنا ہے۔اس وقت ہمیں جاری خوفناک جنگ سے صرف نظر نہیں کرنا۔ اللہ کے دشمنوں سے سانحہ مشرقی پاکستان کا انتقام لینا ہے۔کشمیر پر سے بھارت کا غاصبانہ قبضہ چھڑانا ہے۔اگر 1948ئ میں کشمیر آزاد کروالیتے تو مشرقی پاکستان کا سانحہ نہ ہوگا۔ ہم نے ان غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ہے۔ملک میں اتحاد کی کیفیت پیدا اور نظریہ پاکستان کا احیائ کرنا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ سے مدداور اپنے گناہوں کی معافی مانگنی ہے تاکہ اللہ ہمیں مشکلات سے نکال لے۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش کا قیام ایک سازش کا نتیجہ تھا اور یہ سازش بھارت کے اندر تیار ہوئی تھی تقسیم ہند کے وقت ایک سازش کے ذریعے طے شدہ تقسیم ہند فارمولے کے برعکس گورداسپور کو بھارت میں شامل کر دیا گیا تاکہ اسے کشمیر تک کا راستہ مل سکے۔ اسی طرح کلکتہ کو پاکستان میں شامل کرنے کی بجائے بھارت میں شامل کر دیا گیا۔ یہ انگریزوں اور ہندو?ں کی مشترکہ سازش تھی۔ہمیں اپنی تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے۔انڈیا گلگت بلتستان، قبائلی علاقوں اور اس خطے کو گھیرنے کیلئے ایک اور خوفناک سازش تیار ہورہی ہے۔امریکہ اور انڈیا مل کر ایک سازش کے ذریعے پاکستان اور چین کے درمیان موجود شاہراہ ریشم کو کاٹ کر دونوں ممالک کا زمینی رابطہ منقطع کرنا چاہتے ہیں۔ انڈیا کے پاس افغانستان اور مشرق وسطیٰ تک پہنچنے کا پاکستان کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ یہ اس خطے کیلئے بہت خطرناک منصوبہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ نریندر مودی حکومت یہ کوشش کر رہی ہے کہ کشمیر میں بی جے پی کامیابی حاصل کرے تاکہ کشمیر اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کرائی جائے کہ کشمیر دیگر علاقوں کی طرح بھارت کا حصہ ہے اور اس کی کوئی امتیازی حیثیت نہیں۔ بعدازاں اسی کی بنیاد پرایک قرارداد لوک سبھا سے بھی منظورکروائی جائے گی اور کہا جائے گا کہ گلگت بلتستان اور واخان کی پٹی کے یہ علاقے بھارت کا حصہ ہیں۔جمعیت علمائ پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ اگر ہم سقوط ڈھاکہ کے بعد غفلت میں نہ پڑتے تو ہندوستان سے ہم تمام بدلے لے چکے ہوتے۔قیام پاکستان کے وقت ہر طرف پاکستان کا مطلب کیا لاالہ اللہ کا نعرہ تھا مگر افسوس کہ آج نوجوان نسل کے ذہنوں سے اس نعرہ کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بنتے وقت میں نے مسلمانوں کا بہتا ہوا خون دیکھا ہے وہ واقعا

مزید :

صفحہ آخر -