گریٹر اقبال پارک۔۔ تاریخ و ثقافت اور تفریح کا امین

گریٹر اقبال پارک۔۔ تاریخ و ثقافت اور تفریح کا امین
گریٹر اقبال پارک۔۔ تاریخ و ثقافت اور تفریح کا امین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حساس سماجی و ثقافتی اساسیات پر مشتمل ترقی کے خواب کی تعبیر ہی اقوام و تمدن کو اپنے ماضی و تاریخ سے پیوستہ رکھتی ہے اور مستقبل کے خوبصورت امکانات و ذہنی و مادی ترقی کو جنم دیتی ہے۔ طرز کہن پر اصرار اور آئین نو کا خوف واقعتا زمانہ حال میں موجود قیادت کے لیے عمیق چیلنج بن کر سامنے آتے ہیں مگر ضمیر روشن و بصیرت افروز راہنما منجمد خیالات و طرز زندگی کا پردہ چاک کرتے ہیں اور حوصلہ افزاء مستقبل کی بنا کو اپنے غیرمتزلزل عزم سے مستحکم کرتے ہیں۔ وژنری قیادت ہمیشہ عصر حاضر کے تقاضوں کے تحت مستقبل کی تعمیر نو جاری رکھتی ہے اور فہم و فراست کی بہترین ترویج کے لیے اور کئی اذہان میں موجود دو جذبی آراء کی وضاحت کے لیے پرخلوص کاوش کا سلسلہ بھی جاری رکھتی ہے۔
حکومت پنجاب کا ہارٹی کلچر (نخل پروری) و فلوری کلچر (گل پروری) سے لگاؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ لاہور میں اس شدید رغبت کا اظہار نہایت فرومائیگی کے ساتھ بے مثال سرسبز کھلے مقامات، شاندار و شگفتہ اور ہرے بھرے پارکوں کی صورت میں سب کے سامنے موجود ہے۔ حکومت پنجاب شب و روز اپنی محنت شاقہ سے اس کی سرپرستی کر رہی ہے۔
تاریخی و ثقافتی خزانوں کا امین لاہور شہر سریع الحرکت ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔ ادب ، تعمیرات اور فنون لطیفہ سے محور شہر میں ذرائع نقل و حمل میں فقید المثال جدت اور شہریوں و شہری تحفظ کے لیے دنیا کے جدید ترین زیر فعال سیف سٹی پراجیکٹ نے لاہور کو محض ایک شہر کے تصور سے یکساں طور پر بلند کر دیا ہے۔ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف لاہور شہر کو حقیقی معنوں میں عالمی معیار کا شہر بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔ ایسا شہر جہاں جدت اور روایت کا حسین امتزاج جلد ہر حامی و ناقد کے روبرو مجسم آموجود ہوگا۔ عوامی مقامات پر آرٹ کا اظہار، بیت الطیور اسکوائر، جاذب نظر مسافر انتظار گاہیں، انٹرچینجزو انڈر پاسز میں روشنیوں اور فنی تخلیق کے ملاپ سے پھوٹتی دلکشی تو محض تمہید باب ہے۔
خوبصورتیوں کے سفر میں حکومت پنجاب کی محنت شاقہ و عرق ریزی کا ایک اہم ستون ’’گریٹر اقبال پارک‘‘ کی سرسبز صورت میں پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔ پرشکوہ مینار پاکستان و رفعت اسلام کی امین بادشاہی مسجد کے چہار میناروں کے سائے تلے، حضوری باغ کے حضور، راج شاہی قلعہ کی تاریخ کی زندہ و بیدار ٹھوس دیواروں کے جلو میں گریٹر اقبال پارک (عظیم تر اقبال پارک) اپنے دامن میں تاریخ، ثقافت، تفریح، آرٹ، یکجہتی پاکستان اور جدت کے ساتھ ساتھ لاہور میں چہار اطراف متوازی ترقی کی سب سے بڑی سند بھی ہے۔ بے لگام اربنائزیشن کی وجہ سے لاہور کے تاریخی مقامات زبوں حالی کا شکار رہے ہیں۔ بیدار مغز سیاسی قیادت انسانی و ثقافتی بنیادوں پر قائم اربنائزیشن کی قائل ہوتی ہے۔ عظیم تر اقبال پارک سے ان تاریخی مقامات کا چہرہ نہ صرف روشن تر ہو گیا ہے بلکہ تاریخی مقامات کو روایت سے ہم آہنگ اور بھرپور انداز پر بہترین دیدہ زیبی بخشنے اور جمالیات سے ہم آمیز کرنے کا سنہری دروازہ بھی کھل گیا ہے۔
پوری دیانتداری کے ساتھ ثقافتی و تاریخی طرز پر نویلے جھونکے اور حقیقت میں نئی جگمگاہٹ کی آبیاری کے عملی یقین کا ثبوت ’’عظیم تر اقبال پارک‘‘ لاہور کے تاج میں ایک ہیرے کی مانند روشن ہوگا۔ یہ پارک لاہور کی تاریخ و ثقافتی ورثہ کے ساتھ حکومت پنجاب کے غیر مبہم احترام کی ٹھوس شہادت ہے۔ 124 ایکڑ پر مشتمل پارک صحت مند ماحول کی افزائش، جدید ترین تفریحی مظاہر کے ساتھ ساتھ نہ صرف لاہور بلکہ پورے پاکستان کے لیے باعث فخر کاوش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ پارک کے عین وسط میں سبز ہلالی پرچم کی نیم دائروی ساڑھے چار ایکڑ پر مشتمل مصنوعی جھیل میں چینی انجینئرز کے نصب کردہ جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل 160 فواروں پر مشتمل ڈانسنگ فاؤنٹینز پاکستان میں پہلی مرتبہ گریٹر اقبال پارک کی سیر کرنے والوں کی دلکش نگاہی کا باعث ہوں گے۔ مشاہیر تحریک پاکستان کی قد آدم یادگاریں، کشمیر، گلگت بلتستان، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخواہ اور پنجاب کے ثقافتی آئینہ دار فوڈ کورٹس، سافٹ ویل ٹرین، بگھی ٹریکس، خصوصی بچوں کے لیے بین الاقوامی معیار لیے مختص علیحدہ پارک، ہیروز گیلری و تاریخی میوزیم، عمودی ہارٹی کلچر کے شاہکار نمونے ، بے شمار رنگوں کے پھولوں کے بیچ سر سبز لان ہر دیدۂ جمال کو دام کشش میں لے کر ستائش پر مجبور کر دیں گے۔
گریٹر اقبال پارک پاکستان میں ایک خاص منفرد اہمیت کا پارک ہے۔ فطرت کا آہنگ حاصل کرنے کے لیے پی ایچ اے نے کئی اقسام کے درخت اور درجنوں رنگوں کے پھولوں کو زینت کیاری بنانے کے لیے نہایت دقیق کام کیا ہے مختلف روشوں، تعمیرات اور آرٹ کی ڈیزائن سازی نیسپاک نے کی ہے۔ یہ پاکستان کا واحد پارک ہے کہ جس کا تصورِ تعمیر تحریکِ آزادی اور قومی تاریخ کے گرد گھومتا ہے۔ روایتی مغل فن تعمیر کے نقوش پارک کے مختلف حصوں پر آراستہ ہیں۔ گریٹر اقبال پارک کی سیکورٹی کے لیے بہترین تربیت یافتہ نجی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے۔ پولیس کی ایک پوسٹ بھی بنائی گئی ہے اور سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کے ساتھ ساتھ سیف سٹی پراجیکٹ سے بھی پارک کو منسلک کرکے سیکورٹی انتظامات ترتیب دیئے گئے ہیں۔ وسیع و عریض پارکنگ پارک کے تین اطراف میں مہیا کی گئی ہے۔
روم شہر ایک دن میں تعمیر نہیں ہوا۔ عظیم تر اقبال پارک کا وژن، منصوبہ بندی ، وسائل کی فراہمی اور تکمیل قطعاً نہایت آسان نہیں تھی مگر وزیراعلی پنجاب کی بصیرت و عزم کے بل بوتے پر کمشنر لاہور ڈویژن عبداﷲ خان سنبل اور پی ایچ اے کی ٹیم نے دن رات کی ان تھک محنت و لگن سے اس تھیم پارک کو سینچا ہے۔ ایک ارب روپے کے بجٹ سے تعمیر عظیم تر اقبال پارک کا افتتاح وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد نواز شریف وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کے ہمراہ آج کریں گے۔ اعداد و شمار کے مطابق افتتاح کے بعد گریٹر اقبال پارک میں وزیٹرز کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا اور اس سے ماحول پر صحت مند اثرات کے علاوہ لاہور میں سیاحت کو بھی نمایاں فروغ حاصل ہوگا۔ شہر کے نقشے پر موجود آلودگی اور بدھئیتی کے شکار شمالی لاہور میں گزرتا ہر لمحہ تاریخی ورثہ کے لیے موت کا سامان تھا اور غیر صحت مند ماحول سیاحت کے فروغ میں سدراہ تھی۔ گریٹر اقبال پارک کی تعمیر جہاں تاریخی مقامات کی شکستگی و ریختگی میں تفریط کی نوید ہے وہاں بین الاقوامی سیاحوں کی بڑی تعداد میں آمد کا پیام بر بھی ہے۔
برصغیر پاک و ہند کی تاریخ و ثقافت کے امین لاہور کی رفعتوں کو ابھی مزید آشکار ہونا باقی ہے لیکن خوبصورت شروعات مستحکم بنیادوں پر ہو چکی ہیں۔ گریٹر اقبال پارک کا منفرد ہریالا پہلو یہ ہے کہ تاریخ اور ثقافت کو نہ صرف بہترین انداز میں یہ اپنے اندر سموئے گا بلکہ خود بھی تاریخی مقام حاصل کرے گا اور پاکستان کی تمام ثقافتی اکائیوں کی یکجہتی کا مظہر بنے گا۔

مزید :

کالم -